Part 2
"اللہ جی مرگئی آج تو بہت دیر ہوگئی ہے۔"
نور جلدی جلدی جاتے ہوئے خود سے ہی بات کر رہی تھی۔ اتنے میں سامنے سے آتے شخص سے ٹکرا گئی۔
"یا اللہ میرا سر۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے کسی چٹان سے ٹکرا گئی۔"
نور نے اپنا ماتھا سہلاتے ہوئے کہا۔
"آپ؟ آپ کو نظر نہیں آتا؟ یا لڑکیوں سے ٹکرانے کا زیادہ شوق ہے؟"
نور نے سامنے ارمان کو دیکھتے ہوئے کہا۔ ارمان جو خود بھی اس تصادم سے جھنجھلایا ہوا تھا۔ نور کو دیکھ کر اس کی تیوری چڑھی۔
"تمیز کہیں بیچ آئی ہو آپ؟ مجھے کوئی شوق نہیں آپ سے ٹکرانے کا آپ خود ہوا کے گھوڑے پہ سوار تھی۔ اس موبائیل سے نظریں اٹھا کر چلیں گی تو پتہ لگے گا نہ سامنے کون آرہا ہے۔"
ارمان بھی کہاں پیچھے رہنے والا تھا۔
"ہیلو مسٹر۔ تمیز سے بات ان سے کی جاتی ہے جو تمیز کے لائیق بھی ہوں۔ اگر میں دیکھ کر نہیں چلی رہی تھی تو آپ ہی دیکھ لیتے۔"
نور نے بھی حساب پورا کیا۔
"خدا نے اچھی شکل تو دے دی پر افسوس تمیز نہ دی۔"
ارمان ماتھے پہ بل ڈالے بول رہا تھا۔
"تم۔ سمجھتے کیا ہو خود کو؟ کسی نے سکھایا نہیں لڑکیوں سے بات کیسے کرتے ہیں؟
نور نے غصے سے کہا۔
"مجھے پتہ ہے لڑکیوں سے بات کیسے کرتے ہیں۔ البتہ تم زرا یہاں سے فارغ ہو کر تمیز کی کلاسز لینا اشد ضرورت ہے تمہیں۔"
ارمان نے ایک نظر اس پہ ڈال کر کہا اور پلٹ گیا۔ نور پیچھے سے پیر پٹختی آگے بڑھ گئی۔ ارمان نے پلٹ کر اسے دیکھا اس کی نظروں نے دور تک نور کا پیچھا کیا۔ جو اس وقت پنک کلر کے سمپل سا سوٹ پہنے بالوں کو کھلا چھوڑے ہوئے تھی۔ ارمان نے سر جھٹکا اور یہاں سے چلا گیا۔
**************************
"نمل کی پھر کوئی کال آئی؟"
حدید نے آفس میں داخل ہوتے ہوئے پوچھا۔
"نہیں یار۔ تم بتاؤ نمل کے ڈرائیور کا پتہ لگا کچھ؟"
ہادی نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔
"بری خبر ہے یار۔ ڈرائیور چاچا کے گھر گیا تھا میں۔"
حدید نے کرسی پہ بیٹھتے ہوئے کہا۔
"تو کیا ہوا؟ کیا کیا ان لوگوں نے؟"
![](https://img.wattpad.com/cover/244189549-288-k567896.jpg)
YOU ARE READING
رازِ وحشت۔۔
Mystery / Thrillercrime novel ایک ایسے لڑکے کی کہانی ہے جسے رات سے وہشت ہوتی تھی جو اپنی بہن کا بدلہ لہنے کے لئیے اس راہ پہ چل پڑا۔۔ اس کہانی میں جانیں گے آخر کیا ہے اس کا رازِ وحشت اس کہانی میں ہمارے معاشرے/ملک میں آج کل ہونے والے واقعات ہیں۔۔