"کیا ہو گیا مانو کیوں چیخ رہی ہو" عائشہ آلائنہ کو اندر آتا دیکھ کر بولی
" عرزم آیا ہے آپکی کچھ چیزیں لے کر وہی بتا رہی تھی کہ دیکھ لو کچھ کم نہ ہو یارا"
"آہاں چلو عرزم کو چاۓ وغیرہ کا ہوچھا یا ویسے ہی بیٹھایا ہوا ہے" نمرہ نے پوچھا
"نہیں ابھی ٹائم نہیں ہے چاۓ کا... وہ مجھے لے کر کمیل کی طرف جا رہا ہے پری کو مہندی لگانی ہے نا اسی لئے" آلائنہ کی بات پر وہ دونوں چونکی
" پری کمیل کے گھر کیا کر رہی ہے " عایشہ کے سوال پر شال کندھوں پر ڈالتی آلائنہ بھی بولی
" کمیل کا کہنا ہے کہ پری اسکی بہن ہے سو رخصتی اسکے گھر سے ہی ہوگی بس اسی لئے وہ وہاں ہے۔۔پورا بھائی بنا ہوا ہے پری کا آج کل" آخری جملے پر آلائنہ ہنسی
"ہاہاہاہہاہا عجیب ہے وہ بھی جو فیملی ہے اسے تو کبھی مڑ کر دیکھا بھی نہیں اور یہاں پالنے والے کو بابا بنا دیا "
" اپیا بیا یارا وہ اسکا پرسنل میٹر ہے ہمارے لیے تو وہ ہمارا پروفیشنل ٹھرکی ہے اور بس " آلائنہ نے کہتے ہوئے شو لیس باندھا
" ایلی یار یہ تمہاری بیا جی حسان سے بات کرنا چاہتی ہیں تم انہیں خود ہی سمجھا دو میری تو سن نہیں رہیں "
" ایک سیکنڈ بیا میں نے آپ کو بولا بھی تھا کہ نہیں کرنی بات رات کو آپکی مہندی ہے زیادہ پیار نہیں آرہا آپکو۔جو دو دن بھی نہیں گزر رہے" آلائنہ نے کٹیلی نگاہ اس ہر ڈالی تو وہ بھی ایک دم گھبرا گئی
" فون دیں ادھر آپ ایسے نہیں سدھرو گی " آلائنہ نے کہتے ہوئے بیڈ پر پڑا فون اٹھانے کے لئے ابھی ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ عائشہ نے لپک کر فون اٹھا لیا
" اب نہیں کرتی پرومس۔مجھے اپنے دوستوں سے بات کرنی ہوتی ہے فون تو چھوڑ دو" منت بھرے لہجے میں وہ بولی تو اسنے بھی نمرہ کو دیکھا جو بیڈ پر پڑی اب اپنی بیٹی سے باتیں کرنے میں مصروف تھی
"گڑیا جاؤ اب کیا تو میں بتا دوں گی عرزم ویٹ کر رہا ہوگا"
"اوکے اپیا بیا اللہ خافظ " اور عائشہ نے سکھ کا سانس لیا.....
"یار حسان آپ کیوں میری بے عزتی کروانے پے تلے ہو دو دن ہے ویٹ کر لو نا" ٹائپنگ کرتے ہوئے عائشہ نے لیٹی نمرہ کو دیکھا مگر وہ میسہ کے لئے فیڈر بنانے لگی تھی اسی لئے نوٹ نہیں کر پائ
" یارررر! پلیز لاسٹ ٹائم پکا اب نہیں کروں گا"
"پچھلی بار بھی یہی کہا تھا ۔۔۔ابھی مانو بول کے گئ ہے اور اب آپ پھر ۔۔۔۔۔"
" پلیز....... "
" میییییییییرررررررر"
"جی جانِ میر"
"میر! نہیں سدھریں گے؟
" عائشہ! ابھی ہی تو بگڑنے کے دن آئے ہیں مجھ معصوم کے "
" باۓ! حسان بھائی اب جب میر ہاوس آئی تو ہی بات کرنا " نمرہ نے عائشہ کے ہاتھ سے فون کھینچ کر جلدی سے ٹائپ کیا اور اب بنا میسج کا جواب دیکھے فون سوئچ آف کر دیا
"اب بھول جاؤ فون کو تم بہن " گھورتی ہوئ وہ بولی تو عائشہ نے بھی منہ لٹکا دیا.... "دلھن ہوں میں کوئی عزت ہی نہیں ہے "
.........................
" تو کھینچ میری فوٹو تو کھچ میری فوٹو پیاااااا" گانا فل والیم میں بج رہا تھا جب کہ سحرے اور آیت ڈانس پریکٹس میں مصروف تھیں... ان سب نے کمیل کے گھر ڈیرے جماۓ ہوئے تھے اور اب اسکا گھر بے چارہ بھی اپنی حالتِ زار پر رو رہا تھا سواۓ کمیل کے پرسنل روم کے ہر طرف تباہی مچائ ہوئ تھی ان سب نے.....
" لو کھچ لی فوٹو تمہاری اب چیخنا بند کرو اور دیکھو سرمند پہاڑی کی بندروں کی بہن لگ رہی ہو پوری" سواش نے ایک ساتھ کئی تصویریں لیتے ہوئے کہا جبکے ان دونوں کے بھی چلتے ہاتھوں کو بریک لگی اور اب سکرین سویپ ہوتے ہی سحرے کی تصویریں دکھ رہی تھیں جن میں کہیں منہ ٹیرا تھا تو کہیں ہاتھ ہوا میں اور کچھ پکچرز کا تو اندازہ لگانا مشکل تھا کہ ان میں سحرے کے ہاتھ کہاں ہیں اور پاؤں کہاں. ...
"سواش میں تمہیں آرام سے کہہ رہی ہوں تو کر دو میری پکچرز ڈیلیٹ.. ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا "
" تم سے برا تو کوئی ہو بھی نہیں سکتا بل بتوڑی اور جہاں تک پکچرز کی بات ہے تو خود ہی تو کہہ رہی تھی 'تو کھچ میری فوٹو تو کھچ میری فوٹو پیا اااااا " سواش نے راگ کھینچتے ہوئے کہا
" ابے گدھے وہ گانا ہے میں ڈانس پریکٹس کر رہی تھی اگر آج تم نے پکچرز ڈیلیٹ نہ کیں تو.... " سحرے کو سمجھ نہ آیا کہ وہ کیا کرے ایک تو اسکا قد بھی اتنا لمبا تھا سحرے بمشکل اسکے کندھے تک پہنچ پاتی تھی اسی لئے وہ چاہ کہ بھی فون کو نہیں چھو پاہ رہی تھی
"توووووووو..... "
" تو ۔۔۔تو میں تمہارا قتل کر دوں گی " اور اسکے ساتھ ہی سحرے نے کچن شیلف پر پڑی چھری اٹھائ تو آیت اور وہ بھی بوکھلا گۓ
"اوے رکھو نیچے لگ جائے گی تمہیں سحرے کی بچی ۔۔۔اگر مر گئی تو میرے بچوں کا بنگش ہاؤس کی بندریا دیکھنے کا خواب ادھورا رہ جائے ۔۔۔۔" لیکن اس سے زیادہ وہ نہ بول پایا کیوں کہ سحرے اسے صوفے پر دھکا دیتے ہوئے صوفے کے پیچھے کھڑے چھری اسکی گردن پر رکھ چکی تھی
"فون دو آیت کو " وارن کیا گیا اور سواش کو لگا جیسے وہ مشن پر ہو اور پکڑا گیا ہو اور اب وہ لوگ کہہ رہے ہوں اپنا ڈیٹا دو....
" یہ۔۔یہ۔۔۔۔سح۔. رے یار مجھے ڈر لگ رہا ہے چھری۔۔۔توووو۔۔ہٹاؤ بچے کی جان لوگی کیا" سواش نے ڈرنے کی ایکٹنگ کی جبکہ دل ہی دل میں وہ سحرے پر ہنس رہا تھا جو اب اسے ڈرتا دیکھ کر مزید گردن اکڑا چکی تھی
"سحرے کیا کر رہی ہو یہ آپ" عرزم نے اندر انٹر ہوتے ہوئے بے یقینی سے اندر کا منظر دیکھا
" اف عرزم تم دیکھو نا یہ کیا کر رہا ہے "
" پارٹنر یارا اپنے بھائی کو کہو کہ پکچرز ڈیلیٹ کرے میری" سحرے عرزم کو دیکھ کر پیچھے ہٹ گئ تھی کیونکہ اسے اسکے سامنے اپنی امیج نہیں خراب کرنی تھی جب کہ سواش اب اپنی گردن سیدھی کرنے لگا
"حد ہے اسکے لئے چھری رکھنے کی کیا ضرورت ہے "اور اسکے ساتھ ہی وہ آگے بڑھی اور سواش کے سامنے ہتھیلی رکھی جیسے کہہ رہی ہو رکھو ادھر فون ۔۔۔آلائنہ سے پنگا لینے کا اسکا ارادہ نہ تھا کیوں کہ وہ سحرے سے بھی زیادہ حطرناک ثابت ہو سکتی تھی....
"گڈ بوائے! یہ لے ڈیلیٹ کر لے ۔ایوی آفت مچائ ہوتی ہے دونوں نے....
" ویسے سیشی ایک فوجی ہو کہ ایک لڑکی سے ڈر گیا تف ہے تم پے " عرزم کی بات پر سواش بھی کھانسا کیونکہ عرزم نے اسے یونی فورم میں دیکھ لیا تھا تو اسنے اسے بتا دیا مگر یہ بتانا بھول گیا کہ اور کسی کو نہ بتانا
"کیا مطلب سواش اور آرمی آفیسر! ہاہاہا" سحرے نے فون صوفے پے پھینکتے ہوئے قہقہہ لگایا
" عرزم کا دماغ گھوم گیا ہے لگتا ہے.... اور ویسے سحرے جی میں آرمی آفیسر کیوں نہیں ہو سکتا" سواش کو اسکا مزاق اڑانا پسند نہیں آیا
"سیشی چھپکلی" سحرے بولی اور اسکے ساتھ ہی سواش صوفے کے اوپر کھڑا ہو کر زور سے چیخا "آہخخخ!"
"مجھے اب بھی کیا یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ سواش کیوں آرمی آفیسر نہیں ہو سکتا " سحرے نے ڈرے سہمے سواش کو دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہوئے کہا جوکہ اب بھی آس پاس چھپکلی کو ڈھونڈ رہا تھا غلطی اسکی بھی نہیں تھی کون مان سکتا تھا کہ چھپکلی سے ڈرنے والا جان دینے سے بھی نہیں گھبراتا ہوگا
" یارا چلو پری کے پاس چلتے ہیں بس کرو اب سب یہ " آیت جو کب سے سب دیکھ رہی تھی بےزاری سے بولی
"پاگل عورت ہے یہ سحرے فاطمہ!" سواش کی بات پر عرزم نے اسے گھورا"شرم کر لیا کر تھوڑی سی پہلے خود ہی پنگا لیتا ہے اور پھر....."
......................
آج مہندی کا فنکشن تھا اس وقت بنگش ہاوس کو کسی دولھن کی طرح سجایا گیا تھا اور بڑے سے لون میں خوبصورت سے سٹیج پر اس وقت وہ چاروں بیٹھے ہوئے تھے رائٹ سائڈ پر پریسہ جو کہ اورنج کلر کے شرارے میں نظر لگ جانے کی خد تک پیاری لگ رہی تھی جب کہ پھولوں سے سجے مہندی والے ہاتھوں سے پاس بیٹھے دائس کی نظریں نہیں ہٹ پا رہی تھی جبکہ عائشہ کا شرارہ مہندی رنگ کا تھا جس پے گولڈن کلر کا کام ہوا ہوا تھا اور وہ اس پر کافی جچ بھی رہا تھا ۔بوائز نے وائٹ شلوار اور اورنج قمیض پہن رکھی تھی سواۓ حسان کہ اسنے وائٹ شلوار قمیض ہی پہن رکھی تھی........
"فون کہاں ہے تمہارا؟" حسان نے آس پاس دیکھتے ہوئے کان کے قریب سرگوشی کی
"نمو کے پاس آپ کو بولا بھی تھا مت کرو مگر نہیں ۔ہہوہوں" عائشہ ناراضگی سے بولی
حسان کی سرگوشی کانوں سے ٹکرائ 'in anger, u look pretty more "
اور اسکے ہونٹ مسکراہٹ میں ڈلے جبکہ پاس منہ بسورے پری اب دائس سے ناراض بیٹھی تھی اور جب سے رشتہ ہوا تھا اسنے اس سے بات کرنی بھی چھوڑ دی تھی
"سنو پری...." اسنے اسے پکارا
" آپ بلکل بھی نہیں چاہیں گے کہ میں یہاں سے اٹھ کر چلی جاؤں دائس جبرائیل ۔۔۔ہے نا؟" اور بس اب وہ بھی چپ چاپ بیٹھ گیا تھا
"کر لو جو کچھ کرنا ہے کل میرا دن آۓ گا تو بتاؤں گا تمہیں" جل کر اسنے سوچا
................
"یار آپی آپ دونوں کتنی پیاری لگ رہی ہو" امل نے سحرے اور آلاینہ کو دیکھ کر کہا جو کہ پنک اور اورنج لہنگوں میں واقعی بہت پیاری لگ رہی تھیں
"میری جان تم بھی بہت پیاری لگ رہی ہو " آلاینہ نے کہا تو وہ شرما گئ
" عرشام شال مانگ رہا ہے اپنی عیناں" کمیل نے اندر آتے ہوئے کہا تو وہ بھی متوجہ ہوئیں
" اوہ یاد آیا کل سے میں نے اسے دیکھا بھی نہیں پتا نہیں میرا شہزادہ کیسا ہوگا" آلائنہ شرارت سے بولی تو وہ سب بھی ہنس پڑے
" بے شرم لڑکی ہے موراش کی" سواش کی بات پر آلائنہ نے بھی بالوں کو ہوا میں اڑایا
...................
Salam guys.... Umeed ha sb khairait sy hon gy so jaisa k mery test hn so isi ly epi thora late ho gai but khair abi me ai hu coa sy or abi hi likh k upload b kar rahi hu jaldi me typing mistake ho jay so sorry baki enjoy ❤️❤️💕💕💕
BINABASA MO ANG
بنجارے!!! مکمل ناول
Adventureکہانی ہے بنجاروں کی... شملہ کے باسیوں کی..... یاروں کی یاری کی تو... دو دلوں کے ملنے کی... دکھ کی اور خوشی کی... تو محبت اور جنون کی......... .... ایک خوبصورت داستان جس میں یار ہیں، پیار ہے، رشتے ہیں تو رشتوں میں جان ہے....