"میں بھی اس دفعہ پاکستان جاوں گی۔"
وہ ببل چباتے ہوئے بولی اور ساتھ ہی دوبارہ اپنے موبائل پے مصروف ہو گئی ۔
"تم پاکستان کیا لینے جاو گی۔" علینہ بیگم نے ناگواری سے پوچھا۔
"جو آپ لینے جائیں گی کم از کم وہ تو میں بالکل بھی نہیں لوں گی ہاں اگر کچھ اور مل گیا تو وہ ضرور لوں گی۔" اس کا انداز مزاق اڑانے والا تھا ۔
"میں تمہارے منہ نہیں لگنا چاہتی بہتر ہو گا تم اپنی بکواس بند رکھو۔"وہ غصے سے بولی ۔مجھے بھی کوئی شوق نہیں آپ کے منہ لگنے کا آپ مسٹر شاہنواز کے ہی منہ لگے گی تو بہتر ہو گا۔"
"لیبا۔۔۔۔۔۔۔۔ تمیز سے بات کرو تمہاری ماں ہے۔"شاہنواز صاحب جو خاموش بیٹھے ہوئے تھے لیبا کی بڑھتی ہوئی گستاخی پر آخر کار انہیں بولنا ہی پڑھا۔
"او اچھا میری ماں ہیں یہ۔"ہنستے ہوئے بولی۔ مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا۔تو پھر آپ کون ہیں۔۔۔۔۔؟اووو تو پھر آپ میرے باپ ہوئے یعنی میرے ماں کے شوہر اور میرے باپ۔" وہ ٹھوڑی پر انگلی رکھتے ہوئے پر سوچ لہجے میں بولی اس کا انداز سامنے والے کو زچ کرنے والا تھا
"اسی وجہ سے۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔اسی وجہ سے میں تمہیں پاکستان نہیں لے کر جاتا تم انتہائی بد تمیز بد دماغ لڑکی ہو بولنے سے پہلے تم یہ نہیں دیکھتی تمہارے سامنے کون کھڑا ہے اور کیا بات کرنی ہے اور کس طرح کرنی ہے بس تمہاری زبان پے جو آیا بس بولتی جاتی ہو۔ تمہیں بڑے چھوٹے کا کوئی لحاظ ہی نہیں۔ مایا بھی تو تمہاری بہن ہے اسے دیکھو ذرا۔۔۔۔۔۔۔۔"وہ غصے سے ہانپنے لگے تھے۔اور اسے کہاں ان کے غصے کی پروا تھی وہ جو ریلیکس موڈ میں بیٹھی ان کی ڈانٹ کو ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال رہی تھی ان کی آخری بات پر اس کا پارہ ہائی ہوگیا تھا۔
"جی ہاں روزانہ دیکھتی ہوں اس بھوتنی کو لیکن وہ میری بہن نہیں ہے وہ صرف آپ کی لاڈلی بیٹی ہے ۔اور میں جیسی بھی ہوں ویسی ہی ٹھیک ہوں مجھے آپ جیسا یا پھر اس بھوتنی جیسا بننے کی ضرورت نہیں ہے سمجھے آپ۔"
"ماں باپ ہیں ہم تمہارے ۔تمہیں ذرا بھی شرم نہیں ہے اس طرح بات کرتے ہیں۔"انہوں اسے احساس دلانے کی کوشش کی جو ان سے بد لحاظی سے بات کررہی تھی ۔
"ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔یہ آج آپ مجھے بار بار کیوں یاد دلا رہے ہیں کہ آپ میرے ماں باپ ہیں پہلے تو کبھی ایسا نہیں کیا ۔ لیکن میں جانتی ہوں آپ میرے ماں باپ ہیں صرف اور صرف نام کے ماں باپ۔ وہ استہزا سی ہنسی۔
"تم جو بھی کرو میں تمہیں پاکستان نہیں لے کر جاسکتا مجھے اپنے خاندان میں اپنی بے عزتی نہیں کروانی تمہیں وہاں لے جاکر۔" وہ ڈرتے تھے کہیں خاندان میں لوگ ان کی بے عزتی نا کریں کے ان کی بیٹی کیسی بدتمیز ہے لیکن وہ یہ نہیں سوچ رہے تھے اس کا ایسا ہونے میں ان دونوں میاں بیوی کا ہی ہاتھ تھا۔ جنہوں نے اس پر کبھی توجہ نہیں دی سوائے مایا کے۔
YOU ARE READING
ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم
Romanceیہ کہانی ہے ایک ضدی طوفانی لڑکی کی جسے پیار نے بدل دیا۔