Epi_ 15 of Revenge based novel Khushk pohl by Bella Bukhari😘

1.1K 25 3
                                    

ناول خشک پھول از بیلا بخاری🥰

قسط :15

صمصام جیسے ہی اسے پاس کرتا ھے اسکی شرٹ پر سبدگل کے ماتھے سے نکلے خون کے دھبے لگ جاتے ہیں ۔

ڈارئے فلاور مجھے پتا نہیں چلا

وہ کوئی جواب نہیں دیتی

تم بیٹھو یہی میں ابھی آیا وہ فرسٹ ایڈ باکس لے کر آتا ھے اور اب اسے دی گئی تکلیف کا مداوا کررہا تھا ۔۔

وہ اسکے ماتھے کو چھونے والا تھا کہ  وہ جھٹکے سے اس سے دور ہوتی ھے اور رخ موڑتی ھے ۔۔۔

یہ کیا بدتمیزی ھے تمہاری جرات کیسے ہوئی ابھی کے ابھی میرے پاس آو ۔

وہ بنا اسکی طرف دیکھے اسی پوزیشن میں بیٹھتی ھے جیسے پہلے اس کے پاس بیٹھی تھی ۔

آئیندہ اگر ایسا ہوا تو تمہارے ہاتھ پاوں توڑنے پر مجھے خوشی ہوگی سنا تم نے اپنے باپ کی زندگی کی قیمت چکانے کے لئیے یہاں آئی ہو اور تم قرض دار ہو میری اور ایسے انسان کو اپنی مرضی سے کچھ بھی کرنے کی اجازت نہیں ھے سمجھ آئی میری بات؟

یہ سر ہلا کر کیا جواب دے رہی ہو منہ سے بولو ۔۔۔

نہیں بولوں گی؟

چلو ٹھیک ھے اب تم اسی طرح رات تک سرجھکائے بیٹھی رہو گی اگر ایک لمحے کے لیے تمہارا سر اوپر اٹھا تن سے جدا کرنے میں ٹائم نہیں لگاوں گا ۔

سبدگل کے جواب کے طور پر صرف آنسو گرتے ہیں جنہیں دیکھ کر صمصام کو بہت غصہ آتا ھے ۔

وہ اسکی گود میں سر رکھتا ھےجس سے سبدگل کے آنسو اسکے چہرے پر گرتے ہیں ۔۔۔

ڈرائے فلاور ۔۔۔

بیڈ پر رکھے اسکے ہاتھ اپنے سینے پر رکھتے وہ آنسو صاف کرنے کا حکم دیتا ھے جس پر وہ ناچاھتے ہوئے بھی اسکے اپنے پاس چہرے کو دیکھتی ھے ۔۔

ایسے کیا دیکھ رہی ہو جیسا کہا ویسا کرو آنسو صاف کرو اپنے ابھی ۔۔۔

وہ رونا بھول کر پریشان سی اسکی قید میں اپنے ہاتھوں کو دیکھتی ھے ۔

اوہ کیا ہوا؟
سمجھ نہیں آرہا کیسے کرنا ھے

تب ہی سبدگل کو ناجانے کیا سوجھتی ھے وہ آنسو سے تر چہرہ اسکی گردن میں چھپاتی اسکی قید میں ہاتھوں پر پکڑ مضبوط کرتی زندگی میں پہلی بار بلندآواز رو رہی تھی اسے ایسے لگ رہا تھا مگر صمصام کو اسکی مدھم سسکیاں سنائی دے رہی تھیں ۔۔۔

اب چونکنے کی باری صمصام کی تھی وہ لڑکی ہر موڑ پر اسے چونکا رہی تھی اسکے کندھے پر بکھرے بال اور گردن میں سسکتا وجود صمصام کے دل پر سبدگل سے محبت ہمیشہ کے لئیے نقش ہوگئی ۔

وہ اسے رونے دیتا ھے جب تک اسکا سسکتا وجود ساکت نہیں ہوجاتا صمصام ویسے ہی اسکے ہاتھوں کو قید کیے اسکے ساکت ہونے کا انتظار کرتا ھے جب وہ رو رو کر تھک جاتی وہ اپنی گردن میں چھپے چہرے کی طرف اپنا رخ کرتا ھے جس سے دونوں کے چہرے قریب ہوگئے تھے ۔

ناول خشک پھول⚘ از بیلا بخاری😍Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang