قسط 15(second Last)

244 28 11
                                    


ہیلو گرلز
اوہ سیشی تم یہاں؟ پریسہ سواش کو دیکھ کر مسکرائ....
"وہ یارا ایکچولی نا.... میں کچھ بات کرنے آیا تھا" سواش نے ہچکچاہٹ سے پری اور پھر آلائنہ کو دیکھا اس وقت صرف وہی تینوں روم میں تھے.....
"ہاں بولو یار"
"وہ نا دائس کی باتوں کا برا نہیں منانا.. دراصل اس بیچارے کا قصور نہیں بس اسکی ہمت ہی نہیں ہوئ 'دوبارہ کسی کو' پروپوز کرنے کی ورنہ تو وہ ضرور کرتا " دوبارہ کسی پر زور دیتے ہوئے وہ بولا تو آلائنہ بھی گھبرائ....
"اف سیشی چپ ہو جاؤ کچھ بات مصلحتاً بھی چھپائ جاتی ہیں یارا " آلائنہ کے ڈپٹنے پر پریسہ بھی حیران ہوئ آخر ایسا کیا تھا جو وہ دایس کے بارے میں نہیں جانتی تھی
" مجھے بتاؤ سواش ایلی کیا ہے جو چھپا رہے ہو" دلھن بنی ہوئی وہ اپسرا معلوم ہو رہی تھی البتہ چہرے پر بےچینی واضح تھی....
" ا چھا بتاتا ہوں وہ کیا ہے کہ نا دایس کو ایک لڑکی رانیہ بہت پسند تھی اور اسنے اسےبہہہتتتتت پیارا پروپوز بھی کیا تھا مگر...... وہ نہیں مانی اور اسکا دل ٹوٹ گیا " اور پری کے دل میں بھی جیسے کچھ چھن کر کے ٹوٹا ہو.    دایس کسی اور سے محبت کرتا تھا اسیلے اتنا چپ چپ.... اور وہ مزید نہیں سوچ پائ تھی.... جبکے وہ دونوں اب پلین کو کامیاب دیکھ کر ہنسی چھپانے میں مصروف تھے....
" پری تم چھوڑو اسے... یہ یہ تو پاگل ہے جو بھی تھا وہ اب نہیں ہے...." "ایلی مجھے اکیلا چھوڑ دو " اسکی بات کاٹتے ہوئے پریسہ نے کہا تو آلائنہ اور سواش بھی باہر نکل آئے
"یار بے چاری کے ساتھ ایسانہیں کرنا چاہیے تھا" آلائنہ کے ضمیر کی آواز پر وہ بولی تو سواش نے اسے گھورا
" اس ضمیر کو سلا دو میری جان... اور بس دائس کے سوم کی بریانی کا انتظار کرو " اور اب ان دونوں نےہی قہقہہ دبایا کیونکہ پری سن لیتی تو لینے کے دینے پڑ جاتے....
..................
سٹیج وغیرہ کی بہت ہی خوبصورت سجاوٹ کی گئی تھی سب کچھ موراش اور کمیل نے اپنی نگرانی میں کیا تھا اور اب ہر آنے والا بندہ انکے کام کی تعریف کر رہا تھا......
لو دلھے میاں آگۓ " امل کی آواز پر لڑکیاں بھی سٹیج کے سامنے کھڑی ہوئیں ظاہر ہے اتنی آسانی سے تو نہیں بیٹھنے دے سکتی تھیں نا.....
" ارے بہنا سامنے سے ہٹو دلھے کا رستہ نہیں روکا کرتے " کمیل کی بات پر باقی کی بوائز گروپ نے بھی بتیسی دیکھائ.......
" بھائی پہلے 10 ہزار نکالو پھر چلے جانا روکا تھوڑی نا ہے ہم نے" سحرے بولی تو سامنے کھڑی شاہ گل اور شیریں گل نے بھی اسے گھورا.....
"10 ہزار..... اتنے پیسے کون دے گا ہٹو نکاح ہوا ہوا ہے میرا" حسان نے آگے بڑھنا چاہا مگر آلائنہ رستہ روکے کھڑی تھی...
"کوئ رستہ نہیں ملے گا 5 ہزار دایس کے ساتھی اور پانچ ہزار آپکے دوست دیں گے تو ہی رستہ ملے گا....." لڑکیوں نے جیسے حکم صادر کیا.....
"اچھا یہ لو اب ہٹو مجھے دیکھنا ہے اسے ایک تو گھونگھٹ..... "حسان نے ایک پل میں پیسے نکال کر آلائنہ کی ہتھیلی پہ رکھے تو سب ہی اسکی جلد بازی پر ہنس پڑے......
" اف حسان اتنی بھی کیا جلدی تھی... تھوڑا ویٹ نہیں کر سکتے تھے کیا" وہ جھنجھلاہٹ سے بولی تو حسان بھی مسکرا دیا... جبکے اسکے چہرے سے نظریں ہٹانا آج ناممکن سا لگا تھا اسے....... "حسان کی جان تم تو ابھی سے بیوی کی طرح رعب جمانے لگ گئی"...........
"رعب کیا حق ہے میرا " اسنے جیسے جتایا.....
" اچھا جی اور میرے حق کے بارے میں کیا خیال ہے" شرارتی نظریں آس پاس سے بےخبر اسکے چہرے کا طواف کرنے میں مصروف تھیں......
"آپکا کون سا حق؟" وہ نہیں سمجھی تھی....
" ارے گھر چل کے بتاتا ہوں اتنی جلدی بھی کیا ہے" اور اب وہ سب سمجھ گئ تھی
" ارے آپ تو بلش کرنے لگ گئی "" ارے آپ مسکراتی بھی ہیں " اور اب وہ اسے تنگ کر رہا تھا......
" نہیں بھائی جب تک پیسے نہیں ملیں گے جانے دینے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا......."سحرے نے ختمی فیصلہ سنایا.. نا وہ پیسے چھوڑنے پر تیار تھی نا لڑکے پیسے دینے پر.......
" آوے مجھے بیٹھنے کے لئے کچھ دے دو پھر لڑتے رہنا تم لوگ" دایس بولا تو موراش بھی ایک چیئر اٹھا کر لے آیا
" یہ لے میری جان تو بیٹھ " اور دایس چئیر پر کسی شہزادے کی طرح ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھ گیا جیسے وہ کوئی بادشاہ ہو اور چئیر اسکا تحت.....
"چلو ہم دیتے ہیں بشرطیکہ پریسہ دایس سے بولے کے پیسوں کے بغیر نہیں آنے دینا" سواش کی بات پر سب لڑکوں نے ہوٹنگ کی.... "ہاں بھائی شیورٹی چاہیے کہ لڑکی بھی ساتھ ہے تم لوگوں کہ" کمیل نے بھی ہاں میں ہاں ملائ جب کہ اب سب پری کی دیکھ رہے تھے جو بے چاری آلائنہ اور سواش کی باتوں کو سوچ سوچ کر کڑھ رہی تھی.... سٹیج کے ایک سایڈ پر بیٹھا دایس بھی دلچسپی سے اسے دیکھنے لگا....
اگر دایس ہینڈسم تھا تو وہ بھی اپنے نام کے طرح پریوں سی تھی......
" اگر آپ پیسے دیں گے تو ہی اوپر آ سکتے ہیں" اور ان کے سارے گروپ سمیت دایس کی بھی ہنسی چھوٹ گئی...اور پری کا دل چاہا زمین پھٹے اور وہ اس میں دھنس جائے... آخر دایس کو "آپ" کہنے کی کیا ضرورت تھی.....
"آپ ہی  کچھ کہییں ... ہم تو کچھ کہہ نہیں سکتے....." موراش نے ہنسی کو بریک لگاتے ہوئے دایس کے کندھے پر ہاتھ رکھا... اور ایک بار پھر سب کا قہقہہ گونجا......
"اچھا اور اگر ہم پیسے نہ دیں تو.... ؟" دایس مزے سے بولا........
"تو آپ وہیں بیٹھ سکتے ہیں" پری جل کر بولی وہ اسکے لئے پانچ ہزار روپے بھی نہیں دے سکتا اس کے لئے تو بہت کچھ کیا ہوگا نا....... وہ خود سے اندازے لگانے لگی......
"اوکے میری بیوی کو میں یہاں بیٹھا پیارا لگ رہا ہوں تو میں یہیں بیٹھا رہوں گا........"
اور ساتھ ہی ہوٹنگ کے ساتھ سیٹیوں کی آواز بھی گونجھی.......
"آف پری یار سیریسلی تم نے سارا کام خراب کر دیا" سحرے نے منہ بگاڑا.......
"میں کیا کرتی اگلے کا جب دل ہی نہیں ہو تو " پری کی بات سحرے کو عجیب لگی مگر پھر خود کا وہم سمجھ کر سر جھٹک دیا.......
.................    ...............      ...........      ...................
"ارے ارے یہاں لوگ جیلس ہو رہے ہیں اپنی محبت کو کسی اور کے ساتھ دیکھ کر " آواز پر اس نے بھی مڑ کر آلائنہ کو دیکھا جو اسی جانب آرہی تھی.....
"مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ تم میری سوتن کیوں ہو جب کہ تمہیں میری بیوی ہونا چاہیے تھا" سواش نے اسکی بات کو آگنور کرتے ہوئے اسے چھیڑا جو فل بلیک پاؤں تک جاتی میکسی میں کوئی شہزادی معلوم ہو رہی تھی......
"بات نہ بدلو محمد سواش! کب تک انکار کرو گے" کہتے ہوئے اسنے دور کھڑے عرزم اور سحرے کو دیکھا جو کیمرے پر جھکے اب کسی بات پر ہنس رہے تھے.....
"بس کرو یار مجھے کسی سے بھی محبت ہو سکتی ہے پر سحرے سے.... ناممکن" وہ بےزار سا بولا
"اچھا چلو دیکھتے ہیں ویسے میرا.... آی مین ہمارا شوہر کہاں ہے؟ "
" ہاہاہاہا..... پتا نہیں میں خود اسے ہی ڈھونڈ رہا تھا.."
"چلو جاؤ دائس کے پاس چھوڑ دو سحرے اور عرزم کو"
"ایلی سیریسلی یارا... باڑھ میں جائیں میری طرف سے... ہہوں" اور اس کے ساتھ ہی آلائنہ کا قہقہہ گونجا.....
..........................
" چلیں بیا خوش رہیں سدا سہاگن رہیں" آلائنہ نے مصنوعی آنسوؤں کو صاف کیا تو عائشہ جو رو دینے کو تھی ہنس پڑی.....
" ہاۓ میری ڈرامہ کوین میں تمہاری شیطانیوں کو بہت مس کروں گی اور  انکے بعد  شیریں کی طرف سے تمہاری عزت کو بھی...." عایشہ نے آلائنہ کے گلے لگتے ہوئے شرارت سے کہا تو اس نے اسے گھورا....
"اچھا ڈیولز کوین معاف کر دو میری بیوی کو مزاق کی عادت ہے بچی کی" حسان نے گاڑی کا دروازہ کھول کر عائشہ کو بیٹھایا اور اب گھورتی ہوئی آلائنہ کو دیکھ کر بولا....
" چلو معاف کیا صرف آپکے لئے میر صاحب"
"نوازش آپکی" عائشہ شیشے سے دیکھتی ہوئی بولی.....
"چلیں میر بھائی دھیان رکھنا میری بہن کا اکلوتی بہن ہے میری.... "دائس بولا تو حسان نے بھی مسکراتے ہوئے اچھا میں سر ہلایا......
چلیں میرو عرزم! باۓ پیارے لوگو ہم لے کر چلے اپنی دولھنیا" آیت شرارت سے بولی تو عرزم اور حسان بھی گاڑی میں آ بیٹھے..... جبکہ عائشہ اب جبرائیل صاحب اور صائمہ صاحبہ کو دیکھ رہی تھی جو کہ نم آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہے تھے......
" اللہ خافظ بابا کی جان... پریشان نہیں ہونا بابا آپ کے ساتھ ہیں ہمیشہ " اور عائشہ کے آنسو اسکے گالوں کو بیگونے لگے........
"اچھا بس کریں یارا بابا آپ نے رولا دیا بیا کو " دائس جو کہ صایمہ صاحبہ کو سنبھال رہا تھا انہیں پیچھے ہٹاتے ہوئے بولا.....
"تم تو بہت خوش ہو نا لنگور، بندر کہیں کے "
" ظاہر ہے اب تو صرف میرا گھر ہے یہ بابا بھی میرے ماما بھی آپ جاؤ اپنے میر کے ساتھ"
"شٹ اپ دائس ماما بابا اب بھی میرے ہیں "
" اچھا بابا اب چلیں سب آپکے ہی ہیں" حسان چھیڑتے ہوئے بولا اور اب گاڑی سٹارٹ کرنے لگا......
" دائس پری کے پاس کون ہے " موراش نے پوچھا...
" کمیل اور سحرے وہی ہیں " گاڑی کو جاتا دیکھ کر وہ کھویا کھویا سا بولا........
.....................
وہ ابھی روم میں انٹر ہوا تھا جبکے سامنے کا منظر اسکا دماغ گھومانے کے لئے کافی تھا جلدی سے دروازہ بند کرتے ہوئے وہ اسکے قریب آیا.....
"کیا ہو رہا ہے یہ؟ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے جیولری اتارتی پری کو دیکھ کر وہ بولا....
" جیولری اتار رہی ہوں الجھن ہو رہی تھی مجھے " پرسکون انداز میں جواب آیا
" میرے آنے تک کا ویٹ بھی نہیں کر سکتی تھی کیا " اسکے ہاتھوں کو تھامتے ہوۓ وہ بولا
" دائس مجھے جیولری آتارنی ہے ہاتھ چھوڑو " پریسہ سختی سے بولی
"پریسہ کیا ہوا ہے"
"میں جان گئی ہوں ؟
"کیا جان گئی ہو "
"یہی کہ تم مجھ سے محبت نہیں کرتے " اور دائس نے حیرت سے اسے دیکھا
"اوہ واہو اتنا بڑا راز کس نے آپکو بتایا " اسے اس بےتکی بات پر غصہ آیا
"آلائنہ اور سواش نے اور اب وہ اسے سب بتانے لگی "  دائس کا دل سر پیٹنے کو چاہا....
" یا خدا پاگل لڑکی اور تم نے یقین کر لیا ان دونوں کا "
پریسہ نے الجھن سے اسے دیکھا اسے کچھ سمجھ نہ آئ کہ کیا کہے جبکہ وہ اب آلائنہ اور سواش کو دل ہی دل میں صلواتیں سنا رہا تھا.......
" چلو میں تمہیں پرپوز کر دیتا ہوں" کہتے ہوا وہ گھٹنوں کے بل بیٹھا تو پری بے بھی حیرت سے اسے دیکھا ......
دائس........"
"پریسہ یوسف میں نے جب تمہیں پہلی بار کمیل کے گھر دیکھا تو اسی دن مجھے تم سے محبت ہو گئی اور میں نہیں جانتا میرے دشمنوں نے کیا افوا پھیلائ ہے میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ اگر دائس جبرائیل کا دل آج تک کسی کے لئے دھڑکا ہے تو وہ صرف تم ہو.... "وہ رکا... پریسہ اسے ہی دیکھ رہی تھی......جبکہ وہ اب ایک خوبصورت سے ڈایمنڈ کی رنگ اس کے سامنے رکھ چکا تھا....
" پریسہ ویل آئ لو یو۔۔۔شادی کرو گی مجھ سے؟ " سوالیہ نظریں اس پر جماۓ اسنے شرارت سے پوچھا ۔۔۔دلھن بنی پری کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے......
" بولو بھی لڑکی ۔۔۔اتنی دیر نہیں بیٹھ سکتا میں"
"ہمممممممممممممم! دائس میں ابھی شادی..... وغیرہ میں نہیں پڑنا چاہتی اور..... "وہ کسی مجبور لڑکی کی طرح بہانے بنانے لگی....,
"اٹس اوکے میں تمہاری مجبوری کو سمجھ سکتا ہوں" ٹھنڈی آہ بھرتا ہوا وہ اٹھ کھڑا ہوا تو پری نے بھی اسے دیکھا
میں کوئی اور ڈھونڈ لوں گا تمہیں میرے لئے ۔۔۔۔آخ اففف پری تم میں بھی آلائنہ کی روح آ گئ کیا" وہ جو بات کرنے ہی والا تھا پریسہ کے پنچ پر بازو کو مسلتے ہوئے تھوڑا چڑ کر بولا.........
"نہیں میں بھی اب اس سٹیج پر آگئ ہوں..... اور دوسری بات اگر یہ دل میرے علاوہ کسی اور کے لئے دھڑکا نا تو اس دل کو کچا چجا جاؤں گی.... سمجھے "
" ہمم سمجھ گیا " سر ہلاتے ہوئے وہ شرارت سے بولا اور اب وہ رنگ پریسہ کو پہنا رہا تھا.....
"واہو کتنی خوبصورت ہے یہ دائس " پریسہ رنگ کو دیکھتے ہوئے بولی....... تب ہی دونوں  میسج ٹیون پر بیڈ پر پڑے فون کی جانب متوجہ ہوئے۔میسج گروپ میں آیا ہوا تھا جہاں سواش کی جانب سے کوئی وائس نوٹ تھا..... دائس نے جیسے ہی سکرین پر ٹچ کیا روم میں آواز گونجی........
" اگر یہ دل میرے علاوہ کسی اور کے لئے دھڑکا نا تو اس دل کو کچا چجا جاؤں گی.... سمجھے "
دائس نے وائس نوٹ ختم ہونے پر دوبارہ ٹچ کیا......
" اگر یہ دل میرے علاوہ کسی اور کے لئے دھڑکا نا تو اس دل کو کچا چجا جاؤں گی.... سمجھے "......
"دائس.....
" جی دائس کی جان " مسکراتے ہوئے وہ اب پھر سے وائس نوٹ اوپن کرنے ہی والا تھا کہ پریسہ نے فون اسکے ہاتھ سے کھینچا.....
" وہ ہماری باتیں سن رہے تھے کوئی شرم کر لو تم"
"اوہ یہ تو میں نے سوچا ہی نہیں" دائس معصومیت سے بولا
"ہاں اور اب پہلے انکو ٹھکانے لگاؤ پھر میرے پاس آنا " کہتی ہوئی وہ لہنگا ہاتھوں میں تھامے واشروم کی جانب بڑھ گئی.......
................................
"مجھے یقین نہیں آرہا کہ بن مانگے ہی اللہ تعالیٰ نے میری محبت میری جھولی میں ڈال دی" وہ جو آئنے کے سامنے بالوں کو رول دے رہی تھی اپنے پیچھے کھڑے حسان کی بات پر مسکرائ.....
"اور مجھے بھی ۔۔۔کہ اللہ میاں نے بنا مانگے ہی  اتنا چاہنے والا ہمسفر میری جھولی میں ڈال دیا " اسکی جانب رخ موڑتے ہوئے وہ بولی تو حسان نے بھی بھی اسے اپنے بازوں کے حصار میں لے لیا.........
"ارے یہاں تو میرے بیٹے اور بہو کا رومینس چل رہا ہے" آیت کھنکھارتے ہوئے اندر انٹر ہوئ تو وہ دونوں بھی ایک دم چونک کر مڑے .......
..........................

بنجارے!!! مکمل ناول Donde viven las historias. Descúbrelo ahora