"یہ اتنی دیر کیوں لگا رہے ہیں ہادی پوچھو نہ ان سے؟"
اس کو آپریشن تھیٹر میں جاتے ہوئے کو تین گھنٹے ہوگئے تھے۔ لیکن ابھی تک کوئی ڈاکٹر باہر نہیں آیا تھا نہ ہی کسی نے اس کی خیر خبر سنائی تھی۔ شازیہ بیگم کے پوچھنے پہ ہادی ان دونوں کے سامنے آیا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ان دونوں کے ھاتھ پکڑے۔
""مما بابا مجھے معاف کردیں۔ میں نمل کی حفاظت نہ کر سکا۔ بابا میں اپنی بچی کی حفاظت نہ کر سکا مجھے معاف کردیں۔"
ہادی کی حالت دیکھ کر شازیہ بیگم اپنا غم بھول گئی تھیں۔
"نہیں میرے بچے اس میں تمہاری غلطی نہیں ہے تم دعا کرو وہ ٹھیک ہوجائے گی۔ پریشان نہ ہو ہادی بیٹا دعا کرو۔"
ابھی وہ بات کر رہی تھی کہ ڈاکٹر باہر آئے تو ہادی ان کی جانب لپکا۔
"پیشنٹ کیسی ہیں میری گڑیا ٹھیک ہے نہ؟"
ہادی نے ان سے پوچھا۔
"دیکھیں آپریشن کامیاب ہوا ہے۔ آپ کی بیٹی کافی حوصلے والی ہیں ورنہ جتنا خون بہا تھا ان کا بچنا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ وہ اب آوٹ آف ڈینجر ہیں۔ انہیں روم میں شفٹ کردیں گے تو آپ لوگ ان سے مل سکتے ہیں۔ صبح تک انہیں ہوش بھی آجائے گا انشااللہ۔ انسپیکٹر ہادی یور ڈاٹر از رئیلی ویری بریو۔"
ڈاکٹر نے پیشوارنہ مسکراہٹ ہونٹوں پہ سجا کر ان سب کو جیسے نئی زندگی دی تھی۔ اور نمل کو وہ سچ میں ہی ہادی کی بیٹی سمجھنے لگے تھے اس لئیے اس آخر میں کہتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔
پیچھے بیٹھے ٹائیگر نے بھی سکون کا سانس لیا۔
×××××××××××××××××
اس نے آنکھیں کھولی ہر جگہ اندھیرا تھا۔ اس نے آنکھیں چھپکی منظر کچھ صاف ہوا سفید دیواریں نظر آرہی تھی۔ اس نے ذہن پہ زور دینے کی کوشش کی۔ وہ اس وقت کہاں ہے لیکن اسے کچھ سمجھ نہ آیا شاید ابھی تک غنودگی میں تھی۔ فجر پڑھ کر ہادی لوٹا تو نمل کی آنکھوں کی پتلیاں حرکت میں آرہی تھی وہ اس کے پاس بڑھا اسی وقت نمل نے آنکھیں کھولی۔ شام کے واقعے کو یاد کرنے لگی۔ ابھی تک ٹھیک سے ہوش میں نہیں آئی تھی۔
"بھائی۔!"
آہستہ آہستہ جب اسے سب یاد آنے لگا تو ڈر کر اٹھ بیٹھی۔ ہادی جو اس کے پاس ہی بیٹھا تھا فوراً اس کی جانب متجہ ہوا۔
"میری جان میں یہیں ہوں آپ کے پاس۔ ڈرنے کی ضرورت نہیں آپ کو۔"
ہادی کی آواز سن کر اس نے ہادی کو دیکھا۔ جو اب اس کے پاس بیٹھا اس کے ہاتھ میں لگی ڈرپ کو دیکھ رہا تھا۔ اس کی حمت نہیں ہورہی تھی وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ سکے۔ وہ اس کے لگ کر رونے لگی ہادی نے اسے خود میں بھینچا۔
"بھائی وہ۔ وہ لڑکے۔ بھائی مجھے ڈر لگ رہا ہے بہت۔"
نمل لڑکھڑاتے ہوئے اسے بات بتارہی تھی تو ہادی نے اس کے ہوںٹوں پہ انگلی رکھی۔
YOU ARE READING
رازِ وحشت۔۔
Mystery / Thrillercrime novel ایک ایسے لڑکے کی کہانی ہے جسے رات سے وہشت ہوتی تھی جو اپنی بہن کا بدلہ لہنے کے لئیے اس راہ پہ چل پڑا۔۔ اس کہانی میں جانیں گے آخر کیا ہے اس کا رازِ وحشت اس کہانی میں ہمارے معاشرے/ملک میں آج کل ہونے والے واقعات ہیں۔۔