Khushk pohl by Bella Bukhari Epi 8💗

603 29 6
                                    

ناول خشک پھول از بیلا بخاری😘

قسط: 8

صمصام بخاری  کو اسکا یہ انداز پسند آیا تھا پر وہ اسکی ساری کارستانی سمجھ رہا تھا اسے کوئی جواب دئیے بنا وہ کیسٹل کے اندر داخل ہوتا ھے اور لفٹ میں پہنچ کر مطلوبہ فلور پر پہنچنے کا بٹن پریس کرتا ھے ۔۔۔

سبدگل نے اس وقت تو بہادری کا مظاہرہ کردیا تھا اندر ہی اندر وہ بہت گھبرا رہی تھی جسکا احساس وہ اس ظالم انسان کے بازو کو مضبوطی سے پکڑے ختم کرنا چاھتی تھی ۔۔۔

کیا ہوا ڈر لگ رہا ھے؟؟

ن۔۔۔نہیں تو م۔۔میں کیوں ڈروں گی۔۔۔

مطلب تم مجھ سے نہیں ڈرتی اوووہ یہ تو بہت بری بات ھے اگر وہ کلپ میں سچ کردو تو تم نا صرف ڈرو گی بلکہ مجھ سے رحم کی بھیک مانگو گی۔۔

م۔۔میں ڈرتی ہوں ا۔۔۔۔تنا ڈرتی ہوں کہ س۔۔سوتے جاگتے ص۔۔۔صرف آ۔۔۔آپ کا خوف مجھے جکڑے رہتا ھے آ۔۔۔آپ کے بارے میں س۔۔۔سوچتے ہوئے ت۔۔۔تو میں ڈ۔۔ڈیڈ کو بھی بھول جاتی ہوں ۔۔۔

سبدگل روتے ہوئے اپنی بات پوری کرتی ھے ۔۔۔

شش۔۔۔۔
ریلیکس میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تمہارے بتانے سے پہلے مجھے ہر بات کا علم ہوتا ھے اور اب یہ بات آخری بار سمجھا رہا ہوں اگر اپنے ڈیڈ کو  زندہ دیکھنا چاھتی ہو تو اس شخص کا نام میرے سامنے مت لیا کرو ۔۔۔

لفٹ کھلتی اور وہ اسے لئیے باہر نکلتا ھے ۔۔۔

وہ کمرے کے پاس رکتا ھے جاو اور اچھے سے تیار ہوکر آو ہماری فرسٹ ڈیٹ ھے تو شاندار سا اہتمام ہونا چاھیے صرف پندرہ منٹ ہیں تمہارے پاس میری پسند کے مطابق تیار ہونا ۔۔۔

سبدگل خاموشی سے اندر جاتی ھے کمرے میں نگاہیں دوڑاتی ھے اور سیدھا باتھ روم کا رخ کرتی ھے جلدی سے فریش ہوکر وہ مرر کے سامنے جاتی ھے خالی ڈریسنگ ٹیبل دیکھ کر وہ پریشان سی اپنے الجھے ہوئے بال بہت مشکل سے سلجھاتی ھے اب وہ اسکی پسند کے مطابق تیار ہورہی تھی ۔۔۔۔

"گردن میں صمصام بخاری  کے دئیے زخم کا ہار سجائے،کپکپاتے ہونٹوں کو دانتوں میں جکڑے، نینوں میں خوف کا کاجل سجائے بہتے اشکوں کو رخساوں کی زینت بنائے ہاتھ باندھے اور سر جھکائے سبدگل  اسکی پسند کے سانچے میں ڈھل چکی تھی ۔۔۔"

ایسی سجاوٹ کے لئیے پندرہ منٹ بہت ذیادہ تھے

نقاب پوش ٹھیک پندرہ منٹ بعد کھانے کے ساتھ کمرے میں انٹر ہوتا ھے تو کمرے کے بیچ سجی سبدگل کو دیکھ کر مسکراتا ھے
ٹیبل پر کھانا رکھنے کے بعد وہ سبدگل کی طرف بڑھتا ھے اسکا رخ آئینے کی طرف کرکے پہلی بار اپنے چہرے سے نقاب ہٹاتا ھے

اسکے چہرے پر وقفے وقفے سے کٹ کےنشان اور خاص طور پر دونوں گال پر  بنے کراس کے نشان جہاں اسکی دہشت میں اضافہ کررہے تھے وہی مسکراتے ہوئے گالوں میں پڑے ڈمپل جیسے ان زخموں پر پرچھائی بن کر چھپا رہے تھے  ۔۔

ناول خشک پھول⚘ از بیلا بخاری😍Where stories live. Discover now