قسط #1

1K 49 55
                                    


.......
"لالا یار ابھی تو میں نے شوز بھی لینے تھے اور آپ گھر جا رہے ہیں" آلائنہ نے پہلاج کو گاڑی گھر کی طرف لے جاتا دیکھ کر جلدی سے کہا! "اف ایلی اتنی شوپنگ تو کوئی اپنی شادی پر بھی نہیں کرتا جتنی تم یونیورسٹی کے پہلے دن کیلئے کر رہی ہو" پہلاج جو اسکی نا حتم ہونے والی لسٹ کے ساتھ پچھلے پانچ گھنٹوں سے حوار ہو رہا تھا اب کی بار تھوڑا چڑ کر بولا!!! "واللہ لالا آپ بالکل بھی اچھے لالا نہیں ہو چھوٹی سی معصوم بہن کو ایک دن شوپینگ نہیں کرا سکتے بیگم کو بھی تو ساری عمر کرواؤ گے ہی نہ"....دکھ سے وہ بولی تو پہلاج نے بھی اپنی اس ڈرامہ کوئین کو دیکھا جو اب ناراضگی سے کوفی کا گلاس ہونٹوں سے لگائے گاڑی سے باہر آتے جاتے لوگوں کو دیکھ رہی تھی
" ہاں تو وہ تو میری بیگم ہو گی نہ اسے شوپینگ مین نہیں کرواؤں گا تو اور کون کرواۓ گا"... پہلاج نے اسے چڑایا جب کے آلائنہ نے غصے سے چہرہ دوسری جانب پھیر لیا ۔۔۔۔"اچھا موڈ ٹھیک کرو چلو آئسکریم کھیلاتا ہوں اپنی معصوم بہن کو" ۔۔۔آئسکریم کا نام سُنتے ہی آلائنہ سب کچھ بھول کر پہلاج کے ساتھ گاڑی سے اُتری جب کے اسکی پھُرتی پر پہلاج بھی ہنس پڑا..................
۔۔۔۔۔۔۔
آفس میں مکمل خاموشی تھی جب ہی حسان نے بات کا آغاز کیا
سو مس عائشہ جبرائیل میں کیا مدد کر سکتا ہوں آپکی! بےباکی سے اسکی آنکھوں میں دیکھتا ہوا وہ اسے اچھا حاصا تپا گیا تھا...
میں نے سنا تھا کے آپ کو ایک مینیجر کی "ضرورت"تھی؟ ضرورت پر زور دیتے ہوۓ اس نے باور کرایا کہ مدد وہ نہیں عائشہ کر رہی ہے اسکی..
اور آپ کو کیوں لگا کہ آپ اسکے لئے بیسٹ ہیں حسان نے ایک اور وار کیا تھا... بلیک شلوار قمیض کے ساتھ ریڈ دوپٹہ گلے میں ڈالے گولڈن ہیل کے ساتھ بالوں کو کرل دیئے وہ حسان کو سیدھا دل میں اترتی ہوئ محسوس ہوئ..
آپ کو کیوں لگتا ہے کہ میں اس جو ب کے لیے بیسٹ نہیں ہوں عائشہ نے اُلٹا سوال کیا...
"یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے"بات کرتے ہوئے وہ چیئر کے ساتھ ٹیک لگاتا اُسے بہت عجیب لگا....
"کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ مجھ میں ایسی کوئی کمی ہے کہ میں اس انٹرویو کے لئے خود کو بیسٹ نہ سمجھوں" اُسی کے انداز میں کہتے ہوئے عائشہ بھی ٹیک لگا کے بیٹھی
انٹرسٹنگ! اُسکے اِس انداز پر ہنستا ہوا وہ کافی دلکش لگا تھا مگر عائشہ کو وہ زہر لگا تھا......
اوکے مس تو آپ اب جا سکتی ہیں دو دن کے بعد آپ کو بتا دیا جاۓ گا کہ آپ ریجیکٹ ہو یا نہیں حسان کی بات پر عائشہ کا دماغ گھوما اس دو منٹ کی فضول سی ملاقات پر وہ اسے ریجیکٹ کر رہا تھا عائشہ جبرائیل کو.. "دیکھئے مسٹر آپ اس طرح میری انسلٹ نہیں کر سکتے" عائشہ نے بمشکل آواز کو دھیمی کرتے ہوئے کہا...
"میں نے آپکی کوئی انسلٹ نہیں کی and plzz now u can go جیسا کے میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ آپ کو کال آجائے گی تو آ جائے گی"... اس نے راکنگ چیئر پر جھولتے ہوۓ کہا جب کے عائشہ اسکی بات پر پیر پٹحتی ہوئ باہر نکل گئ
حسان کے چہرے پر ایک جاندار مسکراہٹ نے جگہ لی جب کے فون کا ریسیور کان سے لگاتے ہوئے اس نے قریشی صاحب کو اندر آنے کا کہا تھا
...........................
ٹھنڈی ہوا تو ویسے بھی ایبٹ آباد کا حصہ ہے مگر سردیوں میں تو شاید وہ نانی اماں کا گھر ہی سمجھ لیتی ہیں... اس وقت بھی سردی کا راج تھا کامسٹس کے سٹوڈنٹس بھی آ جا رہے تھے وہ تینوں اس وقت کلاس کی لاسٹ رو میں موجود تھے سب سے پہلے بیٹھا کُمیل ایک اجنبی لڑکی سے ایسے ہنس ہنس کے بات کر رہا تھا جیسے بچپن کا دوست ہو اسکا! جب کے پریسہ سحرے کا دیا ہوا ناول پڑھنے میں مصروف تھی" اور رہ گیا موراش تو وہ اس وقت ہینڈ فری لگاۓ کل کے کرکٹ میچ کی ہائ لائٹ دیکھنے میں مگن تھا" ...
ابے یہ دائس اور وہ دونوں چڑیلیں کہاں رہ گئ ہیں کُمیل نے ان تینوں کو نا پاتے ہوئے پوچھا تو پری اور موراش نے بھی آس پاس دیکھا وہ تینوں واقعی کافی ٹائم سے نہیں دِکھ رہے تھے اور لڑکیوں نے تو کلاس بھی نہیں لی تھی...
" لو جی شیطان کا نام لیا شیطان حاضر پریسہ نے سامنے سے آتی سحرے جب کے اس کے پیچھے بھاگتی ہوئی آلاینہ کو دیکھ کر کہا جو اب ان ہی کی طرف آ رہیں تھیں" ....."بھائی یار اپنی اس چڑیل کو قابو کیوں نہیں کرتے آپ دیکھیں کیسے پیچھلے آدھے گھنٹے سے میرے پیچھے پڑی ہوئی ہے یہ پاگل عورت"سحرے نے تپی ہوئ آلائنہ کو مزید تپایا
یارا آپی میں تو بچپن سے کوشش کر رہا ہوں قابو کرنے کی پر محترمہ ہاتھ ہی نہیں آ رہیں کیا کروں اب! ہینڈ فری اتارتا ہوا موراش معنی خیز لہجے میں کہتا آلائنہ کو اندر تک جلا گیا تھا...... "ہاں تم دونوں بہن بھائی کو تو میں بچپن سے ہی بُری لگتی ہوں نہ دل چاہتا ہے سر پھاڑ دوں دونوں کا.... کتے کاٹیں تم دونوں کو" آلائنہ نے ہاتھ میں پکڑا رجسٹر سحرے کی بجائے موراش کے سر پر دے مارا تو وہ کراہ کر رہ گیا...
"اللہ ایلی یار کبھی تو تمیز کر لیا کرو ہر وقت جنگلی بلی بنی رہتی ہو" کراہتے ہوئے وہ بولا تو باقی سب نے بھی بمشکل اپنی ہنسی روکی تھی جب کے بُک کھولے بیٹھی آلائنہ کا دماغ جنگلی بلی کہنے پر ہمیشہ کی طرح گوما.....
موراش! "انسان بن جاؤ اگر اب تم نے مجھے جنگلی بلی کہا نا تو میں نے رجسٹر کی بجائے پورا بیگ تمہارے سر پر دے مارنا ہے "آلائنہ نے بیگ ہاتھ میں لیتے ہوئے اُسے وارن کیا "اور تم دونوں" اب کی بار وہ پری اور کمیل کی طرف متوجہ ہوئ جب کے اس کو اپنی طرف دیکھتا پا کر پری اور کُمیل ایک دم سنجیدہ ہو گئے ۔۔۔تم دونوں کو بہت ہنسی آرہی ہے نہ بات نہ کرنا تم دونوں بھی میرے ساتھ
گھورتی ہوئی نگاہ اُن دونوں پے ڈالتی ہوئے اس نے پاس میں پڑی بُک اُٹھا کر پڑھنا شروع کر دیا
آلائنہ بات سُننا! کمیل کی زبان پر کھجلی ہوئ
کیا ہے!!!!!! غصے سے کومیل کو دیکھتے ہوۓ وہ چیخی تو ان سب کے ساتھ ساتھ پوری کلاس نے بھی لاسٹ پر بیٹھے ان پانچوں کو دیکھا ۔۔۔۔۔"یار تم تو غصہ ہی ہو گئی میں تو بس یہ کہہ رہا تھا کہ میری نانی اماں کہا کرتی تھیں کہ اگر اُلٹی بُک کی بجائے بُک کو سیدھا پکڑ کر پڑھو تو زیادہ آسانی ہوتی ہے" ....آلائنہ کی اُلٹی بُک کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہتے ہوئے کومیل نے آ خری بات پر اپنی ہنسی کو چھپانے کی ناکام کوشش کی جبکہ سحرے کے ساتھ ساتھ پری اور موراش کا بھی قہقہہ ہوا میں بلند ہوا تھا
" اوے بس اب کوئی نہیں تنگ کرے گا میری گھر والی کو"موراش نے جیسے حکم صادر کیا! جب کے آلائنہ اب خونخوار نظروں سے کُمیل کو دیکھ رہی تھی جب کے سحرے نے بھی موراش کی ہاں میں ہاں ملائ ۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسا آپ کا حکم سر موراش ابراہیم! کُمیل نے سعادت مندی سے اپنی گردن جھکا دی تو سب کے ساتھ آلائنہ بھی ہنس پڑی........
...................
جاری ہے.....

بنجارے!!! مکمل ناول Where stories live. Discover now