قسط #10
اسلام وعلیکم! عائشہ کی آواز وہ بمشکل سن پایا....
" واسلام مس عائشہ اینڈ ویلکم" حسان نے کسی میزبان کی طرح ویلکم کیا تو وہ بھی خاصی حیران ہوئ....بلکہ اب وہ کافی اچھے سے بات کر رہا تھا اور آیت کی کسی کسی بات پر ہلکا سا مسکراتا بھی رہا تھا....کھانا خوشگوار ماحول میں کھایا جا ریا تھا تب ہی عائشہ نے آخر وہ سوال کر ہی ڈالا جووہ کب سے پوچھنا چاہتی تھی....
"آیت آپ کے باقی گھر والے نظر نہیں آرہے آئ مین یور مدر فادر"
"اوہ ہماری یہی فیملی ہے بیا میں اور میرو... میں میرو کی ماما ہوں اور میرو میرے بابا...(وہ ہلکا سا ہنسی تھی) باقی ماما کی ڈیتھ ہو گئی تھی میرے پیدا ہونے پے اور بابا کو ایک پیاری سی آنٹی سے پیار ہو گیا اور وہ شادی کے بعد امریکہ میں ہی سیٹل ہوگئے انکے ساتھ "
" اوہ تو تمہارے میرو تمہیں مما کی بجائے بے بی کیوں کہتے ہیں " عائشہ کی بات پر حسان نے مسکراہٹ دبائ جو سنجیدگی سے کھانا کھا رہا تھا.....
" کیونکہ وہ میرے بابا ہیں نا اسیلے اور بابا تو بےبی ہی کہیں گے نا " لوجک تو آیت کا بھی صحیح تھا...
" واہ بھائی آیت کی فیملی تو کافی انٹرسٹینگ ہے "
بس ماما کی کمی ہے اور پتا ہے آپ مجھے اتنی اچھی لگیں کہ میرا دل چاہا کہ میں آپ کو ہی ماما بنا لوں" اسکی بات پر وہ دونوں ایک ساتھ کھانسے...
"آیت کھانا خاموشی سے کھایا کرو کتنی بار کہا ہے" حسان نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے اسے ٹوکا.... جبکہ عائشہ کو سمجھ نا آئ تھی کہ وہ اس بات پر کیا ری ایکٹ کرے.....
.................
" میرو آپ بیا کو انکے گھر چھوڑ آؤ گے نا"......
"جی میری جان بس آپ کی بیا کو کوئی اعتراض نہ ہو تو " شرارتی نگاہ عائشہ پر ڈالتے ہوئے وہ بولا....
"نہیں کیم آ جائے گا مجھے لینے اس سب کی ضرورت نہیں ہے" جلدی سے وہ بولی....
" آہاں عایشہ مجھے آپ سے کچھ کہنا بھی ہے سو پلیز چلیں " حسان نے فیصلہ کر لیا تھا شاید اسیلے صوفے سے اٹھتے ہوئے بولا تو وہ بھی انکار نا کر پائ....
" چلیں بھائی بیا آپ میرو کے حوالے.. فکر نا کرنا میں آوں گی ایک دو دن تک میرو کی ماما بن کے آپ کے گھر"
" آیت کی اشارتاً کہی ہوئی بات بھی وہ اچھے سے سمجھ گئی تھی اسیلے حیران و پریشان کھڑی ان دونوں بہن بھائیوں کو دیکھ رہی تھی جنہوں نے شاید قسم کھائی تھی اسے حیرت انگیز جھٹکے دینے کی"......
............
" حد ہے یار میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں جان لے لوں اس گدھے کی " پریسہ کا غصہ کسی طرح ٹھنڈا نہیں ہو پا رہا تھا آخر دایس نے بھی اسکی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا....
" یار میری جان بات بلکل سیمپل ہے دایس کیسا ہے یہ بات پہلے سے معلوم تھی تو کیا ضرورت تھی لمبی لمبی سوچنے کی " سحرے نے گویا جلتی پر تیل چھڑکا ۔
" بس کر دو کیا کچھ نہیں سوچا تھا ایسے پروپوز کرے گا ویسے کرے گا اور اسنے کیا کیا اپنے ماما بابا کو بھیج دیا 1930 کے عاشق بھی ایسے نہیں کرتے تھے جیسے تم لوگوں کے کزن نے کیا " پریسہ نے اب کی بار لمبا سانس حارج کرتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی ناکام کوشش کی اب وہ ادھر ادھر چکر لگا رہی تھی
" یار پری ایک جگہ تو بیٹھو نا مجھے بھی چکر آرہے ہیں تمہیں ایسے دیکھ کر " ملک شیک کی سٹرو ہونٹوں میں دباۓ آیت بولی.....
" چپ کرو تم تو! تم کیا جانو میری حالت کو.... ہاۓ پری تجھے دنیا میں یہی غیرت والا شرمیلا پٹھان ملا تھا پیار کرنے کو" اب وہ خود کو کوسنے لگی...
" یار پری تو اسکی نیچر سے آل ریڈی واقف تھی تو جانتی ہے 'وہ دایس جبرائیل خان ہے کسی کے لئے پسندیدگی کا اظہار کرنا تو دور کی بات وہ نظر اٹھا کر دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا جب تک کے وہ اسکی ملکیت میں نہ آجائے'....ایک بار نکاح میں آجاؤ تو پروپوز بھی کر دیگا فکر نہ کرو "... آلائنہ نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا....
" اف کبھی کبھی تو لگتا ہے میں لڑکا ہوں اور وہ لڑکی ہے " چیئر کو پیچھے کر کے بیٹھتے ہوئے وہ بولی تو وہ سب بھی ہنس پڑیں......
" میں نے اس سے پوچھا تو کہتا ہے کہ مجھے یہ سب پسند نہیں ہے " آلائنہ نے بتایا....
" ہہوں! پسند نہیں ہے سیدھے سیدھے کہے نا کہ شمو آتی ہے بچے کو " پری کے منہ بگاڑ کے کہنے پر وہ سب اپنا قہقہہ نہیں روک پائ تھی اور اب وہ سب ہی پری کا مزاق اڑانے میں مصروف تھیں....
" سر آپ نے مجھے بلایا تھا " سواش نے آفس میں انٹر ہوتے ہوئے تابعداری سے پوچھا تو انہوں نے بھی غصیلی نگاہ اس پے ڈالی....
" مجھے آپ سے یہ امید نہیں تھی...آپ کی ساری شرارتوں کو صرف اس لئے برداشت کر رہا تھا کیونکہ پڑھائی میں آپ کہیں بھی کوئی کوتاہی نہیں کرتے تھے مگر آج آپ نے بہت disappoint کیا ہے" سر آصف کی بات پر وہ بھی حیران ہوا...
" سر میں نے کیا کیا ہے آپ بتائیں تو"
"اوہ تو اب وہ بھی میں بتاؤں یہ دیکھیں اپنی اسائنمنٹ اور اب کوئی جھوٹا بہانہ مت کرنا کیونکہ ثبوت آپکے سامنے ہے " بات پر سواش نے ناسمجھی سے سامنے پڑی اسائنمنٹ کھولی جس پر اسکے نام کا لیبل لگا تھا... .
" سر سر یہ میری اسائنمنٹ نہیں ہے " اسائنمنٹ کا لیبل ضرور اسکا تھا پر اندر کا کام اسکا نہ تھا جوکہ کسی بچے کی ڈرائنگ تھی.....
" اچھا تو کیا کوئی اور محمدسواش یوسفزئی بھی ہے میری کلاس میں" طنزیہ انداز میں پوچھا گیا....
"سر میں سمجھ گیا یہ کس کی حرکت ہے مجھے سحرے فاطمہ کی اسائنمنٹ دیکھنی ہے" کچھ دن پہلے کا واقعہ اسکی آنکھوں کے سامنے سے گزرا تو وہ اس لئے آئ تھی میرے روم میں.....
"سر یہ ہے میری اسائنمنٹ جو کے سحرے نے اپنی بنا لی ہے " سواش نے پیج الٹاتے ہوئے کہا تو سر کا غصہ اور بڑھا... " سواش سحرے کی اسائنمنٹ پوری کلاس میں سب سے بہتر ہے اسیلے آپ یہ کہہ رہے ہو"
" نو سر آپ رائٹنگ میچ کر کے دیکھ سکتے ہیں لیبل کی اور سحرے کی اسائنمنٹ ایک جیسی ہے " سواش نے دونوں چیزیں ٹیبل پر ایک ساتھ رکھیں تو سر بھی کافی حیران ہوۓ وہ سچ میں سواش کی رائٹنگ تھی.....
" سواش میں کچھ نہیں کر سکتا آپ میرے بیسٹ سٹوڈنٹ ہو اسیلے میں نے آفس بلا کے اکیلے میں بات کی دو دن ہیں آپ اسائنمنٹ بنا کے لاؤ اور باقی آپکا اور آپکی کزن کا پرسنل میٹر ہے" سر نے کہا تو وہ بھی غصے سے لال روم سے باہر نکل آیا
..................
عائشہ کو کسی طرح نیند نہیں آرہی تھی بار بار آنکھوں کے سامنے وہی منظر گھوم رہا تھا.....
"میں لمبی بات نہیں کروں گا شروع دن سے مجھے تم بہت اچھی لگتی ہو تمہاری گرے آنکھوں کو جب بھی دیکھتا ہوں تو بے خود سا ہو جاتا ہوں تمہارے چہرے سے نظریں ہٹانا دنیا کا سب سے مشکل کام لگتا ہے عائشہ جبرائیل میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں" حسان کا جملہ اسکے کانوں میں ایک بار پھر گونجا اور اسکے ہونٹ ایک بار پھر مسکراہٹ میں ڈلے....
" تم نہیں جانتی تم وہ لڑکی ہو جیسے ہمیشہ حسان میر نے اپنے دل کے ایوانوں میں شیشے کی مورت کی طرح سنبھال کے رکھا ہے "
اب کی بار وہ اٹھ بیٹھی جبکہ پاس میں پڑا فون اٹھاتے ہوئے وہ سکرین پر جگمگاتی تصویر کو دیکھنے لگی کتنا پیارا تھا وہ..... لڑکیوں کو گھائل کرنے کی تمام صلاحیتوں سے بھرپور سحر انگیز شخصیت کا مالک تھا تب ہی تو عائشہ جیسی مغرور لڑکی بھی اسکے عشق میں مبتلا ہو چکی تھی........
"میں نہیں جانتا تھا کہ کبھی کسی کے سامنے یوں جھکنا پڑے گا مگر ہاں آج حسان میر تمہارے آگے جھک گیا ہے"
"میں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں میر" اور عائشہ نے فون آف کرتے ہوئے خوشی سے کمبل میں منہ چھپایا....
"زندگی کی باقی خوشیاں تمہارے سنگ گزارنا چاہتا ہوں"
اف سو جانے دو حسان میر! اسکی نیند میں ڈوبی آواز گونجی.....
....................
میں تمہارا منہ توڑ دوں گا کلو چورنی کہیں کی" سواش نے سحرے کے پیچھے بھاگتے ہوئے غصے سے کہا...
" مجھے کلو مت کہنا زکوٹا جن کہیں کے" سحرے ابراہیم صاحب کے پیچھے چھپتی ہوئ چلائی.....
" ہوا کیا ہے اتنا غصہ کیوں ہو سیشی " ابراہیم صاحب نے پوچھا...
" اپنی اس چورنی بیٹی سے پوچھیں ماموں جان تو بہتر ہوگا "
"ابے چل میں نے کیا کیا بابا یہ جھوٹ بولےگا جو بھی بولے گا " سحرے نے جلدی سے بتایا..... "چپ ہو جاؤ سحرے اور سواش آپ بتاؤ کیا کیا ہے اسنے اب "
" ماموں اسنے میری اسائنمنٹ چوری کر کے میری اسائنمنٹ میں بچوں کے کاپی کے پیجز ڈال دۓ آپ جانتے ہیں سر نے کتنی انسلٹ کی میری "
" بابا اسنے بھی تین مہینے پہلے مجھے پیپرز کا نہیں بتایا تھا اور میں فیل ہو گئ تھی اس وجہ سے "
" اور اسنے کیا کیا جانتے ہیں روڈ کے کنارے لگے درخت پر چڑھ کر محترمہ ناشپاتی توڑ رہی تھیں اس دن "
" اور بابا یہ بھی لڑکیوں کو چھیڑتا ہے یونی میں یقین نہیں تو ثبوت ہے میرے پاس "
" میرے پاس بھی ثبوت... "" چپ کر جاؤ تم دونوں " انہوں نے اونچی آواز میں انہیں ٹوکا تو ان دونوں کی بھی چلتی زبانوں کو بریک لگی.....
" سحرے سوری بولو سواش کو " سحرے نے بے یقینی سے باپ کو دیکھا جبکہ سواش بھی کردن اکڑا کے کھڑا ہوا.....
" سحرے سوری بولو میں نے کہا " اب کی بار لہجہ سخت تھا.....
" سوری" کہتے ہوئے وہ غصے سے زینے پھلانگتی روم کی جانب بڑھ گئی البتہ انکے سخت انداز سے آنے والے آنسو سواش سے چھپ نہیں پاۓ تھے اسکے دل کو کچھ ہوا وہ اسے رولانا تو نہیں چاہتا تھا دل کی ایک بیٹ مس ہوئ...
..............
ہیلو موراش سو نے تو نہیں لگے تھے " آواز پر لیپ ٹاپ پے کام کرتے موراش نے بھی اسے دیکھا نائٹ سوٹ میں وہ کافی بے باک لگی....
" فرسٹلی جب کسی کے روم میں جاتے ہیں تو نوک کرتے ہیں اینڈ سیکنڈلی رات کے دو بجے میرے خیال میں سوتے ہی ہیں انشراح " اسنے دیوار پر لگی گھڑی کی طرف اشارہ کیا.....
" ہاں مجھے تم سے بات کرنی تھی" بنا شرمندگی کے وہ بولی....
"کیا بات اتنی ضروری تھی کہ تم سے صبح کا بھی نا ویٹ ہو پایا "
" ہاں کیوں کہ مجھے تمہیں بتانا تھا کہ میں تمہیں کتنا چاہتی ہوں اور دن میں تو تم گھر پر ہوتے نہیں اور ہو بھی تو وہ آلائنہ تمہیں چھوڑتی ہی نہیں " آلائنہ کے نام پر زہریلی ہنسی اسکے چہرے کو چھو گئ.....
" بٹ مس فار یور کاینڈ انفارمیشن میں آلریڈی نکاح فائڈ ہوں"
" آئ نو مگر مجھے تم پسند ہو اور جو مجھے پسند آ جاۓ وہ میرا ہی ہوتا ہے " وہ مغرور لہجے میں بولتی موراش کو اندر تک تپا گئ تھی....
" دیکھو انشراح تم مہمان ہو اسیلے آرام سے سمجھا رہا ہوں میری ایک چھوٹی سی دنیا ہے جس کی ملکہ ہمیشہ آلائنہ ہی رہی ہے اور میں اپنی اس دنیا میں بہت خوش ہوں سو پلیز میری دنیا کو اجاڑنے کے بارے میں مت سوچنا" اسکے الفاظ کی سختی اسکے ضبط کی گواہ تھی.....
"آلائنہ آلائنہ آلائنہ نفرت ہے مجھے اس سے... میں اس آلائنہ کو جان سے مار دوں گی وہ میرے اور تمہارے بیچ نہیں آ سکتی " اور ان الفاظ کے ساتھ ہی موراش کا ہاتھ اٹھا اور اب وہ انشراح کے چہرے کو لال کر گیا تھا......
" خبردار جو بی کے لئے ایک لفظ بھی کہا تو.... دفع ہو جاؤ میرے روم سے اور آلائنہ سے دور رہنا ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا انشراح " وارننگ دیتے ہوئے اسنے پہلو بدلہ تھا....
" دیکھ لوں گی میں اسے اسکا نام آتے ہی تم نے مجھے تھپڑ مار دیا نہیں چھوڑوں گی میں اسے " آنسوؤں کو رگڑتے ہوے وہ روم سے باہر نکل گئی جبکہ اب وہ شہوار کو کال ملا رہی تھی..........
.....................
" ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا"
"ہماری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی کم تھا"
سواش نے پریسہ کو دیکھتے ہوئے کہا کیونکہ دایس اور عائشہ دونوں کی ہی شادی ایک منتھ بعد تہ پائ تھی اسیلے وہ آج کل ناکام عاشق بنا پھرتا تھا....
" تو تو تھا ہی سدا کا گدھا تیری عقل میں کہا دم تھا "
" تو کشتی وہاں لے کے کیوں گیا جہاں پانی کم تھا " اسکے ساتھ والی چیئر پر بیٹھے کمیل نے کہا....
" تم دونوں ہی ہو گدھے تم لوگوں کی عقل میں کیا دم تھا"
"کشتی وہاں ڈوبی کیسے جہاں پانی کم تھا" آلائنہ کیوں پیچھے رہتی اسیلے چپس کھاتے ہوئے مزے سے بولی...
" آوے بس کرو ورنہ شاعر نے قبر سے اٹھ کے آ جانا ہے " موراش نے کہا وہ اس وقت کینٹین ایریا میں موجود تھے.....
" پری ایک بار تو سوچتی یار اس کھوتے میں ایسا کیا دکھا جو مجھ میں نہیں ہے " سواش نے غم میں لفظ کھوتا استعمال کیا تو دایس نے بھی اسے گھورا.....
" سیشی یار اپنی سحرے بھی ہے وہ اتنی پیاری " کمیل کی بات پر سواش نے بھی منہ بگاڑا..... "ابے چل بے اس کلو سے شادی سے بہتر میں یونی کی چھت سے چھلانگ لگا لوں ... کزن ہو کر برداشت نہیں اور بیوی تو ... استغفراللہ!"
"سواش کے بچے میں تمہارا خون پی جاؤں گی" سحرے نے گھورتے ہوئے کہا البتہ اس دن اس نے سوچا تھا کہ وہ کبھی اس سے بات نہیں کرےگی لیکن اسی سوچیں تو وہ بچپن سے سوچتی رہی تھی....
" جیسے آپکی مرضی چڑیل جی البتہ رات کو تھوڑا دیکھ کے وہ کیا ہے کہ میں pin drop silence میں سونے کا عادی ہوں " آنکھ مارتے ہوئے وہ شرارت سے بولا تو موراش نے بھی قہقہہ دبایا....
" بھائی دیکھ لیں آپ اپنے دوست کو" سحرے کی بات پر موراش نے بھی اسے منع کیا..... "سیشی نہیں کرو "
" اوکے میری جان تم کہو تو سواش جینا بھی چھوڑ سکتا ہے sweet heart "سواش کے گمبھیر انداز میں کہا تو موراش نے بھی اسے کالر سے پکڑ کر اٹھایا.. "چل پھر بہت ضروری کام ہے میری پیاری بیوی ".......
..................
YOU ARE READING
بنجارے!!! مکمل ناول
Adventureکہانی ہے بنجاروں کی... شملہ کے باسیوں کی..... یاروں کی یاری کی تو... دو دلوں کے ملنے کی... دکھ کی اور خوشی کی... تو محبت اور جنون کی......... .... ایک خوبصورت داستان جس میں یار ہیں، پیار ہے، رشتے ہیں تو رشتوں میں جان ہے....