Abdul Azeez Naya Andaaz

896 57 52
                                    

فہمیدہ بیگم صوفے سے اٹھ کر کچن جاچکی تھیں چائے رکھ کر چپ چاپ روم سے نکل رہی تھیں کہ راستے میں حسنین صاحب نے ہاتھ پکڑ لیا..

یار کب تک ناراض رہنا ہے آپ سے بہت دور رہ چکا.. پلیز سوری..

وہ سرتا پا بدل چکے تھے ورنہ انکی سخت مزاجی سے وہ اچھی طرح واقف تھیں..

یہ غلطی نہیں تھی علیقہ کے پاپا..وہ اب تک سادہ مزاج تھیں.. جو سادگی انہیں بری لگتی تھی آج وہی حسنین صاحب کو بہت پیاری لگی تھی..

اوہ تو مطلب اب نام بھی نہیں لینگی..

چلئیے بتائیے کیسے مانیگی..

آپکو پتا ہے آپ کے بعد کتنی پریشانی ہوئی تھی.. آپ نویرا کے ساتھ کب تک تھے..

وہ لب بھینچ کر قریبی صوفے پر انہیں لے کر بیٹھ گئے..
بس کچھ ماہ اس کے بعد تمہاری اور عبد العزیز کی یادیں خیر...
اب بتائیں..میں صرف تمہیں سننا چاہتا ہوں..

انکے نرم انداز اور مہربان لہجے پر وہ سب بتاتی چلی گئیں..

گھر بہت مشکل سے ملا تھا.. بعد میں تبسم میڈیم نے کافی ہیلپ کی عبد العزيز کی غیر معمولی ذہانت بھی معاون ثابت ہوئی..

میں ایک دن میں تین چار جوڑے سلتی تھی.. پھر عبد العزيز نے وہ بھی چھڑوا دیا خود ٹیوشن وغیرہ پڑھاتا تھا..

عبد العزيز کا غصہ بہت بڑھ گیا تھا.. وہ تو جزیلہ ہے جس نے اسے کچھ حد تک سنوار دیا..

انہوں نے ایک گھنٹہ میں اپنی 15،20 سالہ زندگی بتادی.. اور حسنین صاحب باوجود کنٹرول کے بھی رو پڑے تھے..

مجھے معاف کردو فہمیدہ انہوں نے ہاتھ جوڑ کر کہا فہمیدہ بیگم نے ہاتھ چھڑائے تو انہوں نے انہیں گلے لگا کر بھینچ لیا.. میں اب کبھی نہیں جاونگا مجھے معاف کردو.. روتے ہوئے وہ بار بار معافی مانگ رہے تھے..

بس کرئیے گناہ میں مت ڈالئیے.. میں نے معاف کیا ﷲ تعالیٰ رحمٰن بھی معاف فرمائے..

عبد العزيز بہت ناراض ہے آپ سے..

ہممم چلئیے مل کر اسے بھی منانے کا سوچتے ہیں..

جی
وہ مسکراتے ہوئے روم میں آگئے عبد العزیز جو ابھی باہر آیا تھا انہیں ساتھ دیکھ کر اس نے پرسکون سانس فضا میں خارج کی..

اب وہ بار بار جزیلہ کو کال کررہا تھا مگر وہ شاید سوچکی تھی.. افف شاید زیادہ غصہ کرگیا..مگر وہ بھی حد کرتی ہے فون ہی نہیں اٹھاتی ابھی بتاتا ہوں اس نے سوچا.. اب کچھ نیا کرتا ہوں تاکہ محترمہ فون تو اٹھایا کرے..

صبح فجر میں وہ بیدار ہوئی نماز پڑھ کر بیٹھی تھی کہ دروزاے پر دستک ہوئی.. اس نے بال کو کھلا چھوڑا جو اب بھی کچھ کچھ گیلا تھا..

اسے پتہ تھا کہ ملازمہ ہونگی عموما وہ 7 بجے آتی تھی آج جلدی آنے کی وجہ اسے پتا تھی اسے ناولز اور بکس کے لئیے پیسے لینے تھے.. جو کہ جزیلہ اپنی خوشی سے انہیں دیتی تھی..
پردے کا مکمل انتظام انکے دادا کے وقت سے تھا دو دبیز پردے سامنے تھے پھر دروازہ پھر مین گیٹ.. گیٹ تو چوکیدار کھول دیتا تھا اب جزیلہ نے دروازہ کھولا تو چودہ طبق روشن ہونا سمجھ آیا عبدالعزيز سرخ آنکھوں سے اسے گھور رہا تھا جبکہ وہ تھوک نگلتی اسے دیکھے جارہی تھی..

 مکمل☑️✔♡اسیـرِ شُمـا دلِ مَـن♡از:سیدہ احتشام aseere Shuma Dile Man By Sayyida Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin