Ghussa Aur Mahabbat

729 61 11
                                    

بیٹا مجھے فخر ہے کہ آپ میری بہو ہو مجھے یقین ہے ان شآء اَلــلّــه عبد العزیز کامیاب ہو جائیگا اسکی آخرت بھی سنور جائیگی کیونکہ ایک دیندار عورت گھر کو جنت بنا دیتی ہے..فہمیدہ بیگم فرط جذبات سے آنسؤ بہاتے ہوئے کہہ رہی تھیں جبکہ خود اسکی والدہ تبسم صاحبہ بھی گم صم سی بیٹھی تھیں انکے خود کے والد عالم تھے وہ عالمہ نہیں تھی مگر وہ اس کے باجود دینی ماحول کو پسند کرتی تھیں جب جزیلہ شکم میں تھی اس وقت وہ روزانہ تلاوت کرتی اور اگر کوئی پڑوسی عورت آکر غیبت کرنا بھی چاہتی تو وہ بہت غیر محسوس انداز میں بات بدل دیا کرتی تھیں..

انہیں جزیلہ سے امید تھی مگر اتنی زیادہ نہیں کہ وہ اسٹیج پر کھڑی ہوکر ہزاروں کے درمیان درس دیگی وہ بھی ایمان افروز واقعات سے سب کو رلا دیگی..

جزیلہ ہلکا سا مسکرائی وہ تینوں روم میں بیٹھیں تھیں..ماحول کو دیکھتے جزیلہ نے بات بدلی..

امی پتہ ہے اس سال مشکوٰۃ شریف اور اصول الشاشی اور کئی بڑی کتابیں پڑھنی ہے اور مدارک شریف بھی..

ارے واہ ماشاءﷲ بیٹا.. ان شآء ﷲ تمہاری فراغت بعد ہال میں بڑا پروگرام رکھواؤنگی اب کی اسکی ساس نے اسے چومتے ہوئے کہا..

ماں اور ساس دونوں خوش تھے اتنے بڑے مدرسے میں جدھر سے جاتے سب بچیاں لڑکیاں ان دونوں کی دست بوسی کرتیں..انھیں جزیلہ کہ نسبت سے سب بہت عزت سے ملے تھے یقیناً جامعہ میں سب سے اول مقررہ طالبات میں جزیلہ تھی..

ابھی وہ آفس میں داخل ہوئیں تھیں سامنے پرنسپل کے عہدے پر حُسنیٰ رضویہ آپا بیٹھی تھیں سادہ خوبصورت لباس اور اس پر سلیقے سے لیا گیا ڈوپٹہ گود میں انکی چھوٹی بیٹی بیٹھی تھیں جنھیں وہ عربی بولنا سکھا رہی تھیں.. چھوٹی بچی نے بھی اسکارف لگایا تھا.. یہ الجھن جو آج کل نوجوان بچیوں کو نقاب سے ہوتی ہے بچپن سے سکھے تو یہ قید نہیں بلکہ حفاظت لگے جزیلہ کی ساس نے بے ساختہ سوچا کاش میری بیٹی میرے پاس ہوتی علیقہ کی یاد میں آنسؤ آتے اس سے قبل انہوں نے آنسؤ کا گولہ حلق میں اتارا..آپا میرا بیٹا جزیلہ سے بات کرنا چاہتا ہے فون پر ہفتے میں ایک دن..

کیوں نہیں میں نے جزیلہ سے کہا تھا کہ شادی شدہ لڑکیوں کو ہفتے میں دو دن میں اپنے شوہر سے 15 منٹ اور جمعہ کے دن آدھا گھنٹہ بات کرنے کی اجازت ہے مگر جزیلہ نے منع کردیا انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا..

آپ سمجھائیں اسے بات نہیں کرتی ہے اپنے شوہر سے بلکل بھی..

جی ان شاء ﷲ ضرور انہوں نے مسکرا کر کہا..

کچھ دیر میں دونوں نکلنے کی تیاری کرنے لگے جب عبد العزیز کی خواہش سن کر حیران اور ساتھ خوش ہوگئے..

بیٹا چلو اب نکلتے ہیں تبسم میڈیم نے آفس سے جھانکتے ہوئے کہا..

پہلے آپکی بیٹی کو بلائیے مجھے کام ہے..

 مکمل☑️✔♡اسیـرِ شُمـا دلِ مَـن♡از:سیدہ احتشام aseere Shuma Dile Man By Sayyida Where stories live. Discover now