قسط #3

402 32 23
                                    


قسط #3
"میری بہنا تم کتنی پیاری ہو گئی ہو میری بہن تو شہزادی ہے میری تمہیں پتا ہے میں نے تمہیں اتنا یاد کیا کہ کیا بتاؤں "پلوشہ جو ابھی کچھ دیر پہلے ہی گھر آئ تھی اب آلائنہ کو پیار سے بولی....
"بہنا مکھن لگانا بند کرو اور ٹو دا پوئنٹ بات کرو ٹائم نہیں ہے میرے پاس"انسٹا سکرولنگ کرتے ہوئے آلائنہ کے یوں مصروف انداز میں کہنے پر اب پلوشہ بھی جلدی سے بولی "میری شہزادی دیکھو عاشو کو بولا لاؤ مہینہ ہو گیا ہے اپنی دوست سے ملے ہوۓ" پلوشہ نے منت بھرے لہجے میں کہا....
"او ہیلو محترمہ ہنی مون سے تم واپس آئ ہو میں نہیں تمہیں میں اتنی فارغ لگتی ہوں صبح سے کام کر کر کے کمر درد کر رہی ہے میری "ٹانگیں سیدھی کئے  بیڈ پر لیٹی آلائنہ اب فون بیڈ پر پھینکتے ہوئے غصے سے اٹھ کر بیٹھی.... "یارا کیا ہوتا ہے چلی جاؤ دیکھو ابھی ابھی میری شادی ہوئی ہے اور دلھن کی بات تو ماننی چاہیے نا"پلوشہ نے پھر سے منت کی" کیا ہو رہا ہے بہنوں "نمرہ جو ابھی آئی تھی آلائنہ کے پاس بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولی جب کہ آلائنہ نمرہ کو دیکھ کر اسکی گود میں سر رکھ کر دوبارہ فون لے کر لیٹ چکی تھی" یار نمو کب سے اسے بول رہی ہوں کہ عائشہ کے گھر چلی جاؤ مگر میری بات نہ ماننے کی تو شاید قسم کھا رکھی ہے اسنے "اب کی بار وہ تھوڑا چِڑ کے بولی تو آلائنہ نے بھی گھور کر اسے دیکھا"اف گڑیا اگر بول رہی ہے تو چلی جاؤ نا بہن ہے بڑی آپکی " نمرہ کی بات پر آلائنہ منہ بناتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی کیونکہ نمرہ کی بات وہ ٹالنا نہیں چاہتی تھی " اچھا اچھا جا رہی ہوں بس کر دو  اب ڈرامے اپنے دلھن صاحبہ! اور یہ مت سمجھنا کہ میں تمہارے لیے جا رہی ہوں یہ صرف آپیا بول رہی ہیں تو مان رہی ہوں بات" بیڈ سے اتر کر  پاؤں میں چپل گھسیڑتے ہوئے آلائنہ نے منہ بنایا جب کہ پلوشہ نے خوشی سے اسکے دونوں  گال ایک ساتھ کھینچے تو آلائنہ نے غصے سے اسے دیکھا "اب اگر کسی نے میرے گالوں کو ہاتھ بھی لگایا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا "گالوں پر ہاتھ رکھے آلائنہ غصے سے کہتی باہر نکل گئی تو پلوشہ اور نمرہ بھی ہنس پڑی...
.................
"میرے محلے میں.....
چاند جو آیا ہے....
عید جو لایا ہے.....
تو ہی تو نہیں....."
" امی نے میری جو....
سوٹ سلایا ہی....
خواب دکھایا ہے......
تو ہی تو نہیں "
سیڑھیاں اترتا دائس آلائنہ کو دیکھ کر گنگنایا جب کہ وہ بھی مسکرا دی..." جی نہیں میں نہیں ہوں 'وہ' "آلائنہ نے وہ پر زور دیتے ہوئے کہا....
"اچھا تو پھر آپ میرے محلے میں کیا کرنے آئ ہیں اپنے پیا کے پاس ہی رہتی نا"دائس نے ناراض ہونے کی ایکٹنگ کی تو ایلی کو بھی یاد آیا کہ وہ یہاں کیوں آئ تھی..... "تھینکس یاد دلانے کے لیے دراصل میں پیا کے لیے نہیں بلکہ بیا کیلئے آئ تھی یہاں".....
"کیوں بھائی میری بہن کو کو کیوں لینے آئ ہو تم "
" پری کا نکاح ہے آج نا اسکے پھپھو کے بیٹے سے اسی پر جانا ہے میں نے ان کے ساتھ" دائس کے یو سوال پر آلائنہ بھی جل کر بولی.....
"اچھا مذاق تھا بلبتوڑی خیر ابھی لیٹ ہو رہا ہوں پھر ملینگےکہیں جانا ہے مجھے " آگے بڑھ کر ہاتھ سے آلائنہ کے بال خراب کرتا وہ باہر کی جانب بڑھ گیا جبکہ وہ بھی اب عائشہ کے کمرے کی طرف بڑھ گئی...
................
" بیا یار کدھر کھوئ ہوئ ہو کب سے آوازیں دے رہی ہوں مگر آپ پتا نہیں کس کے خیالوں میں ہو" آلائنہ نے عائشہ کے چہرے کے سامنے چٹکی بجاتے ہوئے کہا تو الجھنوں میں گری وہ بھی خیالوں سے باہر آئی... "مانو آپ کب آئ؟" عائشہ کے چونک کر پوچھنے پر آلائنہ نے بے یقینی سے اسے دیکھا...." بیا وہ سب چھوڑیں یہ بتائیں اتنا کھو کے کیا سوچ رہی تھیں آپ کہ آپ کو 'آلائنہ اسماعیل خان بنگش' کے آنے کی خبر نہ ہوئی " آلائنہ نے کالر جھاڑنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے تشویش سے پوچھا... "میں سلیکٹ ہو گئی ہوں جوب کے لیے" اتنے دکھ اور بے یقینی سے بولا گیا تھا کہ کوئی اتنا ریجیکٹ ہو کر بھی نہ کہے... پہلے پہل تو آلائنہ نہیں سمجھی لیکن اگلے ہی پل چونک کر عائشہ کو دیکھا.....
ویٹ، ویٹ، ویٹ آپ نے تو کہا تھا کہ آپ کو ریجیکٹ کر دیا تھا پھر یہ سب...
" ہاں یہی تو مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ آخر وہ کھڑوس چاہتا کیا ہے "آلائنہ کی بات پر عائشہ بھی ناسمجھی سے بولی....
"کیا پتا عائشہ جبرائیل کو چاہتے ہوں" آلائنہ نے شرارت سے کہتے ہوئے آنکھیں ٹپٹپائیں .......
"شٹ اپ مانو! اُسے تو کل جا کہ اس کے آفس میں دیکھ لوں گی یہ بتائیں آپ کو میری یاد کیسے آئ" عائشہ نے دل میں کچھ سوچتے ہوئے آلائنہ سے پوچھا تو اس نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا ...." اف آپ دونوں بہن بھائی میرا دماغ ہی گما دیتے ہو دراصل پلوی اور صیام لالا آگۓ ہیں اور پلوی آپ کو بلا رہی ہے "آلائنہ نے جلدی سے اسے بتایا.......
" واہ بھائی وہ لوگ آۓ ہوئے ہیں اور تم مجھے اب بتا رہی ہو مانو" عائشہ نے شیشے کے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے بالوں کو ہاتھوں سے صحیح کیا اور اب وہ بیڈ پر پڑا دوپٹہ اٹھا کے گلے میں سیٹ کرنے لگی تھی...." میں آنٹی سے ملنے جا رہی ہوں باۓ خود ہی چلی جانا آپ " اس کی بات کو نظر انداز کیے کہتی ہوئی آلائنہ اب باہر نکل گئی تھی.....
..................
" یار پارٹنر تھوڑی اسائنمنٹ ہی بنا دو قسم سے ہاتھ تھک گیا ہے میرا" سحرے نے بیڈ پر لیٹی آلائنہ کو تھکے ہوئے انداز میں کہا.... سوری ڈئیر!" دوستی اپنی جگہ مگر میں اسائنمنٹ نہیں بنا سکتی اسیلۓ میں نے اپنی مرش کو دے دی تھی پہلے ہی" بنا فون سے نظریں ہٹاۓ آلائنہ نے کہا.....
" کاش ماما بابا نے بچپن میں میرا نکاح بھی کسی سے کیا ہوتا تو آج میں بھی بے فکری سے فون یوز کر رہی ہوتی" دکھ سے کہتے ہوئے وہ اب پھر سے اسائنمنٹ بنانے لگی تو آلائنہ بھی اس معصوم خواہش پر مسکرا دی...." تمہاری شادی تو دیکھ لینا پھپھو کے بیٹے سے ہی ہوگی.. ویسے بھی سنا ہے آرہا ہے شہزادہ تمہارا".......آلائنہ نے سحرے کو چھیڑا مگر وہ اسکے زکر پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتی تھی البتہ اسکے آنے کا سن کر اسکا برا موڈمذید حراب ہوا تھا
" نہ کرو یار مرش" سکرین پر جگمگاتے میسج کو دیکھ کر ایلی نے بےبسی سے کہا جبکہ سحرے بنا پوچھے بھی جان گئی تھی کہ میسج کیا ہے...." تو میری سوئیٹ سی بھابھی! جانے سے پہلے میرے لیے بھی ایک کپ دیتی جانا" آنکھ مارتے ہوئے سحرے نے شہد رنگ بالوں کو کیچر میں قید کرتی آلائنہ سے کہا" چلو نکلو میں نہیں بنا رہی تمہارے لیۓ میں بس اچھی سی اپنے گھر والے کے لیے بناؤں گی " سحرے کو چِڑاتے ہوے وہ باہر نکل گئی تو پیچھے بیٹھی سحرے نے بھی پاس میں پڑا کشن آٹھا کر اسکی جانب پھینکا مگر وہ پہلے ہی کمرے سے بھاگ گئی تھی... "بےشرم عورت "سحرے نے آلائنہ کو لقب سے نوازا........
......................
" یہاں اکیلے کھڑے کیا کر رہے تھے؟؟؟؟ اور یہ لو تمہاری چاۓ  بھی" وہ دونوں اس وقت چھت پر موجود تھے جبکہ رات کے اس وقت گھر کے  تقریباً سب افراد ہی سو چکے تھے...." ایسے ہی دل چاہا کہ اکیلے آسماں کو دیکھوں تو دیکھنے لگ گیا" کپ تھامتے ہوئے وہ نرمی سے بولتا آلائنہ کو بہت پیارا لگا......" اچھا صحیح پھر میں چلتی ہوں! گڈ نائٹ.... "آلائنہ جلدی سے کہتی ہوئی جانے کے لیے موڑی تو موراش نے بھی چونک کر اسے دیکھا "کہاں جا رہی ہو ابھی تو آئ ہو یارا اور اب جا رہی ہو "موراش نے آگے بڑھ کر اسکی کلائی پکڑتے ہوئے ناراضگی سے کہا تو آلائنہ نے بھی رک کر اسے دیکھا.... "تم نے خود ہی تو ابھی کہا کہ تمہیں اکیلے آسماں دیکھنا ہے مطلب کے میں یہاں سے چلی جاؤں" نروٹھےپن سے کہتے ہوئے اس نے مسکراہٹ چھپائی مگر موراش اسکی رگ رگ سے واقف تھا
"تم کیا چاہتی ہو کہ ساری عمر میں تمہیں مانتا ہی رہوں 'بی' ؟؟؟ "موراش نے مصنوعی غصہ دکھایا ......" بالکل ٹھیک! آلائنہ نے آنکھوں کو بینچ کر چہکتے ہوئے کہا "میں چاہتی ہوں میں ہمیشہ یونہی ناراض ہوں اور تم کہو کہ 'بی مان جاؤ نا جانتی تو ہو تمہارے بنا گزارا نہیں ہوتا میرا'" اسکی آنکھوں میں دیکھتی وہ گردن اکڑا کر بےباکی سے بولی تو موراش کچھ پل کے لیے اسے دیکھتا رہ گیا..... "چڑیل ہو تم پوری! شوخی، نمونی، جنگلی بلی ....." موراش نے ایک ساتھ کہیں القابات سے نوازا....
" ویسے میری جان چاہے جیسی بھی ہوں اب یہی ہوں گزارا چلاؤ "وہ باقی لڑکیوں کی طرح شرماتی نہیں تھی خاص طور پر موراش کے سامنے تو کبھی بھی نہیں...
"ہاں یہ تو ہے پر کوئی نہیں مجھے پسند ہے یہ چڑیل، نمونی جنگلی بلی بھی" کہتے ہوئے موراش نے اسکے گال کھینچے تو اسنے بھی غصے سے موراش کو دیکھا..." کھا جاؤ سب میرے بےچارے گالوں کو" آلائنہ نے منہ بنا کر کہا اور اسکے ساتھ ہی دونوں کا قہقہہ رات کی خاموشی میں بلند ہوا اور پھر دونوں نے ہی جلدی سے منہ پر ہاتھ رکھ کر آواز کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ...."
................
"کیا ہے یہ سب آپ بتانا پسند کریں گے مسٹر راحیل "فائل کو سامنے ٹیبل پر پھینکتے ہوۓ وہ غصے سے بولا تو راحیل نے بھی شرمندگی سے سر جھکا دیا....
" سر سوری میں نے دو بار چیک کی تھی یہ فائل مگر پتا نہیں پھر بھی اتنا بڑا ایرر کیسے آگیا اس میں" راحیل نےگڑبڑا کر جلدی سے صفائی پیش کی....." مجھے کوئی lame excuse نہیں چاہئیے fifteen minutes ہیں آپ کے پاس مجھے یہ فائل بنا کسی غلطی کے ٹیبل پر چاہیے ورنہ آپ کوئی اور جوب ڈھونڈ لیںgot it "
" آپ خود کو سمجھتے کیا ہیں مسٹرحسان میر " حسان کی بات پر اثبات میں سر ہلاتے ہوا راحیل دروازے کی جانب بڑھنے ہی لگا تھا کہ وہ غصے سے دروازہ کھولتی اندر انٹر ہوئ تو وہ بھی رک کر اس لڑکی کو دیکھنے لگا جو انتہائی غصے میں لگ رہی تھی....."meer group of companies کا اونر اور راحیل آپکے تیرہ منٹ رہ گۓ ہیں" انداز دو ٹوک تھا جو اسکے غصے کو مزید ہوا دینے کے لیے کافی تھاجبکہ راحیل اب حسان کی بات پر جلدی سے باہر نکل گیا.....
"او تو مسٹر آپ کو کیوں لگا کہ میں اتنی انسلٹ کے بعد بھی آپ کے پاس جوب کروں گی؟ "عائشہ نے غصے سے اسے دیکھا...." excuse me miss کون سی انسلٹ کر دی ہم نے آپکی؟؟ "حسان آج کسی مذاق کے موڈ میں نہیں تھا اسی لیے بیزاری سے بولا..........
..............
جاری ہے!!!!

بنجارے!!! مکمل ناول Where stories live. Discover now