قسط #11

230 26 5
                                    


مہینہ کیسے گزر رہا تھا پتا ہی نہیں چلا اور اب شادی میں صرف ایک ہفتہ رہ گیا تھا وہ دونوں اس وقت شوپنگ کے بعد لنچ کے لئے آۓ تھے جب ہی عائشہ بے اس سے پوچھا....
"حسان آپ نے کہا تھا آپ کو پہلی نظر میں مجھ سے محبت ہوئ مگر ہماری پہلی ملاقات میں مجھے کچھ بھی ایسا محسوس نہیں ہوا تھا"...
"ہاں پر تمہیں کس نے کہا کہ پہلی ملاقات میں ہم ملے بھی تھے" اسنے انگڑائی لیتے ہوئے کرسی کی پشت سے ٹیک لگائ...
"کہا کیا! اس بات کو ابھی اتنا ٹائم بھی نہیں گزرا کہ میں بھول گئ ہوں " عایشہ بھی بیزاری سے بولی...
" آہاں عائشہ ڈئیر! میں نے تمہیں فرسٹ ٹائم اسی ہوٹل میں دیکھا تھا آلائنہ کے ساتھ اور جیسا کہ پہلے ہی بتا چکا ہوں تم مجھے اچھی لگی... سوچا کہ اگر محبت سچی ہوئ اور قسمت میں ملنا ہوا تو رستہ نکل ہی آۓ گا اور وہی ہوا... کچھ ہی دن بعد جب میں آیت کا ایڈمیشن کروانے یونی گیا تو آلائنہ ملی اور پھر ہم دونوں نے مل کے پلین بنایا تمہیں آفس میں لانے کا" عایشہ نے خیرانگی سے اسے دیکھا جو پرسکون بیٹھا سب بتا رہا تھا....
" تو۔۔مطلب آپ اور مانو ایک دوسرے کو جانتے ہو؟ "
" ہم ایک دوسرے کو مانتے بھی ہیں " وہ شرارت سے گویا ہوا..
" اور مانو نے مجھے کبھی بتایا بھی نہیں... اسے تو میں جا کر دیکھوں گی "
" اچھا دیکھ لینا ابھی مجھے بتاؤ سب کچھ لے لیا نا کل میری میٹنگ ہے سو میں فری نہیں ہو نگا "
" آہاں سب ہو گیا ہے اگر کچھ رہ بھی گیا تو میں دایس کے ساتھ جا کر لے لوں گی" وہ مسکرا کر بولی....
" ہمم چلو پھر کھانا کھاؤ تمہاری ماما کا بھی فون آ یا تھا پوچھ رہی تھیں "....وہ بولا تو وہ بھی کچھ سوچتے ہوئے کھانا کھانے لگی.....
................
" سنو جان من کہاں چلی سنو تو " اب کی بار ایک پھر سے ان لڑکوں نے آواز لگائی تو آلائنہ اور سحرے سے برداشت نہ ہوا کیونکہ وہ پچھلے 20 منٹ سے صرف پری کے کہنے پر چپ تھیں....
" ہاں بولیں بھائی آپ بول لیں ہم بعد میں گھر چلیں جائیں گے.. کیوں سحرے؟" آلائنہ نے سڑک کے بیچ چوکڑی مار کے بیٹھتے ہوئے اونچی آواز میں کہا.....تو آس پاس کے لوگ بھی اسے دیکھنے لگے....
"کیا ہوگیا باجی کیا کہہ رہی ہیں" لڑکوں نے آس پاس کے لوگوں کو کھڑا دیکھ کر صاف مکرتے ہوئے کہا جبکہ وہ بھی گھبرا گۓ تھے کوئی آواز کسنے پے بھی کھڑا ہو سکتا تھا بھلا....
"بھائی آپ ہی ابھی بول رہے تھے نا کہ روکو جان من سنو تو اب فرصت سے آپ ہی کی سننے بیٹھیں ہیں ہم " سحرے نے آلائنہ کے قریب اسی سٹائل میں بیٹھتے ہوئے کین کا ڈھکن کھولا....
(ہاۓ کیا لڑکیاں ہیں اللہ بچائے ایسیوں سے) ایک آنٹی کی آواز ان کے کانوں سے ٹکرائ.... (ہاں بہن صحیح کہا! اگر لڑکے ایسی حرکت کر بھی گۓ تھے تو تماشا لگانا ضروری تھا کیا) دوسری آنٹی بھی بولیں پر پروہ کیسے تھی.....
پتا ہے کچھ لوگ سڑک کے کنارے بیٹھے اس کتے کی طرح ہوتے ہیں جو ہر گزرتی گاڑی کو دیکھ کر بھونکنا شروع کر دیتا ہے چاہے اسکا سروکار ہو کے نہ ہو  اسطرح کے بوائز کی مثال بھی اس کتے کے ہی جیسی ہے....
آلائنہ نے غصے سے کہا تو وہ لڑکے بھی شرمندہ ہوۓ...
"اور ہاں بچپن سے لے کر آج تک جو ایک جملہ باہر نکلتے وقت سننا پڑتا ہے وہ ہوتا ہے 'اگر کوئی لڑکا کچھ کہے تو اگنور کرنا لڑکوں کا کام ہے یہ سب' کیوں بھائی؟ کیا لڑکے بنا ماں باپ کے ہوتے ہیں یا تربیت کا ٹائم نہیں ملتا آپ سب کو انکی... گرلز کی طرح یہ بھی آپ ہی کی اولاد ہوتے ہیں نا "اب کی بار سحرے نے آس پاس کے ہجوم سے پوچھا....
" اور  دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ہمارے معاشرے کی لڑکی گلی کے نکڑ تک اکیلے نہیں جا سکتی کیونکہ وہاں کھڑا لڑکا اس پر آوازیں کسے گا.... " آلائنہ اب کی بار اٹھتے ہوئے بولی سب لوگ اب ان دو لڑکیوں کو دیکھ رہے تھے کسی میں ہمت نہ تھی کہ وہ کہہ سکے کہ نہیں ایسا نہیں ہے کیونکہ وہ سچ ہی تو کہہ رہیں تھیں....
" ایک اور چیز یہ سب ہمیں باپ بھائی سے نہیں سننا پڑتا یہ چیز ہمیں ہماری ماں، بہن اور دوست کہتی ہے مطلب ایک لڑکی ہی دوسری لڑکی کو کمزور بنا دیتی ہے اسے احساس دلاتی ہے کہ وہ لڑکی ہے اسیلے اسے چپ رہنا ہے....اب کی بار اسنے سامنے کھڑی ان دو آنٹیوں کو دیکھا....
" اچھی بات ہے کہ آپ اپنی بیٹی کو احساس دلاتے ہو کہ 'وہ لڑکی ہے اسے پردہ کرنا چاہیے' لیکن یہی بات بیٹے کو بھی کیوں نہیں سمجھائ جاتی کہ'وہ لڑکا ہے اسکا کم از کم اتنا رعب تو ہونا چاہیے کہ پاس سے گزرتی لڑکی خود کو غیر مخفوظ نہ محسوس کرے"....
"میں معافی چاہتا ہوں بہنا آئندہ ایسا کچھ نہیں ہوگا.....
"اٹس اوکے بھیا جی ہم بھی یہی امید کرتے ہیں" آلائنہ نے کہا تو وہ دونوں لڑکے بھی چپ چاپ چلے گۓ جبکہ باقی لوگ بھی اب اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو گئے تھے اور ساتھ ہی میں ان پر اپنی اپنی سمجھ کے مطابق راۓ دینے لگے تھے.....
(کیسی لڑکیاں تھیں یہ دونوں) (زبانیں کیسے چل رہی تھیں لگتا ہے ماں باپ نے کچھ سکھایا نہیں) (کیا زمانہ آ گیا ہے بھائی صاحب) (کتنی بہادر تھیں نا وہ دونوں) ایک چھبیس ستائیس سال کی لڑکی نے کہا تو وہ دونوں بھی مسکرائ اور اب وہ دور کھڑی پری کے پاس آ پہنچی تھیں....
"چلیں میری جان" آلائنہ کے الفاظ پر وہ بھی مسکرا دی....
"ہیلو گرلز میرا نام عرزم ہے اور آپکا؟" وہ بات تو ان تینوں سے کر رہا تھا پر دیکھ صرف سحرے کو رہا تھا..."ہم آپکو کیوں بتائیں" سحرے تنک کر بولی
"بس ایسے ہی مجھے آپ دونوں کی باتیں بہت اچھی لگیں کیسے آپ لوگوں نے سب کے سامنے اتنا کچھ بول دیا ایم امپریسڈ....."
"اوہ سوری ہم پھر بھی اپنا نام نہیں بتائیں گے" آلائنہ نے ہنسی دباتے ہوئے کہا البتہ سامنے کھڑا لڑکا کافی ہینڈسم ہونے کے ساتھ ساتھ  رِچ  فیملی کا بھی لگ رہا تھا.....
" اچھا صرف اپنی فرینڈ کا نام بتا دیں "
" میں نہیں بتاؤں گی " یورپی نقوش والا عرزم اسے کافی معصوم سا لگا...
" ایلی یار چلو کیا فضول میں لگی ہوئی ہو 'نہ جان نہ پہچان میں تیرا مہمان'" سحرے نے منہ بگاڑ کر کہا.....
"اوکے برادر چلتی ہوں اگر قسمت میں ہوا تو میں تم سے دوبارہ ملنا ضرور پسند کروں گی باۓ دا وے اسکا نام سحرے ہے " آلائنہ نے بھاگ کر سحرے اور آلائنہ تک پہنچتے ہوئے مزے سے کہا تو وہ بھی مسکرا دیا....
" میں بھی رپنزل! " وہ اسکا نام نہیں جانتا تھا اسی لئے اسکے کمر سے نیچے تک جاتے شہد رنگ بالوں کو دیکھ کر بولا........" سحرے "" سحرے "" سحرے " اسنے چھوٹے بچوں کی طرح سر ہلاتے ہوئے اسکا نام لیا.....
.....................
" نہیں نہیں وہ ایسے ہی تو نہیں چلا گیا یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے" سواش نے کہا... انہیں خبر ملی تھی کہ ملک عامر سب چھوڑ کر دبئی شفٹ ہو گیا ہے.....
"صحیح کہا جس باپ کے سامنے اسکے بیٹے کو مارا گیا ہو اور وہ جانتا بھی ہو اس کے قاتل کو پھر بھی... ان سے بدلہ لیے بغیر جانا... کچھ ہضم نہیں ہو رہا " موراش نے بھی سواش کی بات سے اتفاق کیا وہ اس وقت کمیل کے خوبصورت سے فلیٹ میں بیٹھے تھے.....
"پھر کیا کہتے ہیں بوس کیا کریں " کمیل نے کوفی کا کپ ہونٹوں سے لگاتے ہوئے موراش کو دیکھا جو کچھ سوچ رہا تھا....
" پتا کراؤ اسکا ٹھکانہ مجھے دائس کی شادی سے پہلے وہ چاہیے  کیونکہ دائس نے شوٹ کیا تھا عزیر کو... اور وہ پاکستان میں ہی ہے یہ تو ڈن ہے" موراش کی بات پر کمیل نے فون اٹھاتے ہوئے کال ملائ جب کہ سواش اب نیوز چینل چینج کرنے لگا.....
......... ................
اپیا کتنا مس کیا آپکو یار اب آپ واپس نہیں جاؤ گی میں لالا سے خود بات کروں گی" ہمیشہ کی طرح وہ نمرہ کی گود میں سر رکھے لیٹی تھی.....
"جی میری گڑیا آپ اپنے بھائی سے کہو یار پشاور میں میں بھی اکیلے بور ہو جاتی ہوں" نمرہ اسکے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوۓ بولی....
" ہمم صحیح کہا بالاچ لالا بھی نا ایک دن بھی نہیں رہ سکتے آپ کے بغیر کیا ہو آگر تھوڑے دن ہمارے پاس رہ لیں" سحرے بھی فون سائیڈ پر رکھتے ہوئے بولی تو نمرہ بھی ان دونوں کی محبت دیکھ کر مسکرا دی....
" میں چلی میں چلی دیکھو پیار کی گلی مجھے روکے نہ کوئی..." گنگناتی ہوئ عائشہ اندر انٹر ہوئی تو وہ تینوں بھی چونکی....
" ارے بیا مت جاؤ میں آپ کو بہہہہتتتتتتت مس کروں گی یارا" آلائنہ نے شرارت سے کہا....
"بیا کی بچی تم تو بات نہ کرنا مجھ سے.. بدتمیز لڑکی"
"یاررر سوری بولا تو ہے اور آپ کے شوہر ٹو بی نے ہی بتانے سے منع کیا تھا نا"
"ہاں ہاں اور تم شریف بچی انکار تو کر نہیں سکتی تھی " عائشہ ناراضگی سے گویا ہوئ....
" اچھا بس نا بیا یار چھوڑو شوپنگ دیکھا تے ہیں اپیا کو " کہتے ہوئے سحرے نے صوفے پر پڑے شوپر بیڈ پر پھینکے....
" سنا ہے شہوار آرہا ہے "
" آنے دیں بیا یار ہمیں کیا " آلائنہ نے کہا اور اب وہ سب شوپنگ دیکھنے لگیں..
.......................
اف یہ ہجوم کیسا ہے اور یہ ڈھول کی آواز" وہ ابھی ہی آیت کو شوپنگ کرا کے لایا تھا تب ہی گھر کے سامنے لوگوں کا ہجوم دیکھ کر بولا....
"لوشے ہوووووووۓۓۓ....ہوۓ ہوۓ یوۓ ہوووووووۓۓ.." عرزم کی آواز باقی لوگوں کی آواز کے ساتھ گونجی جبکہ آیت اور حسان نے بھی ہجوم کے بیچ دائرے کی شکل میں دوسرے لڑکوں کے ساتھ دھمال ڈالتے عرزم کو دیکھا جس نے آتے ساتھ ہی پورا ایریا سر پر اٹھا لیا تھا اور اب لوگ اپنے گھروں کی کھڑکیوں اور ٹریس سے اسے دیکھ رہے تھے جو ڈانس کے ساتھ ساتھ ہوٹنگ بھی کر رہا تھا .....
"لو جی کیا سسرال میں چار شیطان کم تھے جو یہ صاحب بھی آگۓ" حسان نے ہنستے ہوئے کہا تو آیت بھی مسکرا دی......
.............................

بنجارے!!! مکمل ناول Where stories live. Discover now