" موراش! رکیں زرا ...." آواز پر وہ بھی سوچوں کے سمندر سے باہر آیا....
"ہاں بولیں کون ہیں آپ اور مجھ سے کیا کام ہے" اب کی بار دائس بھی متوجہ ہوا.... "وہ دراصل میرا نام زرناب ہے اور مجھے آپ کو یہ بک واپس کرنی تھی" بک کو موراش کی جانب بڑھاتے ہوئے وہ شرما کر بولی تو دایس نے بھی ہنسی چھپانے کے لئیے رخ دوسری جانب موڑ لیا... اوہ تھینک یو سسٹر!..... موراش نے جتنے آرام سے سسٹر بولا تھا تو لڑکی کچھ پل کے لئے دیکھتی رہ گئی.... "مجھے آپ سے ایک اور بات بھی کہنی تھی اگر آپ بزی نا ہوں تو.... " لیکن پھر اسے جاتا دیکھ کر جلدی سے بولی "ہاں ہاں بولیں آپ ہم سن رہے ہیں" اس سے پہلے موراش بولتا دائس نے سنجیدگی سے کہا "بلکل نہیں ہمیں بہہتت ضروری کام ہے سو پھر کبھی آپ کی بات سنیں گے" چہرے پر زبردستی مسکراہٹ سجاۓ بہت پر زور دے کر کہتے ہوئے موراش نے دایس کو باہر کی جانب دھکیلا جو اب مکمل طور پر لڑکی کی جانب متوجہ تھا.......
واہ بھائی موراش صاحب کیا کہنے ہیں آپ کہ کالج کی طرح یہاں بھی آپ کافی شہرت پا چکے ہیں" دایس نے ایمپریس ہونے والے انداز میں تالی بجاتے ہوئے کہا تو وہ بھی مسکرا دیا....." میں بس اتنا کہنا چاہوں گا! پچھے پچھے ٹُر دئیے فیم اج کل" موراش نے بازو دایس کے کندھے پر رکھا
" ہوندا ہے سٹاراں وچ نیم اج کل "وہ چٹکی بجاتے ہوئے لہرا کر گنگنایا تو دایس بھی اسکے گلے میں بازو ڈالتے ہوئے اسکے ساتھ گانے لگا..........."ویسے تجھے برا نہیں لگا اس کمینے کا تجھے یوں کہنا؟" دایس کے سوال پر موراش کو ایک بار پھر اسکی بات یاد آئ...
"بیٹا اب اسکا چیپٹر کلوز کرتے ہیں ورنہ بوس نے ہمارا کر دینا ہے " موراش نے سنجیدگی سے کچھ سوچتے ہوئے کہا تو دایس بھی اسکی بات کو سمجھ گیا اور اب وہ دونوں پارکنگ ایریا کے جانب بڑھ گۓ تھے .....
..............
وہ اب بے چینی سے ادھر ادھر چکر لگا رہا تھا کیونکہ اسے عائشہ سے بات کرنی تھی مگر اسکے پاس بات کرنے کی وجہ نہیں تھی" اف یارحسان میر تمہیں اپنی ایک ایمپلوے سے بات کرنے کے لیے بھی وجہ نہیں مل رہی تف ہے تم پر" فون بیڈ پر پھینکتے ہوئے وہ اکتا کر بولا لیکن پھر کچھ سوچ کر جلدی سے فون اٹھایا اور وہ اسکا نمبر ملا رہا تھا اور اب اسکی توقع سے پہلے ہی فون پک کر لیا گیا "ہیلو اسلام وعلیکم" آواز پر وہ کچھ پل کے لیے کھو سا گیا لیکن پھر دوبارا پکار پر خود کو سنبھالتے ہوئے بولا..... "ہیلو اٹس می! حسان میر" وہ بس اتنا ہی بول پایا جس کو وہ بولنے کا موقع نہیں دیتا تھا آج فون پر وہ اسکے سامنے بولنے سے گھبرا رہا تھا جب کے دوسری طرف عائشہ بھی اسکا نام سن کر کافی حیران ہوئ "اوہ آپ! بولیں میر صاحب کیا کام ہے آپ کو جو مجھے کال کی" عائشہ چاہتے ہوئے بھی رویے کو تلخ نہیں کر پائ اسے اچھا لگا تھا اسکا فون کرنا ..... "وہ مجھے دراصل تھینکس کہنا تھا مجھے امید نہیں تھی کہ آپ اتنے اچھے سے سب کر لو گی"بات پر عائشہ بھی مسکرا دی لیکن ابھی وہ کچھ کہنے کے لئے الفاظ کو ترتیب دے ہی رہی تھی کہ سپیکر سے آنے والی نسوانی آواز پر چونکی........
"میرو میں اندر آجاؤں؟ دروازے میں کھڑی آیت نے پوچھا "بےبی میں نے کتنی بار منع کیا ہے کہ وہاں مت کھڑی ہوا کرو اندر آجایا کرو خود ہی "حسان نے کہا تو عائشہ کا موڈ ایک بار پھر خراب ہوا......" عائشہ میں آپ کو پھر کال کرتا ہوں ابھی اللہ خافظ!...... بات ہر عائشہ نے بھی غصے سے فون بند کر دیا..." لائیک سیرئسلی! پھر سے وہ بےبی اور وہ بھی گھر پر" عائشہ کا غصہ آسمان پر تھا اور اب وہ یہ سب بتانے ایک بار بھی ان دونوں کے پاس پہنچ گئ تھی ......
"میرو مجھے آپ سے ایک اجازت لینی تھی"آیت نے جھجھکتے ہوئے اسکے موڈ کا اندازہ لگانا چاہا "یار آپ کو مجھ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے میری جان"
"ہمم اچھا تو پھر میں اپنے لیے بھابھی ڈھونڈ لوں " آیت کے معصومیت سے کہنے پر وہ بھی ہنس پڑا
"تمہاری سوئی ابھی تک وہیں اٹکی ہے آیت " وہ پچھلے ایک مہینے سے اسے شادی کے لئے فورس کر رہی تھی کیونکہ اسکی ساری دوستوں کے بھائیوں کی شادی ہو گئی تھی اور اسکا بھائی اتنا ہینڈسم ہونے کے باوجود ابھی تک کنوارا تھا....." میرو یار اگر آپ حسان میر ہو تو میں بھی آیت میر ہوں چاہے کچھ بھی ہو جاۓ شادی تو میں آپ کی کروا کر ہی چھوڑوں گی "
"اچھا تو آیت میر سن لو میں نا صرف شادی کے لئے تیار ہوں بلکہ بھابھی بھی ڈھونڈ لی ہے تمہارے لیے بس دعا کرو مان جائے اب" حسان کی بات پر آیت کو بھی چار سو چالیس وولٹ کا جھٹکا لگا" سچی میرو کون ہے وہ کب ملواؤ گے اس سے پتا ہے میں اسے بتاؤں گی کہ آپ کتنے برے ہو" آیت نے آکسائٹڈ ہوتے ہوئے کہا تو حسان نے بھی گردن پر ہاتھ پھیرتے ہوئے دل میں سوچا" وہ پہلے ہی جانتی ہے کہ میں کتنا برا ہوں " حسان کی آنکھوں کے سامنے عائشہ کا ناراض چہرہ گزرا.......
........ ............. .........
" مانو تم اس کو تو سائیڈ پر رکھو نا ہر وقت کھاتی ہی رہتی ہو " عائشہ نے غصے سے آلائنہ کے ہاتھ سے لے کر پلیٹ سائڈ پر رکھی...." یار آپ کو میرے برگر کھانے سے مسئلہ ہے یا اس بےبی کا اس وقت اپنے بوس کے روم میں ہونے سے" اپنے برگر کو دور جاتا دیکھ کر وہ بھی دکھ سے بولی....
" بس کر دو مجھے کیوں مسئلہ ہونے لگا اس بےبی سے "عائشہ نے حود کو کمپوز کرتے ہوئے کہا جبکہ آلائنہ اب دوبارہ برگر کو مایونیز میں ڈبو کر کھانے لگی تھی" ہاں ہاں وہ تو دکھ رہا ہے " سحرے نے بھی گفتگو میں حصہ لیا جو اس وقت اپنی باری پر کپ بورڈ صاف کر رہی تھی.... "مانو آپ اتنا کھاتی ہو جاتا کہاں ہے جب دیکھو کچھ نا کچھ کھا ہی رہی ہوتی ہو" عائشہ نے پھر سے آلائنہ کے کھانے پر طنز کیا تو سحرے بھی اسکے جواب کا انتظار کرنے لگی کیونکہ اسے اسکے کھانے پر بات کرنے والوں سے خاص چڑ تھی
"یارا آپ سب کو مسئلہ کیا ہے میں اپنے شوہر کے پیسوں کا کھاتی ہوں تم لوگوں سے تو نہیں مانگتی نا " ہاتھ نچا نچا کر وہ بولی..... "ہاں جس انداز سے تم کھا رہی ہو نا اس نے جلدی ہی کنگال ہو جانا ہے" "اور آپس کی بات ہے جتنا فائدہ اس نے نکاح سے اٹھایا ہے کسی لڑکے نے بھی نہیں اٹھایا ہوگا "سحرے اور عائشہ کی بات ہر دوسرے برگر کا پیک کھولتے ہوئ آلائنہ نے بھی انہیں گھورا...... "کہیں میں موٹی تو نہیں ہوگئی بیا " اچانک خیال آتے وہ سب چھوڑ چھاڑ کے اٹھ کے شیشے میں خود کو دیکھنے لگی...." میں تو اتنی موٹی ہو گئ ہوں اب میں آج کے بعد نہیں کھاؤں گی جنک فوڈ ورنہ موراش کہیں مجھے نا پسند نا کرنے لگے" کہتے ہوئے آلائنہ نے اپنے گالوں کو مسلا....." حد ہے اب ایسی بھی بات نہیں جتنا وہ تم سے پیار اور تمہارے لاڈ اٹھاتا ہے اتنا تو ماں باپ بھی بچوں کے نہیں اٹھاتے " عائشہ کی بات پر آلائنہ بھی مسکرائی..." ہاں یہ تو ہے آخر آلائنہ اسماعیل ملی ہے اسے اسکا یہ سب کرنا تو بنتا ہے... اوے دفع ہو جا میرا برگر واپس کر بھوکی عورت " ابھی وہ بولی ہی تھی کہ نظر بیڈ پر چوکڑی مارے بیٹھی برگر کھاتی سحرے پر پڑی......" پر تم نے ہی تو کہا تھا کہ تم نہیں کھاؤ گی"
"ہاں تو کہا تھا آج کے بعد نہیں کھاؤں گی آج تو کھا سکتی ہوں " مزے سے وہ بولی تو سحرے نے بھی منہ بنا کر دوبارہ سے کام سٹارٹ کر دیا جبکہ عائشہ نے افسوس سے مایونیز میں ڈِپ کر کے برگر کھاتی آلائنہ کو دیکھا کسی کو اسکے جذبات کا احساس ہی نہیں تگا شاید اسے خود بھی.....
....................
" فائرنگ کیسی ہو رہی ہے یہ جا کر دیکھو باہر" عزیر نے پاس کھڑے آدمی کو کہا تو وہ بھی سر جھکا کر باہر نکل گیا......
" بوس بوس۔۔۔وہ..۔۔باہر ۔۔۔۔" اندر آنے والے بندہ ہکلاتے ہوئے بس اتنا ہی بول پایا تو عزیر نے بھی اسے دیکھا "کون سی قیامت آ گئ ہے باہر جو اتنا گھبرا رہے ہو تم" عزیر کی بجاۓ آرام سے صوفے سے ٹیک لگائے عامر ملک نے پوچھا تھا "ملک صاحب وہ باہر 4 فوجیوں والی وردی پہنے منڈے آۓ ہیں اور انہوں نے ہمارے سارے بندوں کو مار دیا اور وہ اب اندر ہی آرہے ہیں" سانس بحال کرتے ہوئے اسنے تفصیل بتائی تو وہ دونوں بھی چونکے" ککون آگیا، ۔۔۔کس کی اتنی ہمت کہ وہ ملک عامر کے بندوں کو ہاتھ بھی لگاۓ ان چاروں کو میرے پاس لاؤ " غصے سے اسنے کمرے میں کھڑے دونوں آدمیوں سے کہا لیکن اس سے پہلے وہ آگے بڑھتے فزا میں گولیوں کے چلنے کی آواز گونجی اور اب وہ دونوں زمین پر پڑے دم توڑ رہے تھے......." اوہو اس زحمت کی ضرورت بلکل نہیں ہے ملک صاحب ہم خود آپ سے ملنے ہی تو آۓ ہیں "اس بندے کو گردن سے پکڑتےہوۓ وہ اب لاؤنج میں داخل ہوا جبکہ وہ تینوں بھی اسکے ساتھ تھے.... "تم ۔۔۔تم تو ۔۔۔وہ یونیورسٹی والے لڑکے ہو نا؟" زہن پر زور دیتے ہوئے عزیر نے کہا تو موراش بھی مسکرا دیا....." صاحب جی مجھے چھوڑ دیں میرے بیوی بچوں کا کیا ہوگا اگر مجھے کچھ ہو گیا تو" وہ نوکر پہلے ہی باہر اپنے باقی ساتھیوں کو مرتا دیکھ چکا تھا اسیلے روتے ہوئے بولا...." دیکھو آفیسرز تم لوگ یہ سب غلط کر رہے ہو تم لوگ جانتے نہیں ہو مجھے" ملک عامر نے ان چاروں کو یونیفارم میں دیکھتے ہوئے کہا تو وہ چاروں بھی ہنس پڑے
" ہاہاہاہاہا! ملک صاحب فکر نہ کریں بہت اچھے سے جانتے ہیں ہم آپکو.. یقین نہیں نا تو چلیں آپ کو بتاتا ہوں وہ آپ کی آج ایک شِپ آنی تھی نا ملیشیا سے پاکستان.... ؟" مزے سے سواش نے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے ہوئے کہا تو وہ دونوں بھی چونکے "ککوون سی۔۔۔شِپ ہماری کوئی شپ نہیں آنی تھی " شپ کا نام سن کر عزیربھی گھبرایا ......
" یار ملک صاحب آپ کے بیٹے کو یاد ہی نہیں دیکھیں نا اب اگر یاد ہوتی تو وہ ڈرگ سمگلنگ شپ آرمی والوں کے ہاتھ ایسے ہی تو نا لگتی" کمیل کی بات پر ملک عامر نے اپنا پسینہ پونچھا......" تم لوگوں کو یہ سب کس نے بتایا اور تم لوگ میرے اس اڈے تک کیسے پہنچے" "اتنا ٹائم نہیں ہے ہمارے پاس کے ساری تفصیل بتائیں بس اب گناہوں کا گڑھا بھر گیا تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھیجا تم لوگوں کو تمہارے انجام تک پہنچانے کے لیے" دایس نے کہتے ہوئے اب پسٹل کا رخ باپ کے پیچھے کھڑے عزیر کی جانب کیا....." صاحب جی مجھے چھوڑ دیں خدا کا واسطہ ہے آپکو "اب کی بار عزیر کی جانب گن دیکھ کر وہ پھر سے بولا......." فکر نہ کرو تمہیں ہم کچھ نہیں کہیں گے اب اتنے ظالم بھی تو نہیں ہیں کہ بیٹے کو دفنانے کے لئے باپ کو اکیلا چھوڑ دیں آخر کسی کو تو ساتھ ہونا چاہیے نا" موراش کی بات پر ان تینوں نے بھی مسکراتے ہوئے ہاں میں ہاں ملائ...... "خبردار جو میرے بیٹے کو ہاتھ بھی لگایا تم لوگوں نے اور تم جیسے دو ٹکے کے فوجیوں سے نپٹنا میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے سمجھے "ملک عامر نے زہریلی نگاہ ان چاروں پر ڈالی........
" ہاہاہاہاہا ویسے بنتا تو نہیں تھا یہ کہنا مگر چلیں دل ہلکا ہو گیا ہوگا اس سب سے..... دایس شوٹ ہیم "اور موراش کے کہنے کی دیر تھی ایک بار پھر سے فائرنگ کی آواز گونجی اور دایس اپنے پسٹل کی ساری گولیاں اس کے سینے میں اتار چکا تھا... ملک عامر نے بے یقینی سے اپنے جوان بیٹے کو زمین پر تڑپتے ہوئے دیکھا غم اور غصے کے مارے اسکی آنکھیں لال ہو چکی تھیں اور اب وہ اسے سینے سے لگاۓ اونچا اونچا رو رہا تھا..... "لگتا ہے تکلیف ہو رہی ہے ملک عامر تمہیں بلکل وہی تکلیف جو اس بیٹے کے باپ کو ہوتی ہے جو تمہارے ڈرگ کے ہاتھوں اپنی جان سے ہاتھ دو بیٹھتا ہے یا اس بھائی جیسی جس کی بہن کو تم اور تمہارا بیٹا دوسرے ملکوں میں پیسوں کے لئے بیچ دیتے ہو" اب کی بار سواش نے بالوں سے جکڑ کر اسکے چہرے کو اپنے سامنے لاتے ہوئے کہا......." تم سب کو نہیں چھوڑوں گا میں تم لوگ دیکھ لینا اور جانتا ہوں جس کے کہنے پر تم لوگ یہ سب کر رہے ہو اسے بھی دیکھ لوں گا میں "اب بیٹے کے غم کو بھول کر وہ کسی زخمی شیر کی طرح دھاڑا....... "چاہیں تو ابھی تمہارے بیٹے کے ساتھ تمہیں بھی مار دیں لیکن نہیں ہم تمہیں نہیں ماریں گے کیونکہ تمہاری سزا اتنی آسان نہیں ہو سکتی "کمیل نے بھی اسے یوں دیکھ کر کہا آج وہ کہیں سے بھی وہ چار دوست نہیں لگ رہے تھے جنہوں نے ہر جگہ رونق لگائ ہوتی تھی .....
"کیپٹنز سر کا میسج ہے شام میں بلایا ہے ہیڈ کوارٹر... "کمیل نے ان تینوں کو بتایا اور اب وہ باہر نکل آۓ تھے جب کہ پیچھے زمین پر بیٹھے ملک عامر نے ان سب کو نا چھوڑنے کی قسم کھائی تھی.......
............
AOA! Guys ap log reviews nhi dy rhy ho blkl b na hony k brabar😔😔😔 or ab next episode kb du yeh ap log btao 2 days bad ya 3 days ya 1 weak as u wish me episode dy dugi..... 🙂🙂🙂
STAI LEGGENDO
بنجارے!!! مکمل ناول
Avventuraکہانی ہے بنجاروں کی... شملہ کے باسیوں کی..... یاروں کی یاری کی تو... دو دلوں کے ملنے کی... دکھ کی اور خوشی کی... تو محبت اور جنون کی......... .... ایک خوبصورت داستان جس میں یار ہیں، پیار ہے، رشتے ہیں تو رشتوں میں جان ہے....