جی مگر ساسو ماں آپ نے خراب کر دیا " حسان منہ بناتے ہوئے بولا....
" ہاں ہاں اب تو بیوی آگی ہے نا اب کہاں ماں جیسی بہن یاد ہوگی " آیت ہاتھ نچاتے ہوئے بولی....
" ارے میری بہنا فکر نہ کرو تم بھی بھلا بولنے والی چیز ہو "
" ہاہا اچھا میر عرزم اتنی جلدی میں چلا کیوں گیا ...... " عائشہ نے سوال کیا
" اسکے پیپرز تھے نا اسیلے چلا گیا پیپرز ہو جائیں تو یہیں شفٹ ہونے کا سوچ رہا ہے " حسان کی بات ہر اسنے بھی اثبات میں سر ہلایا اور اب وہ تینوں ناشتے کے لئے باہر کی جانب بڑھ گۓ تھے......
....................
ایلی روکو اس چینل پر" پریسہ نے مومپھلی کا دانہ میں دباتے ہوۓ آلائنہ سے کہا جوکے چینل چینج کر رہی تھی وہ دونوں اس وقت ٹی وی لاؤنج میں بیٹھے کوئی مووی ڈھونڈ رہے تھے تب ہی پری کی نظر نیوز چینل پر آتی ہوئ خبر پر رکی.....
" اوہ یہ.... یہ تو اس لڑکے کا باپ نہیں جو ہماری یونی میں پڑھتا تھا اسکا بھی مرڈر ہوا تھا نا؟" آلائنہ نے یاد کرتے ہوئے کہا تو سواش نے بھی سکرین پر دیکھا جہاں ملک عامر کی موت کی خبر چل رہی تھی لاش جلے ہونے کی وجہ سے بلر کر دی گئی تھی البتہ دیکھ کر ہی وحشت ہو رہی تھی...... ایک پل کے لئے اسکی آنکھوں کے سامنے محمد ہادی کا چہرہ گھوما...." کاش ماما بابا آپ میرے ساتھ ہوتے"
"چھوڑ یار گناہوں کا گڑھا بھر گیا ہوگا بیٹے کی طرح اس جیسوں کی یہی موت ہونی چاہیے" آلائنہ سفاکی سے بولی........
"ایل کدھر کی تیاری ہے تمہاری" اسے تیار دیکھ کر سواش نے پوچھا....
"میں اور سحرے لونگ ڈرائیو پر جا رہے ہیں وہ بھی موراش کی ہیوی بائیک پر..... " آلائنہ مزے سے بولی....
" یار دیھان سے ۔تم بائیک بھی اتنا تیز چلاتی ہو جیسے منزل مقصود پر بریانی کی دیگ ٹھنڈی ہو رہی ہو " پریسہ ایک ہی بار اسکے ساتھ بیٹھی تھی مگر وہ توبہ کر چکی تھی کہ مر بھی رہی ہو تو آلائنہ کے ساتھ بائیک پر نہیں جاۓ گی.....
" اوکے پیارے لوگو... اللہ خافظ! زندگی رہی تو پھر ملینگے " سحرے جو ابھی ہی آئ تھی باہر نکلتے ہوئے بولی....
" ٹینشن نہ لو چورنی صاحبہ.... برائ اتنی جلدی نہیں جاتی" سواش بولا مگر سحرے سنی ان سنی کر گئ.....
................................
آوے پارٹنر آج تو ہواؤں میں اڑا رہی ہو بائیک... کیا بیا نے بریانی بنائ ہے ہمارے لئے؟ سحرے کی بات پر آلائنہ بھی ہنس پڑی.....
"میری بھولی نند... پیچھے دیکھ تجھے وہ بلیک گاڑی دکھ رہی ہے" سائیڈ مرر سے گاڑی کی طرف اشارہ کرتی ہوئی وہ بولی تو سحرے نے بھی مڑ کر بلیک بی ایم ڈبلیو کو دیکھا......
"ہاں یہ بلکل دارجی کی گاڑی جیسی بے نا" سحرے نہیں سمجھی تھی....
"تو گدھی کی گدھی ہی رہے گی... پاگل وہ پیچھا کر رہے ہیں ہمارا... میس سے نکلنے سے اب تک کا پورا رستہ یہ ہمارے پیچھے تھی"
"ہییں؟ پر ہمارا پیچھا کیوں" ہوا تیز ہونے کی وجہ سے وہ چیخ کر بات کر رہی تھیں اوپر سے ہیلمیٹ کی وجہ سے تاثرات بھی نہیں دیکھ پا رہی تھی آلائنہ کے......
" تو نے چھ ماہ صبا بن کے جو ایزی لوڈ بٹورا تھا نا اسی کا حساب لینا ہے... میرے ماسی کے پتر ہیں جو مجھے پتا ہوگا " آلائنہ اسکی بےتکی باتوں پر چڑ کر بولی.....
"آوے وہ تو گن نکال رہے ہیں... رک میں کال کرتی ہوں کسی کو.. تو سپیڈ بڑھا....
" اور بڑھا دی تو بہت جلدی اللہ میاں کے پاس پہنچ جائیں گے" آلائنہ بولی جب کے وہ دونوں ہی بندوق دیکھ کر ڈر گئ تھیں...... سحرے دوسری طرف سے فون اٹھانے پر چھؤٹتے ہی بولی....
" بھائی... بھائ کچھ لوگ ہمارے پیچھے........." اور اسکے ساتھ ہی گولی کی آواز گونجی اور گولی سحرے کے بازوں کو چھوتی ہوئی گزر گئ......... دوسری طرف موراش کو کچھ سمجھ نہ آیا ایک تو سحرے کی چیخ اور اب گولی کی آواز.....
"سحرے... سحرے کیا ہوا ہے بتاؤ مجھے" وہ چیخا.....
" پارٹنر..... "" بی... کیا ہو رہا ہے وہاں تم لوگ کہاں ہو "آلائنہ کی آواز پر موراش نے اب اسے پکارا مگر وہ تو دم بخود سحرے کو دیکھ رہی تھی جو اب درد سے ہوش کھونے والی تھی.....
" آیل آگے دی.... " آلائنہ اسکی آواز پر آگے مڑی مگر دیر ہو چکی تھی اور بائیک سامنے سے آتے ہوئے ٹرک سے ٹکرا گئی............
.........................
"ڈاکٹر رامین پلیز جلدی آئیں ایک ایمرجنسی ہے " نرس کی آواز پر وہ بھی جلدی سے اسکے ساتھ بھاگی
"کیا ہوا ہے پیشینٹ کے بچنے کے چانسسز تو ہیں نا" بھاگتے ہوئے اسنے پوچھا مگر سامنے سٹریچر پر پڑی آلائنہ اور سحرے کو دیکھ کر ٹھٹھکی... اتنے سالوں بعد بھی وہ انہیں پہچان گئ تھیں....آلائنہ کی حالت سحرے کے مقابلے میں زیادہ خراب تھی ٹرک کے شیشے اسکے بازوں اور ہاتھوں میں پیوست ہو گۓ تھے جن کی وجہ سے خون رس رہا تھا البتہ سحرے کے بازوں سے بھی کافی خون بہہ چکا تھا.....
"ان دونوں کو آپریشن تھیٹر میں لے جائیں اور ان کے گھر والوں کو بھی انفارم کر دیں فاطمہ... میں آتی ہوں" جلدی سے واپس اپنے روم میں بھاگتے ہوئے اسنے نرس کو کہا تو اسنے بھی جلدی سے ہاں میں سر ہلایا.......
...........................
اس وقت وہ چاروں آپریشن تھیٹر کے باہر موجود تھے البتہ گھر میں باقی کسی کو اس بارے میں نہیں پتا تھا وہ خود کو نہیں سمبھال پا رہے تھے باقیوں کو کون بتاتا.... آخر کیسے بتاتے کہ وہ آلائنہ اور سحرے جن کے ایک دن گھر میں نہ ہونے پر گھر میں اداسی پھیل جاتی تھی آج زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہیں.....
" یار میں مزید انتظار نہیں کر سکتا... چھ گھنٹے ہونے کو ہیں آخر یہ ڈاکٹرز کر کیا رہے ہیں" موراش غصے سے بولا اسکا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ ہسپتال کو ہی آگ لگا دیتا ..........
" مرش ریلیکس... سب ٹھیک ہو جائے گا ڈاکٹرز نے کہا ہے نا انہیں کچھ نہیں ہوگا تو کچھ نہیں ہوگا تو پلیز اپنے آپ کو سمبھال" دائس نہیں جانتا تھا وہ اس وقت کس کو تسلی دے رہا تھا موراش کو یا اپنے آپ کو.......البتہ سواش کچھ نہیں بولا تھا بلکہ جب سے آیا تھا دیوار سے ٹیک لگائے چپ چاپ کھڑا تھا سحرے سے لڑنا.. آلائنہ کو تنگ کرنا.. اسے سب یاد آرہا تھا ......
" سیشی تو کچھ تو بول یار... " یہ اب ساتویں بار تھا کہ وہ اسے بلا رہا تھا کمیل کو اسکی چپ سے خوف آرہا تھا مگر وہ اب بھی نہیں بولا تھا...... تبہی ڈاکٹرز باہر آئیں تو وہ سب بھی ڈاکٹر کی جانب بڑھے.....
"ڈاکٹر وہ ٹھیک ہیں نا..... انہیں کچھ ہوا تو نہیں........ "
" سحرے بلکل ٹھیک ہے اب گولی بس چھو کر گزری تھی.... کچھ دیر میں روم میں شفٹ کر دیں گے.. البتہ آلائنہ کا آپریشن تو کامیاب رہا مگر اسے ابھی بھی دعاؤں کی ضرورت ہے دعا کریں کے اسے ہوش آ جائے ورنہ کچھ کہنا مشکل ہے "بنا ماسک اتارے ایک ہی سانس میں رامین نے سب کچھ بتا دیا ان چاروں کو یوں ٹوٹا ہوا دیکھنا بہت تکلیف دہ تھا مگر وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ جانیں کہ وہ کون ہے اسیلے چپ چاپ کہتی ہوئی چلی گئی...... مگر یہ کیسے ممکن تھا کہ کوئی بیٹا اپنی ماں کی آواز نہ پہچان پاۓ... کمیل نے حیرت سے ڈاکٹر رامین کو دیکھا وہ اسکی ماں تھی وہ ماں جسکو ایک چھوٹی سے غلطی پر وہ چھوڑ کر بھاگ آیا تھا..............
" مجھے سحرے سے ملنا ہے" سواش کی آواز پر سب نے اسے دیکھا.....
"اوکے تم مل لو ہم پھر مل لیں گے... میں اب گھر بتا دیتا ہوں پری کی کتنی ہی کالز آ چکی ہیں" دائس نے کہتے ہوئے فون نکالا جبکہ موراش کا زہن تو بس آلائنہ پر الجھا ہوا تھا اگر اسے ہوش نہ آیا تو کیا کرے گا وہ اس کے بغیر کیسے جیے گا.. بچپن سے آج تک اسکی ساری زندگی اسکی کے گرد تو گھومی تھی......." بی میں صرف مرش کی ہوں " زہن میں ایک دم سے اسکا چہرہ دکھا.........
" موراش تو ٹھیک ہے" کمیل نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ہلانکہ اس وقت یہ سوال اس سے پوچھنا چاہیے تھا مگر وہ اپنا درد چھپانا جانتا تھا.....
" رامین آنٹی بہت پیار کرتی ہیں تجھ سے ان سے جا کر مل.. اور ختم کر اب یہ سب"
"تو نے پہچان لیا انہیں" کمیل کو حیرانی ہوئی
" پہچاننا تجھے تھا میں تو ابھی کل ملا ہوں ماہیر کو گھر ڈراپ کرنے گیا تھا تو اسنے ضد کی کہ مرش بھائی اندر آئیں" موراش اسکی فیملی سے اب بھی ملتا تھا یہ بات اسے آج معلوم ہوئ البتہ ماہیر کا نام سنتے ہی وہ مسکرایا.....کتنا خوش تھا وہ اسکی پیدائش پر.. کہ اسکا چھوٹا بھائی بھی اس کے جیسا ہے مگر اب اسے تو یہ تک نہیں پتا تھا کہ وہ کون سی کلاس میں پڑتا ہے....
" کون سے سکول میں ہے وہ"
" بیٹا جی وہ سینیئر برن ہال کالج کا سٹوڈنٹ ہے اور باسکٹ بال تجھ سے بھی دو ہاتھ آگے کی کھیلتا ہے... میں بھی ہار جاتا ہوں اس سے کبھی کبھی تو" کچھ پل کے لئے زہن آلائنہ سے ماہیر پر آ چکا تھا...." کمیل وہ تمہاری فیملی ہے وہ سب تمہیں یاد کرتے ہیں " موراش کی بات پر وہ بھی چپ چاپ باہر نکل آیا........ جبکہ پیچھے بیٹھے موراش نے آپریشن تھیٹر کے بند دروازے کو امید سے دیکھا
........................
" تمہیں کچھ ہو جاتا تو..."
"تم نے ہی تو کہا تھا برائ اتنی جلدی نہیں ختم ہوتی "
" ہاں مگر میں غلط تھا تم برائ نہیں ہو تم تو میری محبت ہو" سواش کے یوں اظہار پر سحرے نے حیرانگی سے اسے دیکھا
"ایکسیڈنٹ میرا ہوا ہے دماغ تمہارا کیوں ہل گیا ہے" سحرے بولی تو وہ بھی ہلکا سا ہنسا
" میرا دماغ تو آپکی اس ڈائری نے گھمایا " سواش نے کہتے ہوئے ڈائری سحرے کے سامنے رکھی وہ جو سحرے کے کمرے میں اسکی کوئی ایسی چیز ڈھونڈنے گیا تھا جیسے وہ اسے تنگ کر سکے مگر اسے اسکی ڈائری مل گئی جسکے ہر صفحے پر بس اسی کا نام موجود تھا وہ اسے اتنا چاہتی ہے یہ وہ آج جان پایا تھا.....
" یہ... تم نے پڑھا تو نہیں کچھ" سحرے نے گھبراتے ہوئے ڈائری اسکے ہاتھ سے کھینچی....
"نہیں بس وہاں تک پڑھا کہ آخر ایسا بھی کیا نہیں ہے مجھ میں جو محمد سواش مجھے نظر بھر کر دیکھتا بھی نہیں" سواش نے شرارت سے چن کے لائن بولی.....
"شٹ آپ سیشی اب پتا چل ہی گیا ہے تو مزاق مت آڑاؤ "
" میں مزاق کہاں اڑا رہا ہوں بلکہ سوچ رہا ہوں تم سے شادی کر لیتا ہوں پھر زندگی بھر نظر بھر کر دیکھوں گا تمہیں... "
" تم نے کیوں نہیں بتایا؟ " سحرے سمجھ چکی تھی کہ وہ بھی اس سے محبت کرتا ہے
" تم نے کیوں چھپایا؟ "
" میں نے کیا چھپایا؟ "
" وہی جو میں نے نہیں بتایا.. " سواش مسکرا کر بولا
" میں نے سنا تھا لوگ محبت میں بحث نہیں کرتے بلکہ ہار جاتے ہیں " سحرے نے اسے ہرانے کا ایک اور پینترا کھیلا....
"ہاں پر محمد سواش کی محبت بھی اسکی طرح تھوڑی بدتمیز سی ہے " شرارت سے آنکھ کا کونا دباتے ہوئے وہ بولا......
" تھوڑی بدتمیز نہیں تمہاری محبت بہتتتتتتت بدتمیز ہے " بہت پر زور دیتے ہوئے اسنے اسکے بال خراب کیے.....
"میری محبت تو تم ہو..." سواش نے بھی اسکے بال کھینچے اس سے سے بحث میں کون جیت سکتا تھا.....
" اگر تم دونوں کی بدتمیز محبت ہو گئی ہو تو میں آجاؤں" موراش دروازے سے جھانک کر بولا تو سحرے بھی شرمائ.......
" تم دونوں نے دھوکا دیا مجھے... سوچا نہیں تھا کہ میری بیوی میری بہن کے لیے مجھے دھوکا دے گی اور میری بہن اس بندر کے نام پر شرماے گی" موراش بولا تو سحرے کا بھی قہقہہ گونجا
" نہیں میری جان مرش آپ میری پہلی محبت ہو جبکہ سحرے میری آخری.." سواش شرارت سے گویا ہوا...
" بھائی ایلی کیسی ہے "
" کافی بہتر ہے پہلے سے.. البتہ ہوش ابھی بھی نہیں آیا اسے " وہ اداسی سے بولا جبہی سب سحرے کے روم میں انٹر ہوئے....
"سحرے کیسی ہو میری جان "
"ارے شیریں گل نے مجھے جان کہا " سحرے نے خیرت سے پوچھا....
" تم جان ہی ہو میری بس کبھی کبھی جان وبال بن جاتی ہو اپنی اس دوسری چڑیل کے ساتھ..... ویسے مرش آلائنہ کہاں ہے؟ " شیریں کے سوال پر وہ تینوں ہی گھبراۓ...
"وہ..... شیریں..." لیکن اس سے پہلے وہ بتاتا کمیل اندر انٹر ہوا...." عیناں کو ہوش آ گیا ہے مرش" اور موراش کے ساتھ ہی باقی سب اس کے کمرے کی جانب بھاگے.....
" لیٹی رہو تم خبردار جو اٹھنے کی کوشش کی تو.... " سحرے کو اٹھتا دیکھ کر آیت نے غصے سے کہا تو وہ بھی آرام سے لیٹ گئی
......................
"میں کہاں ہوں؟ " ہوش میں آتے ہی اسنے سوال کیا.....
" جہنم میں شیطانوں کی ملکہ.... جنت والے تو آپ کے کرتوت تھے نہیں " شیریں گل نے چھوٹتے ہی طعنہ دیا باقی سب نے شیریں کی بات پر ہنسی دبائ....
"ہاں مگر یہ تو زیادتی ہے کہ میں دنیا میں بھی اس بہن کے تعنے برداشت کروں اور اپنے علاقے میں بھی..." مشینوں میں لپٹی آلائنہ بولی تھی جبکہ اس وقت جو اسکی حالت تھی اس میں تو ایک لفظ کہنا بھی دشوار معلوم ہو رہا تھا.......
"دیکھ رہے ہو نا بالاچ تم کیسے ماں کے بارے میں بات کر رہی ہے "
" آف میرا سر چکرا رہا ہے.... تحلیہ پلیزززززز! " وہ اپنے ڈراموں پر آ چکی تھی..... اور سب اب اسکی حرکتوں پر قہقہے لگا رہے تھے.....
....................
"ماما میں اندر آ جاؤں؟" ہمت کر کے آخر وہ ان سے ملنے آ ہی گیا جبکہ اسکے منہ سے اپنے لیے ماما سن کے ان کی آنکھیں بھیگ گئیں.....
" آجاؤ ماما کی جان... جانتے ہو ماما کتنا مس کرتی ہیں آپکو" بےبسی سے وہ بولیں تو وہ بھی دیکھتا رہ گیا....
"ماما ایم سوری بہت تنگ کیا نا آپکو "
" نہیں غلطی بھی تو ہماری ہی تھی ہم نے اپنی اولاد کو چھوڑ کر فیوچر کو چنا اور ایسی سزا دی اللہ نے کہ اب فیوچر تو ہے پر اولاد کے لیے ہر پل تڑپتے ہیں " ان کی بات پر وہ مزید شرمندہ ہوا.....
" بس اب میں آ گیا ہوں نا کبھی نہیں جاؤں گا پرومس "
" پکا پرومس؟ "
"سچا پرومس " آگے بڑھ کر انکے آنسو کو صاف کرتے ہوئے اسنے بچپن کی طرح ہاتھ ملایا......
" رامین آنی......! " آیت نے دھڑام سے دروازہ کھولا اور ڈاکٹر رامین کے گلے لگ گئی.... کمیل نے حیرت سے ان دونوں کو دیکھا جو بپچن کی سہیلیوں کی طرح مل رہی تھیں....
" میں بھی ہوں یہاں... اور کوئی بتائے گا کہ یہ ہو کیا رہا ہے" کمیل کی بات پر دونوں ہی نے چئیر پر بیٹھے کمیل کو دیکھا.......
" تم یہاں کیا کر رہے ہو؟" آیت نے حیرانگی سے پوچھا....
"اوہ کمیل یہ آیت ہے فرہاد کے فرینڈ تھے نا محتشم میر انکی بیٹی.... اور...." ابھی وہ کمیل کا تعارف کروانے ہی والی تھی کہ آیت بیچ میں بول پڑی....
"اور انکی ہونے والی بہو بھی....." بےچاری آیت تو بس کمیل کو تنگ کرنا چاہتی تھی جبہی کمیل نے کھانستے ہوئے رامین صاحبہ کو دیکھا جو آیت کی بات پر ہنسی روکنے کی کوشش میں ہلکان ہو رہی تھیں....
" ہاں وہ ماہیر ہے نا وہ کہتا ہے کہ وہ اسکو اپنی بھابھی بناۓ گا جب اسکا بچھڑا ہوا بھائی دوبارہ مل جائے گا" رامین صاحبہ بولیں.....
"ہاں بھابھی تو تم اسکی بنو گی ہی"
"کیوں تمہیں مسئلہ نہیں میرا اسکی بھابھی بننے پر"
"کیوں بھائی میں تو خوش ہوں اب رشتہ لے کر نہیں بلکہ ڈائریکٹ برات لے کے ہی آنا پڑے گا " کمیل کی بات پر وہ چونکی
" کیا مطلب آنی.... "
" مطلب یہ کہ یہی میرا بڑا بیٹا ہے کمیل فرہاد " اور آیت کا دل چاہا زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جاۓ..... جبکہ رامین اور کمیل کے قہقہے اب پورے روم میں گونج رہے تھے.......
.........................
یہ سب کچھ انشراح نے کروایا تھا اسیلے اسے پولیس لے گئی جبکہ شہوار اور پھپھو اسکی سزا کم کروانے کی کوشش کر رہے تھے... امل کو سواش نے اپنے ساتھ ہی رکھ لیا تھا اور اب وہ سواش کی بہن بن گئی تھی... کمیل واپس گھر چلا گیا جبکہ حسان نے بھی بنا کسی مسئلے کے رشتے کے لے ہاں کردی تھی البتہ اسنے صاف کہہ دیا تھا کہ شادی جب آیت چاہے گی تم ہی ہوگی .... اسیلے آج کمیل اور آیت کا نکاح تھا
........................
" ماہیییییررررررر......" آلائنہ چیخی جب کہ سب کے بیچ سٹیج پر بیٹھا ماہیر بھی گھبرایا....
" جی ماہیر کی جانان....." پیار سے اسے سر تا پیر دیکھتے ہوئے وہ بولا......
"میرا دوپٹہ لانا تھا نا تم نے"
"جی جانان لے بھی آیا اور ماہیر نے کہتے ہوئے پاس میں پڑا شاپر آلائنہ کی طرف اچھالا
" میں مانتا ہوں کمیل یہ تیرا ہی بھائی ہے" سواش اسکے ٹھرک پن کو دیکھ کے بولا....
"ہاں نا پروفیشنل ٹھرکی ان ساشے پیک" پریسہ نے بھی مزاق اڑایا....
" ٹھیک ہے کوئی مجھ سے پیار نہیں کرتا.. جا رہا ہوں میں " اٹھتے ہوئے اسنے کپڑے جاڑھے دو تین ہفتوں میں ہی وہ کافی کلوز ہو گیا تھا سب کے ساتھ......
" ارے میں کرتا ہوں نا میری جان" موراش جو ابھی آیا تھا اس سے بولا
" پر آپکی بیوی تو نہیں کرتی نا" منہ پھلا کر معصومیت سے بولا گیا....
" کمینے سدھر جا تو ماہیر..... میرے ایک تھپڑ کا بھی نہیں تو" موراش نے مصنوعی غصہ دکھایا جبکہ اب وہ آلائنہ اور موراش سے بحث میں مصروف ہو گیا تھا.....
" آیت ایک بار میٹھے لہجے میں کہو نا کہ تمہیں مجھ سے پیار ہے " سٹیج پر بیٹھے کمیل نے آیت کے کان کے کے پاس
سرگوشی کی
"ہاں ہے ۔" وہ آہستگی سے شرمیلی آواز میں بولی ۔
" کیا ہے؟ "
" پیار"وہ مسکرائ
" اوے ہوۓ... پھر سے کہنا" وہ شریر ہوا...
"کیم..." آیت نے اسکے بازو پر مکہ رسید کیا
"اف...." وہ بازو سہلاتا ہوا ہنس دیا آج اسکی ہنسی میں بہت بےفکری، خوشی، اور اطمینان تھا ۔یہ بات آیت نے دل سے محسوس کی اور اسکی حقیقی خوشیوں کے لئے دعا بھی کی......
"تھینک یو سواش " بریسلٹ باندھتے سواش نے مسکرا کر اسے دیکھا جو کہ اب بریسلٹ کو دیکھی جا رہی تھی....
"لو یو سواش کہتی تو زیادہ خوشی ہوتی" وہ شوخ لہجے میں بولا
"کہنا ضروری ہے کیا؟"
"ہاں بہت ضروری... میں تو ہر روز تمہیں آئ لو یو کہوں گا اور سنوں گا بھی" وہ مسکراتے ہوئے بولا
"اچھا یہ جناب کی فرمائش ہے خواہش یا حکم"
"یہ صرف اور صرف میری محبت ہے میں نے سوچا ہے کہ اب میں بھی نہیں چھپاؤں گااور اس محبت کو جب دل چاہے گا کہہ دوں گا۔محبت ہے" وہ بولا تو وہ بھی مسکرا دی.......
" کیا کبھی سوچا تھا یہ لوگ بھی اتنے آرام سے ایک دوسرے سے بات کریں گے " پریسہ نے ان دونوں کو دیکھ کر پاس کھڑے دائس سے کہا.....
" تم انکو چھوڑو اور اپنے ہنی مون کی تیاری پکڑو... پہلے ہی کافی ڈیلے ہوگیا ہے اس سب چکر میں " دائس بولا تو اس نے بھی شرم سے منہ اس کے سینے میں چھپا لیا.....
" تم کب اتنے رومینٹک ہوگے مرش " آلائنہ حسرت سے سب کو دیکھتے ہوئے بولی
"استغفراللہ..... شرم کرو لڑکی " اور آلائنہ نے آگے بڑھ کر موراش کے بال کھینچے.....
" ساری عمر تم شرماتے ہی رہنا.... ہہوں " اور اسکے ساتھ ہی موراش کا قہقہہ گونجا......
....................................
اختتام! ❤️So, aj novel complete ho gya umeed karti Hu ap sb ko last epi pasamd ay gi
Apna review zaroor dejiyga ❤️
VOUS LISEZ
بنجارے!!! مکمل ناول
Aventureکہانی ہے بنجاروں کی... شملہ کے باسیوں کی..... یاروں کی یاری کی تو... دو دلوں کے ملنے کی... دکھ کی اور خوشی کی... تو محبت اور جنون کی......... .... ایک خوبصورت داستان جس میں یار ہیں، پیار ہے، رشتے ہیں تو رشتوں میں جان ہے....