episode 7

303 21 1
                                    

UnEdited.. avoid my mistakes. 😑😑
Happy reading guys

شہیر ارمان جہانزیب اور فصیح اس وقت میٹنگ روم میں بیٹھے تھے۔ ان کی انفارمیسن کے مطابق کل ایک سکول میں بلاسٹ ہونے والا تھا۔اور رات کو اصلحے سے بھرا ایک ٹرک ہائے وے کے رستے سے جانا تھا۔ کم وقت میں انہیں دونون جگہوں پہ موجود ہونا تھا۔ ارمان اور جہانزیب نے صبح اسکول جانا تھا۔ شہیر اور فصیح نے رات ٹرک کے پیچھے جانا تھا۔

***********************

نمل اس وقت اپنے کمرے میں بیٹھی کوئی کتاب پڑھ رہی تھی۔ جب ٹائیگر کھڑکی سے اس کے کمرے میں آیا۔ اسے دیکھ کر نمل سیدھی ہوئی اور کتاب بند کردی۔
 
"آپ؟ اپ پھر آگئے میں نے منع کیا تھا آپ کو آنے سے۔ جائیں یہاں سے آپ۔" 

نمل بیڈ سے اٹھتے ہوئے بولی۔ لیکن ٹائیگر نے اس کا ااتھ پکڑ کر جھٹکا دیا تو وہ واپس اپنی جگہ بیٹھ گئی۔

"پرنسس میں جب چاہوں گا یہاں آؤں گا۔ مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔ تم بتاؤ کیا سوچا تم نے شادی کے بارے میں جانم؟" 

ٹائیگر نے اس کے دونوں ھاتھ پکڑتے ہوئے بولا۔ نمل اپنے ہاتھ اس سے چھڑوانے کے چکروں میں ہلکان ہو رہی تھی۔ اس کی شادی کی بات سن کر اس کی طرف دیکھا۔

"میں نے کہا تھا میں نہیں کروں گی شادی آپ سے۔ اس میں سوچنے والی کیا بات ہے۔"

نمل نے خود کو مظبوط ظاہر کرتے ہوئے بولا۔مگر اس کی آواز میں لرزش واضع تھی۔

"شادی تو مجھ سے ہی کرو گی۔ چاہے مرضی سے یا مرضی کے بغیر۔ کیونکہ میری جان میں جس چیز پہ نظر ڈالتا ہوں وہ میری ہوجاتی ہے۔ اس لئیے تمہیں سوچنے کا کہا تھا مجھے لگا تم سمجھو گی مجھے۔ لیکن خیر کوئی بات نہیں اب انجام کی زمیدار تم خود ہوگی۔"

سرد لہجے میں کہتے ہوئے اٹھا اور ساتھ اسے بھی کھڑا کیا۔ نمل کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی لہر دوڑ گئی۔

"بھول ہے آپ کی ٹائیگر۔ میں کوئی چیز نہیں جسے آپ حاصل کر سکیں مجھے حاصل کرنا آسان نہیں۔ میں نمل افتخار انسپیکٹرعبدلہادی افتخار کی بہن آپ جیسے گنڈے سے کبھی شادی نہیں کروں گی۔"

نمل نے اس بار سختی سے کہتے ہوئے اپنے ہاتھ چھڑوانے چاہے۔

"دیکھ لیں گے مس نمل افتخار۔ تمہارا ہادی بھائی بھی تمہیں اب مجھ سے بچا نہیں سکے گا۔ اگر تمہیں لگ رہا میں تمہیں کچھ نہیں کروں گا تو تم بھی غلطی پہ ہو۔ میں جس سے محبت کرتا ہوں اس کے لئیے بھی اتنا ہی ظالم جتنا باقی لوگوں کے لئیے۔ اب تو یہ گنڈا تمہیں بتا کر رہے گا گنڈا گردی کسے کہتے ہیں۔"

اس کی کلائی کو مروڑتے ہوئے ایک ایک لفظ چبا چبا کر کہا۔  گرفت اتنی سخت تھی درد کی شدد سے نمل کی آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے۔ اس کے آنسوں دیکھ خر ٹائیگر نے اس کا ھاتھ چھوڑا اور چلا گیا۔ نمل گرنے کے سے انداز میں بیڈ پہ بیٹھ گئی۔ یہ کیا ہورہا تھا اس کے ساتھ اس سمجھ نہیں آرہا تھا۔ آنسوں بے اختیار اس کی آنکھوں سے بہنے لگے۔
 

رازِ وحشت۔۔Where stories live. Discover now