"ہو گیا تمہارا اب سامنے سے ہٹو گی مجھے جانا ہے" منہ ٹیڑھا کر کے وہ بولا تو سحرے کے دل کو تسکین پہنچی.... "اممممممم نہیں ہٹتی.. دیکھتے ہیں کیا کر لو گے تم" ڈرامائی انداز میں وہ بولی تو سواش نے اگلے ہی پل اسے کلائی سے پکڑ کر گھمایا تو وہ دیوار کے ساتھ جا لگی جبکہ اب ان دونوں میں بس چپس کی پلیٹ حائل تھی..." مجھے چیلنجز بہہہت پسند ہیں سحرے فاطمہ " دوسرے بازو کو بھی دیوار سے لگاتے ہوئے اسکا رستہ بلوک کرتے ہوئے وہ مزے سے بولا ..
"آگے سے ہٹو گے مجھے جانا ہے چھچھوندر کہیں کہ" سحرے بولی...
"امممممم نہیں ہٹتا... دیکھتے ہیں کیا کر لو گی تم" اور سحرے نے بھی بنا وقت ضائع کیے اسے بتا دیا تھا کہ کیا کر سکتی ہے وہ" اف موٹی عورت پاؤں توڑ دیا میرا تمیز و تہزیب تو چھو کر نہیں گزری لگتا ہے" وہ درد سے بلبلا اٹھا تھا کیونکہ سحرے اسکے پاؤں کو بری طرح پاؤں کے نیچے کچل چکی تھی...." مجھے بھی چیلنجز بہہہہتتتت پسند ہیں محمدسواش " مسکرا کر کہتی سحرے نے اسے مزید تپایا! "دیکھ لوں گا میں تمہیں مس نکچڑی"سحرے کو جاتا دیکھ کر وہ غصے سے بولا......
.................
تبریز خان کی پانچ اولادیں تھیں تین بیٹے اور دو بیٹیاں... ابراہیم خان، اسماعیل خان، اور جبرائیل خان جبکہ بیٹیاں مروش خان اور سحروش خان....
ابراہیم خان اور اسماعیل خان نے پسند سے شادی آمنہ اور مومنہ دونوں بہنوں سے کی اور ابراہیم کی چار اولادیں تھیں" صیام، السا، سحرے اور موراش" جبکہ اسماعیل خان کہ بھی چار اولادیں تھیں "بالاچ، پلوشہ، پہلاج اور آلائنہ....بالاچ کی شادی نمرہ سے ہوئ اور پہلاج کا نکاح السا سے ہوا ہوا تھا اور صیام کی شادی ایک ماہ پہلے ہی پلوشے سے ہوئی تھی باقی بچے آلائنہ اور موراش تو انکا بھی نکاح بچپن سے ہو. گیا تھا" اور جبرائیل خان کی شادی انکی پھوپی زاد صائمہ صاحبہ سے ہوئی جن سے انکی دو اولادیں "عائشہ اور دائس" تھے سحروش کی شادی انکے چچازاد محمد ہادی سے ہوئی لیکن شادی کے ایک سال بعد ہی کار ایکسیڈنٹ میں دونوں کی ڈیتھ ہو گئ تھی جسکے بعد انکی اکلوتی اولاد یعنی کہ محمد سواش کو ابراہیم صاحب اور اسماعیل صاحب اپنے گھر لے آئے اور اپنی اولاد کی طرح اسے پالا اور کبھی بھی موراش اور سواش میں کوئی فرق نہیں کیا تھا اور سواش کے لیے بھی وہی اسکی فیملی تھی مروش شادی کے بعد اپنی فیملی کے ساتھ پیرس میں ہی مقیم تھی.......
......................
"اٹھ گۓ آپ ناشتہ لگا دیا ہے میں نے " انکی اپنائیت پر کمئیل مسکرا دیا.... "آجائیں آپ بھی ساتھ میں کرتے ہیں یوسف بابا!" انکا ہاتھ پکڑ کر ساتھ بیٹھاتے ہوئے وہ بولا تو وہ بھی گھبرا گئے "نہیں نہیں آپ بیٹھو میں پری کے ہاتھ سے کر آیا تھا جانتے تو ہو آپ اسے مجھے کبھی بھوکا آنے نہیں دیتی وہ "بیٹی کے زکر پر وہ مسکراۓ تھے تو کمئیل بھی مسکرا دیا وہ ایک واحد انسان تھے جن سے وہ عزت سے بات کرتا تھا اور انکو باپ کی جگہ دیتا تھا ورنہ تو سگا باپ تو اسکا دیکھنے کو تڑپ جاتا تھا تین سال ہو گئے تھے اس نے بات تک نہیں کی تھی ساتھ بیٹھنا تو بہت دور کی بات "...
" بیٹا ایک بات کہوں مانو گے "انہوں نے جھجک کر پوچھا تو وہ بھی سمجھ گیا کہ وہ کیا بات کرنے والے ہیں..." بابا دیر ہو رہی ہے پھر بات ہوگی... اللہ حافظ! "کہتے ہوئے وہ اٹھ کھڑا ہوا...." اچھا ٹھیک ہے نہیں کرتا بات ناشتہ تو کر لو...... "انکی بات پر وہ بھی دوبارہ بیٹھ گیا" بابا آپ انکی طرف داری بند کر دیں مجھے ان دونوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنی۔۔۔ نفرت ہے مجھے ان دونوں سے " وہ بولا تو یوسف بابا بھی چپ ہو گئے کہتے بھی تو کیا اسکو ایسا بنانے والے خود اسکے ماں باپ ہی تو تھے......
................
" موراش آگے گاڑی روکنا زرا مجھے ایک دوست سے ملنا ہے" سواش کے کہنے پر موراش نے بھی گاڑی ایک سائڈ پر روکی
" کون سا دوست ہے اور تھوڑا جلدی آنا کلاس کے لیے لیٹ ہو جائیں گے ورنہ دونوں ".... موراش نارمل انداز میں بولا تو اسنے بھی سر ہاں میں ہلایا.... "تو نہیں جانتا اسے اور بس دس منٹ کا کام ہے آتا ہوں " کہتے ہوئے وہ گاڑی سے اترنے لگا.........
"ایسا کون سا دوست ہے تیرا جیسے میں نہیں جانتا "موارش نے اسے شکی نگاہوں سے دیکھا تو گاڑی سے اترتا سواش بھی رک کر پیچھے مڑا...... "جان شک نہیں کرو میں صرف تمہارا ہوں تیرے علاوہ میری زندگی میں اور کوئی نہیں ہے وہ بس دوست ہے میرا" کالر سے پکڑ کر اسکے قریب ہوتے ہوئے وہ بولا..." فٹے منہ سواش! تیری ان حرکتوں کا اگر 'بی' کو پتا چل گیا نا تو روم شئر کرنا تو دور بات بھی نہیں کرنے دے گی تجھ سے "
" اوہو جان میں کیا کروں تمہیں دیکھ کر خود پر قابو نہیں کر سکتا میں " موراش کے گلے میں بازوں ڈالے کندھے پر سر رکھ کر وہ کسی ہیروئین کی طرح بولا تو موراش بھی پیچھے ہوا...." ابے سالے اپنی نہیں تو میری عزت کا ہی خیال کر لے... دفع ہو اب! اور میرے باپ کی توبہ جو تجھ سے کچھ پوچھوں " موراش نے اپنے کالر کو صحیح کرتے ہوئے کہا تو سواش کا بھی قہقہہ ہوا میں بلند ہوا.... "ہاۓ میری معصوم اولاد! ویٹ کر آتا ہوں دس منٹ میں...... " ہنس کر کہتے ہوئے وہ گاڑی سے باہر نکلا تو موراش بھی اسکے انداز پر مسکرایا.....
...................
" شکر اللہ کا! ختم ہوا یہ سب کام... لگتا ہے بس میرا ہی انتظار ہو رہا تھا اس سارے کے لیے" آج آفس کے پہلے دن ہی اسکا استقبال فائلوں کے ڈھیر سے ہوا تھا اور اب 4 گھنٹوں بعد کہیں جا کر وہ ختم ہوا تھا جب ہی وہ سیٹ کے ساتھ ٹیک لگاتے ہوئے انگڑائی لیتے ہوئے بولی......
" میم کیا ہو گیا کام "تب ہی راحیل نے دروازے پر دستک دیتے ہوئے پوچھا تو عائشہ نے بھی اسے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے اندر آنے کو کہا.... "واہ آپ نے تو بڑی جلدی کر دیا! مطلب یہ والا کام تو آپ آدھے گھنٹے میں کر دیں گی" عائشہ جو اسکی تعریف پر مسکرائی تھی اگلی ہی بات پر چونکی جبکہ راحیل اب سات آٹھ مزید فائلیں اسکی ٹیبل پر رکھ چکا تھا
"مگر راحیل ابھی تو میں نے اتنا کام کیا ہے اور اب پھر سے یہ سب.... "دکھ اور بے بسی سے وہ بس اتنا ہی بول پائ تھی..
" اوہو میم آپ تو ابھی سے تھک گئیں حالانکہ ابھی تو آپ نے بس فائلوں کو چیک کیا ہے اور تو کوئی کام دیا ہی نہیں آپ کو" راحیل کی بات پر عائشہ غصہ پی کر رہ گئ مطلب صبح سے بنا بریک لیے وہ کام کر رہی تھی اور وہ کہہ رہا تھا کہ اسنے کچھ کیا ہی نہیں... "اوکے کر کے دے دوں گی کام میں... میرے خیال سے اب آپ کو جانا چاہیے.... "منہ بگاڑ کر وہ تلخی سے بولی تو وہ بھی کندھےاچکاتا باہر نکل گیا..... "پتا نہیں کس بات کا بدلہ لیا جا رہا ہے مجھ سے" سب سے اوپر پڑی فائل کو کھولتے ہوئے وہ بڑبڑائی.......
....................
یونی میں پورا دن وہ سحرے سے نہیں ملا تھا اسیلے اب وہ انکے کمرے کی جانب بڑھ ہی رہا تھا کہ تب ہی بالاچ کی آواز پر چونک کر پیچھے مڑا....
"سواش ایک کام کرنا آلائنہ کو بولنا لالا بولا رہے ہیں اسے " بالاچ کی بات پر سواش کو بھی رستہ صاف دکھائ دیا کیونکہ آلائنہ کی موجودگی میں اسکا پلین فیل بھی ہو سکتا تھا....
"جی لالا میں بول دیتا ہوں " سعادت مندی کی انتہا تھی....
"اہم اہمم! ایل بات سننا لالا بولا رہے ہیں تمہیں" دروازے کے ساتھ لگا کھڑا وہ بولا تو سحرے کے ساتھ بیٹھی مووی دیکھتی آلائنہ نے مووی سٹوپ کی.... "کون سے لالا اور کیوں بولا رہے ہیں سیش"
"مجھے نہیں معلوم بس بالاچ لالا نے کہا کہ تمہیں بول دوں" وہ اب بھی سحرے کو دیکھ رہا تھا جو اس وقت اسے مکمل اگنور کرنے میں مصروف تھی.... "پارٹنر میں آرہی ہوں واپس میرے آنے تک نہ دیکھنا ساتھ دیکھیں گے" آلائنہ کی بات پر سحرے نے ہاں میں سر ہلایا لیکن اسکے کمرے سے باہر قدم رکھتے ہی وہ دوبارہ سے دیکھنے لگی تھی....
" ناشپاتی ختم ہو گئی کیا" سواش کی بات پر سحرے چونکی "ککون سے ناشپاتی چھچھوندر" سحرے کے یوں جواب پر وہ مسکرا دیا جیسے پہلے سے جانتا ہو کہ یہی جواب آۓ گا "وہی ناشپاتی ڈئیر جو صبح یونی کے رستے میں آنے والے درخت پر چڑھ کر توڑی ہے آپ نے"سواش کی بات پر سحرے کے دماغ میں خطرے کی گھنٹی بجی...
"تم نے اپنی کلثوم کو دیکھا ہوگا وہ ہم تو نہیں تھےاور ہم تو آج ملک پورے والی سائڈ سے گۓ ہی نہیں"...... "اچھا سچ میں کیا وہ کلثوم تھی.... روکو میرے پاس پکچر بھی تو تھی اسکی "سوچنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے سواش نے جینز کی جیب سے فون نکالا.... "اوہ واہو کتنی پیاری لگ رہی ہے نا کلثوم روکو میں شیریں کو دیکھا کے آیا اور بالاچ لالا بھی تو آۓ ہوئے ہیں " سکرین سحرے کے سامنے کرتے ہوئے وہ دھمکی آمیز لہجے میں بولا تو سحرے کو بھی اپنی بےبسی پر سخت افسوس ہوا ....." اوکے فائن دیکھو ہم دونوں تو دوست ہیں نا تو کوئی ڈیل ویل کر کے بات ختم کرتے ہیں نا" سحرے بھی اچھے سے جانتی تھی کے اگر شیریں گل یہ دیکھ لیتی تو ان کے ساتھ کیا ہونا تھا یہ کوئی نہیں جانتا تھا مگر ہاں وہ دوبارہ کبھی اپنے پاؤں پر نہیں چل سکیں گی یہ تو ڈن تھا.... کیا پتا وہ انہیں لالا کے ساتھ پشاور ہی بھیج دیتی..... "ہمم اب آئ ہو نا پوئنٹ پے خیر ابھی نہیں میں تمہیں ٹائم آنے پر بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے اس وقت تک کوئی حوشیاری کرنے کی کوشش بھی کی نا تو......" مزے سے کہتا ہوا وہ آخر میں فون لہراتا ہوا باہر نکل گیا جبکہ سحرے نے خونخوار نظروں سے اسے دیکھا تھا............ کمینے، جاہل آدمی ایک بار یہ پکچرز ڈیلیٹ ہو جائیں پھر دیکھنا میں تمہارے ساتھ کیا کروں گی.......
............
" لالا میں اندر آ جاؤں" دروازے پر دستک دیتے ہوئے وہ بولی تو لیپ ٹاپ پر کام کرتے بالاچ نے بھی مسکرا کر اندر آنے کی اجازت دی... "اوہ گڑیا آجاؤ پوچھنے کی کیا ضرورت ہے" نمرہ نے بھی مسکراتے ہوئے اشارہ کیا.... "لالا جا رہے ہو آپ لوگ آج؟" نمرہ کو پیکنگ کرتا دیکھ کر وہ حیرانگی سے بولی... "جی گڑیا آج جارہے ہیں پیچھے پشاور میں بھی تو کسی کو ہونا ہے نا" بالاچ کی بات پر وہ بھی اداس ہو گئ "گڑیا آپکے بھائی بہت کھڑوس ہیں اور یہ کسی کی نہیں سنتے" نمرہ نے کہتے ہوئے بےدرددی سے تہ شدہ کپڑوں کو الماری سے نکالا "ہاہاہا ہاہا... اب ایسی بھی بات نہیں جب مجھے بھائی کالج چھوڑنے جاتے تھے تو پورے کالج کی لڑکیاں مرتی تھیں ان پے" ہنستے ہوئے آلائنہ نے اپنے بھائی کی تعریف کی تو نمرہ نے منہ بنایا" یار ایلی میں بھی سوچ رہا ہوں کوئی مل جاۓ تو نئی بھابھی لاؤں تمہاری اسکی تو شکایتیں ہی نہیں ختم ہوتی " بالاچ شرارت سے گویا ہوا تو نمرہ نے بھی پاس میں پڑا میسہ کا بےبی کور اسکو دے مارا جو وہ ہوا میں ہی کیچ کر چکا تھا... "واللہ میسہ دیکھ رہی ہو تمہاری ماما کیسے میرے بھائی کو مار رہی ہے "چھ ماہ کی میسہ کو گود میں اٹھاتے ہوئے آلائنہ نے نمرہ کو چڑایا....." میری بیٹی بڑی ہو گی تو اپنے باپ کا ہر بدلہ لے گی دیکھ لینا تم بیوی" بالاچ کی بات پر آلائنہ اور نمرہ دونوں ہی ہنس پڑی...... "میں بہت زیادہ مس کروں گی اپیا یارا "انکے گلے میں بازوں ڈالتے وہ اداس سی بولی تھی....
...........................
" یار مجھے سمجھ نہیں آتی اتنی ٹھنڈ میں شملہ پر آنا ضروری ہوتا ہے کیا وہ بھی اس ٹائم " پریسہ عرف گروپ کی دادی اماں بولیں تھیں.... "ہاہاہاہا پری ڈونٹ وری یار تمہیں تمہارے گھر بحفاظت پہنچا دیا جاۓ گا اور ویسے بھی میں نے یوسف بابا سے اجازت لے لی تھی" سوفٹ ڈرنک کے کین کا ڈھکن کھولتے ہوئے کمیل بے فکری سے بولا...." میں تو اتنے دنوں بعد آیا ہوں قسم سے لاہور میں تو میں اگر کسی چیز کو مس کرتا ہو تو یہ ٹیبل ہے " لکڑی کی ٹیبل بجاتے ہوئے سواش کی بات پر کمیل نے بھی راگ کھینچا"
کچھ لڑکیاں کچھ لڑکیاں! چھیڑیں مجھے، مجھے تنگ کریں اس پیار سے! گانا گاتے ہوئے کمیل نے آلائنہ کو دیکھا اور آلائنہ نے ہمیشہ کی طرح منہ پھولا کے موراش کو......
" ابے گانا اپنی یہ بوتھی دیکھ کے گا اور لڑکیاں تجھے چھیڑیں اسکا تو موقعہ ہی نہیں آتا... پہلے ہی ان کے بھائی تجھ سے دو دو ہاتھ ہو جاتے ہیں تیرے ٹھرک پن کی وجہ سے " موراش کی بات پر بیٹھی لڑکیوں نے بھی قہقہہ لگایا جب کہ آلائنہ نے اب کمیل کی طرف غرور سے آنکھیں پھیری ..... "ہاہاہاہاہا قسم سے صحیح کہا مرش! یونی کی لڑکیاں، میس کی لڑکیاں، شملہ کی لڑکیا، سکول کی لڑکیاں، کالج کی لڑکیاں.....کوئی نہیں چھوڑی اس نے " منہ پر ہاتھ رکھے ہنسی روکتے ہوئے آلائنہ بھی بولی تھی...."ایلی میڈم یہ جو تم مرش کو آگے کر کے جو بہادر بنی پھرتی ہو نا وہ اس کے بنا کچھ بولو تو مانوں" کمیل کے جل کر کہنے پر بچپن کی طرح آج بھی آلائنہ کو جواب دینے کی ضرورت نہیں پڑی تھی" جب میں ہوں تو میری بی کو کیا ضرورت ہے کہ وہ کسی کو کچھ کہے"
"ہاں اور میں کوئی بچی نہیں ہوں سمجھ لو تم! کہ تم پمپ کرو گے اور میں ہو جاؤں گی اور مرش کو سامنے کر کے بولتی ہوں تو شوہر ہے میرا اور میرا حق ہے یہ "یوں اس پر حق جتاتی ہوئ وہ مرش کو بہت پیاری لگی "ہو گیا تم میاں بیوی کا"کمیل نے منہ بسور کر کہا تو دائس جو ہمیشہ کی طرح لیٹ پہنچا تھا جلدی سے بولا" کون گنڈہ ہے جو میری رضیہ کو تنگ کر رہا ہے "
" اٹھ تو پہلے یہ بتا تو کس رضیہ کے پاس جاتا ہے جو ہر بار لیٹ آتا ہے" اس سے پہلے کے وہ اپنی نشست پکڑتا پوپ کورن کھاتے سواش نے اسے کندھے سے پکڑ کر اسے اٹھایا...... "یار قسم سے بابا نے ایک کام بول دیا تھا سچ میں اور کوئی بات نہیں"
دائس کے معصومیت سے کہنے پر ان تینوں نے اسے جانچتی نگاہوں سے دیکھا......
" اوہو اگر کہہ رہا ہے تو بیٹھنے دو سواش ویسے بھی بارش کی وجہ سے سردی لگ رہی ہو گی اسے" پریسہ کی پریشانی سے کہنے پر ان تینوں کے ساتھ اب گرلز نے بھی پریسہ کو دیکھا.....
" تمہیں بڑی ٹینشن ہو رہی ہے کچھ تو گڑبڑ ہے پارٹنر... پتا کرنا پڑے گا" سحرے کی بات پر پریسہ اور دائس دونوں ہی گھبرا گۓ تو کمیل نے بھی کہا!
" میں نے تو کل بھی کہا تھا تم لوگوں نے ہی نہیں مانی بات "
" ہمم چلو بتاؤ دائس جبرائیل کیا بات ہے" موراش نے ایسے سوال کیا جیسے کسی عدالت میں کھڑے مجرم سے ہوتا ہے..." جج صاحب! آپ تو میرے لنگوٹیا یار ہیں آپ کو تو پتا ہے میں 'پروفیشنل ٹھرکی' جیسا بلکل بھی نہیں ہوں اب اگر آپ کی اجازت ہو تو بیٹھ جاؤں " شرما کر سعادت مندی سے وہ بولا تو سب ہی نے اب کمیل (پروفیشنل ٹھرکی) کو دیکھا جسکو بھی یہ ٹیگ آلائنہ اور سواش نے دیا تھا بلکہ گروپ کے سارے ممبرز کو ٹیگ دینے کا ٹھیکہ ان دونوں بہن بھائیوں نے ہی لے رکھا تھا جبکہ پریسہ نے غصے سے دائس کو دیکھ کر دل میں سوچا "پری کیا ہوگا تیرا یہ شرمیلا تو دس بارہ سالوں سے ان کے سامنے نہیں بول پایا کہاں بابا کے سامنے بولےگا..... " تم سب نہ جلتے ہو میری خوبصورتی سے تب ہی ایسی جلی کٹی باتیں بولتے رہتے ہو" کہتے ہوئے کمیل نے آلائنہ اور سحرے کے سٹائل میں خیالی بالوں کو ہوا میں اُڑایا تو پری بھی سوچ سے باہر آئ "جوک اچھا تھا پر زیادہ ہنسی تیرے یوں بال آڑانے ہر آئ تھی نا کہ تیرے جوک پے " سواش نے اسکی نکل اتارتے ہوئے کہا تو کمیل بھی منہ بناتا ہوا فون آن کرنے لگا جب کے باقی سب اسکے خراب موڈ کی پرواہ کئے بغیر ہنستے ہوئے خوشگپیوں میں مصروف ہو گئے تھے "
............................
Stay tuned pyary logo💕💕💕
![](https://img.wattpad.com/cover/250100234-288-k48328.jpg)
YOU ARE READING
بنجارے!!! مکمل ناول
Adventureکہانی ہے بنجاروں کی... شملہ کے باسیوں کی..... یاروں کی یاری کی تو... دو دلوں کے ملنے کی... دکھ کی اور خوشی کی... تو محبت اور جنون کی......... .... ایک خوبصورت داستان جس میں یار ہیں، پیار ہے، رشتے ہیں تو رشتوں میں جان ہے....