episode 10

308 22 2
                                    

"نمل دروازہ کھولو جانم۔"

ٹائیگر پچھلے دس منٹ سے دروازے پہ دستک دے رہا تھا۔ نکاح کے بعد سے نمل کمرے میں بند تھی۔ نہ کھانا کھایا تھا نہ ہی کسی سے کوئی بات کی تھی۔ اب ٹائیگر کے دستک دینے پہ بھی وہ دروازہ نہیں کھول رہی تھی۔

"شہنواز اس کمرے کی چابی لاؤ فوراً۔"

ٹائیگر کو کچھ غلط ہونے کا شدد سے احساس ہورہا تھا۔ شہنواز چابی لے کر آیا تو اس نے دروازہ کھولا۔ سامنے کا منظر دیکھ کر اس کا دل بند ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ نمل نیچے زمین پہ بےحوش پڑی تھی۔ اور اس کی کلائی سے خون بہہ رہا تھا پاس ہی ٹائیگر کا چاقو پڑا تھا۔ جو پتہ نہیں کیسے نمل کے ہاتھ لگا تھا۔

"نمل! جانم یہ کیا کردیا تم نے۔ آنکھیں کھولو پلیز میری جان۔"

ٹائیگر اس کا چہرہ تھپکتے ہوئے کہنے لگا۔ اس کی آواز سن کر واجد اور ارحم بھی وہیں آگئے۔ شازینہ بھی ان کے پیچھے آگئی نمل کی حالت دیکھ کر اس نے اپنے منہ پہ ہاتھ رکھا۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کی کلائیوں کو بے دردی سے کاٹا تھا۔

"وجی۔ وجی دیکھ نہ اسے۔ اس کو بول آنکھیں کھولے۔ ارحم کال کرو ڈاکٹر کو پلیز۔"

ان لوگوں کو دیکھ کر ٹائیگر زور سے چیخا تھا۔ نمل کی کلائی پکڑ کر خون روکنے کی کوشش میں اس کا اپنا ہاتھ خون آلود ہوگیا تھا۔ واجد آگے بڑھا اس کی نبز ٹٹولنے لگا۔ جو بیت مدھم چل رہی تھی۔ خون کافی زیادہ بہہ گیا تھا واجد لب بھینچے ٹائیگر کو دیکھ رہا تھا۔ جس کی آنکھوں میں خوف وہ صاف دیکھ سکتا تھا۔

"لے منالے جشن اپنی جیت کا۔"

واجد نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے طنز کیا۔ ٹائیگر نے اس کی طرف دیکھا۔ وہ ٹھیک ہی تو کہہ رہا تھا یہ سب اسی کی وجہ سے تو ہوا تھا۔

"میں نے کال کی ہے ڈاکٹر آتا ہوگا۔ اس کا خون روکنے کی کوشش کرو۔ واجد فلحال ان باتوں کا وقت نہیں ہے۔"

ارحم کمرے میں آتا ہوا بولا۔ شازینہ نے نمل کی کلائی پکڑ کر خون روکنے کی سعی کی۔ ایک کلائی ٹائیگر کے ہاتھ میں تھی۔

"میری جان یہ کیوں کیا تم نے؟ پلیز آنکھیں کھولو جانم ابھی تو میں نے تمہیں حاصل کیا ہے۔"

ٹائیگر اس کے سرہانے بیٹھا کہہ رہا تھا۔ لیکن وہ سن کہاں رہی تھی۔ ٹائیگر کی آنکھیں نم تھی شازینہ مسلسل رو رہی تھی۔ تھورے سے وقت میں ہی نمل اسے عزیز ہوگئی تھی۔ واجد اور ارحم اپنی جگہ خاموش تھے۔

************************

"ہادی تم ٹھیک ہو۔؟"

حدید نے ڈروئیو کرتے ہوئے اس سے پوچھا۔ وہ لوگ واپس ہادی کے گھر جارہے تھے۔ جب حدید کی نظر اس پہ پڑی جو گہرے گہرے سانس لے رہا تھا۔

"حدید مجھے۔ مجھے لگ رہا ہے چھوٹی ٹھیک نہیں ہے۔ کچھ غلط ہے حدید۔ میرا دم گھٹ رہا ہے۔ سانس نہیں آرہا مجھے۔ کہیں سے وہ آجائے نہ حدید وہ کیوں چلی گئی ہے۔"

رازِ وحشت۔۔Where stories live. Discover now