episode 11

291 24 3
                                    

"ہیلو؟ چھوٹی؟ آواز آرہی ہے گڑیا؟ کہاں ہو آپ؟"

ہادی مسلسل فون پہ بول رہا تھا۔ حدید اور واجد اسے دیکھ رہے تھے۔ فجر بھی اس کی طرف دیکھ رہی تھی۔ جب ہادی کو محسوس ہوا کال کٹ چکی تھی اس نے فون نیچے کیا۔

"ہادی کیا ہوا؟ چھوٹی تھی؟"

"ہادی بھائی نمل کی کال تھی؟"

"ہادی سب ٹھیک ہے نہ؟"

حدید فجر واجد ایک ساتھ پوچھ اٹھے۔ ہادی نے فون میز پہ پٹخا۔

"چھوٹی تھی۔ میری چھوٹی تھی حدید۔ اسے ضرورت ہے میری۔"

ہادی نے ان تینوں کی طرف دیکھ کر کہا۔

"کیا کہا اس نے کہاں ہے وہ؟"

حدید نے اس سے پوچھا۔ واجد بھی اس کے جواب کا منتظر تھا۔ اگر ہادی کو پتہ چل گیا ٹائیگر کے پاس ہے نمل تو؟

"نہیں یار نہیں بتایا۔ شاید کوئی آگیا تھا کال کٹ گئی۔ مجھے مجھے ڈھونڈنا ہے اسے۔ واجد اس نمبر کو ٹریس کرواؤ مجھے اس کی تمام ڈیٹیلز چاہئیے۔ لوکیشن بھی ٹریس کرو اس کی۔ مجھے نمل کو ڈھونڈنا ہے۔ ہر حال میں اس تک پہنچنا ہے۔ حدید تم ڈرائیور چچا کا پتہ کرواو میں جب تک ماما بابا کو بتا کر آؤں۔"

ہادی نے ان دونوں سے کہا۔ واجد نے سکھ کا سانس لیا کہ نمبر ٹریس کرنے کے لئیے اسے کہا گیا ہے وہ کم از کم فلحال ٹائیگر کا نام سامنے نہیں لائے گا۔

"ٹھیک ہے تم بے فکر ہوجاؤ اللہ نے چاہا تو چھوٹی جلدی مل جائے گی۔"

واجد نے اس کے کاندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔

"آمین۔"

فجر کی اواز پہ واجد نے اسے دیکھا۔ جو اس وقت حدید کی طرف متوجہ تھی۔

"بھائی۔ میں جاؤں ہادی بھائی کی طرف؟ آنٹی سے ملنا ہے مجھے پتہ نہیں وہ کس حال میں ہوں گی۔"

فجر نے حدید سے کہا۔ تو حدید نے اسے اجازت دے دی فجر اٹھ کر تیار ہونے چلی گئی۔ واجد کی نظروں نے اس کا تب تک تعاقب کیا جب تک وہ اس کی نظروں سے اوجھل نہ ہوگئی۔ واجد نے سر جھٹکا یہ وہ کیا سوچ رہا تھا۔

***********************

دروازہ کھولنے والا ٹائیگر ہی تھا۔ نمل ڈر کر پیچھے ہوئی۔ ٹائیگر نے فون زور سے دیوار پہ مارا۔

"منع کیا تھا نہ میں نے مجھے سختی پہ مجبور نہ کرنا؟"

ٹائیگر اس کی طرف بڑھتے ہوئے بولا۔ نمل پیچھے ہونے لگی۔

"کیوں تم اپنی دشمن بن رہی ہو۔"

ٹائیگر کا لہجہ سرد تھا۔ نمل نے تھوک نگلا۔

"مجھ۔ مجھے نہیں۔ رہنا یہاں۔"

نمل نے تھوک نگلتے ہوئے کہا۔ ٹائیگر نے ایک اور قدم بڑھایا۔ نمل پیچھے ہوئی اس کی پیٹھ دیوار سے ٹکرائی۔

رازِ وحشت۔۔Where stories live. Discover now