Epi_ 18 Of NOVEL Khushk pohl by Bella Bukhari 😘

592 21 8
                                    

Novel #khushkpohlbybellabukhari 💞

Epi_ 18

صبح جب ساوری کی آنکھ کھلتی ھے تو وہ خود کو اپنے شاہ کی باہوں میں پاتی ھے جو اسے سینے سے لگائے بیٹھا تھا کچھ دیر تک تو ساوری کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ کہاں ھے لیکن جب اسکے حواس بیدار ہوتے ہیں تو رات کے مناظر اسکی خوبصورت آنکھوں میں گھومتے ہیں تو مسکراتے ہوئے،، بلش کرتے ہوئے وہ اور بھی حسین لگ رہی تھی پھر جب عشارب کی طرف دیکھتی ھے تو ساری رات خود کو  اسکی گود میں بیٹھے اسکی گردن میں منہ چھپائے آرام دہ نیند کرنے کے بعد وہ تو فریش لگ رہی تھی پر اپنے شاہ کی پوزیشن کا سوچتے فکر سے جلدی سے اٹھنے لگتی ھے کہ لڑکھڑا کر واپس سے اسکی گود میں بیٹھ جاتی ھے کیونکہ اسکے اردگرد عشارب کی باہوں کا گھیرہ بہت تنگ تھا پھر کچھ سوچتے ہوئے وہ عشارب کو بیڈ پر سیدھا لٹانے کیلئے جھکتی جاتی ھے اور بہت مشکل سے اپنے شاہ کو لیٹاتی  ھے جس سے وہ خود بھی اسکے سینے سے لگی اسکے اوپر تھی ۔

پھر کچھ دیر بعد ساوری کی پھولی سانسیں بہال ہوتی ہیں تو پھر سے ہڑبری میں جب وہ اٹھنے لگتی ھے تو واپس سے اپنے شاہ پر گرتی ھے جس سے اسکے ہونٹ عشارب کی  ٹھوڑی پر ثبت ہوجاتے ہیں جیسے ہی ساوری کو احساس ہوتا ھے تو وہ دھیرے سے اپنے ہونٹ عشارب کی ٹھوڑی پر سے ہٹاتی ھے اور  وہاں سے اسکی نظر عشارب کے ہونٹوں پر جاتی ھے جنہیں دیکھ کر وہ مسکراتی ھے کیونکہ ساوری کو اپنی پچھلی بات یاد آتی ھے جب اس نے  شاہ کے ہونٹوں کو ڈارک براون کہا تھا پر غور سے اسکے ہونٹوں کو دیکھتی ھے جو کہ پنک کلر کے تھے جو کہ ہلکی ہلکی مونچھوں اور دھاڑی کے گھیرے میں بہت زیادہ خوبصورت لگ رہے تھے کہ وہ بے خودی میں ان پر اپنی انگلی پھیرتی ھے جو کہ ساوری کے چھونے سے کھل اٹھتے ہیں پر جیسے ہی ساوری کو احساس ہوتا ھے تو وہ جلدی سے اپنی انگلی ہٹاتی ھے اور پھر سے اپنے شاہ کے چہرے کو تکنے لگتی ھے ۔

ہائیییییییی سوتے ہوئے کتنے پیارے لگتے ہیں میرے شاہ صرف اور صرف میرے 🙈

دھیرے سے وہ اپنا دایاں ہاتھ عشارب کی براون دھاڑی والی گال پر رکھتی ھے اور پھر جھک کر وہاں اپنے لب رکھتی ھے پھر ایسے ہی سیم عشارب کی لیفٹ چیک پر کس کرتی ھے پھر زرا سی اوپر ہوکر وہ اپنے شاہ کی  پیشانی کو چھوتی ھے پھر وہاں سے عشارب شاہ رضوی کی ناک کی طرف بڑھتی ھے اور اپنے لب وہاں رکھتی ان سب باتوں سے انجان کہ اسکا شاہ بہت دیر سے جاگ رہا ھے اور اپنی ساوری اپنی شریان الحیات کی پیاری کیوٹ سی حرکات اسکے سینے میں موجود دل کو بہت بہا رہی تھیں جس نے عشارب شاہ رضوی کی دھڑکنوں میں ادھم مچا رکھا تھا لیکن اسکی مسز اسکی شریان الحیات ان سب باتوں سے انجان اپنے شاہ کو معتبر کررہی تھی ابھی وہ عشارب کی  ناک سے ہوتے ہوئے نیچے جاتی کہ ایک دم حیا سے اسکا چہرہ گلنار ہوجاتا ھے کیونکہ ساوری کے لیپس اپنے شاہ کے لیپس سے بے حد نزدیک تھے کے اگر وہ سانس بھی لیتی تو ان دونوں کا ملاپ ہوجاتا ابھی وہ اپنے حواسوں میں لوٹتی کہ عشارب کے کروٹ لینے پر وہ ہوتا ھے جو کہ دونوں کی تو نہیں البتا ساوری کی ایکسپکٹیشن میں نہیں تھا کیونکہ عشارب شاہ رضوی اپنا کام کرکے  پھر سے سوتا بن جاتا ھے اور پھر گہرا سانس لے کر اپنا چہرہ اپنی شریان الحیات کی گردن میں چھپاتا ھے اور ساوری بیچاری تو شاکڈ سی اس سچویشن کو سمجھنے کی کوشش کرتی ھے کہ آیا یہ آخر ہوا کیا تھا پھر کچھ سنبھلنے کے بعد وہ اپنے شاہ کو اٹھانے لگتی ھے کہ آیا وہ جاگ بھی رہا ھے کہ نہیں لیکن وہ مزید ساوری میں چھپنے لگتا ھے ایسے جیسے گہری نیند میں ہو ساوری کو جب تسلی ہوجاتی ھے کہ وہ سورہا ھے تو وہ بھی اپنے شاہ کی باہوں میں قید سونے لگتی ھے اور پھر کچھ ہی دیر میں وہ بھی گہری نیند سوجاتی ھے جب عشارب کو یقین ہوجاتا ھے تو وہ اپناچہرہ ساوری کی گردن سے نکال کر اسکے روبرو کرتا ھے اور کتنی دیر خوش ہوتا رہتا ھے ساوری کی حرکات کو یاد کرکے پھر جلدی سے وہ اٹھتا ھے بغیر ساوری کی نیند کو ڈسٹرب کیے اسکے ماتھے کو چھو کر فریش ہونے چلا جاتا ھے ۔

ناول خشک پھول⚘ از بیلا بخاری😍Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang