ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالمepi 10

2.1K 107 3
                                    

"چلی جاو یہاں سے آج کے بعد مجھے اپنی شکل مت دکھانا میں نے تو سوچا تھا کہ تم بدل گئی ہو شاید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن یہ میں کیسے سوچ سکتا ہوں بھلا تم بھی بدلنے والوں میں سے ہو۔" شاہنواز صاحب لیبا پر غصہ ہورہے تھے۔

"ڈیڈ چلی جاوں گی آپ کی نظروں سے دور لیکن اس چیڑیل کو مار کے جاوں گی۔" وہ اٹھ کر مایا کی طرف بڑھی جو جلدی سے شاہنواز کے پیچھے جا کر چھپ گئی تھی۔

"لیبا بیٹا کیا ہو گیا کیوں اتنا غصہ کررہی ہو۔" ریاض صاخب نے آگئے ہو کر اس سے پوچھا وہ ان کی بات  کو نظر انداز کرکے جلدی سے اندر کی طرف بڑھی اور مایا کے کمرے میں سے سارے پیپرز اور تصویرے اٹھا لائی تھی جو آج ہی وہ مایا کو واپس دینے کے لیے لائی تھی اور ساتھ وہ لفافہ بھی جو اسے مایا کے کمرے سے ملا تھا  اور لا کر شاہنواز صاحب کو پکڑا دیا۔

"یہ دیکھیں اپنی پیاری بیٹی کے کرتوت پورے دو سال امریکہ میں یہ کسی اور کے نکاح میں رہی ہے آج یہ ماں بھی  بن چکی ہوتی لیکن بدقسمتی سے وہ بچہ دنیا میں آنے سے پہلے ہی مرچکا تھا میں نے ٹھیک کہا ناں مایا۔" وہ اس کے پاس آکر بولی وہاں موجود سب کو ایسا تھا جیسے سانپ سونگھ گئے ہوں۔

یہ آج بھی اسی کے نکاح میں ہو کر آپ سب کو دھوکہ دئے رہی ہوتی اگر میں نے پاکستان آنے سے پہلے اس لڑکے سے  زبردستی طلاق نہ دلاوائی ہوتی۔"

"کیا بکواس کررہی ہو لیبا۔" علینہ بیگم نے زناٹے دار تھپڑ اس کی گال پر رسید کردیا تھا وہ مایا کے  خلاف کیسے اس طرح کی بات برداشت کرسکتی تھی۔

"مام یہ بکواس نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سچ ہے پوچھیں آپ اپنی لاڈلی سے ،ابرار تم ہی بتاو کہ یہ تم سے طلاق لے چکی ہے یہ پیپرز دیکھ رہی ہیں مام آپ یہ اس کا ثبوت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوبارہ اسی لڑکے سے شادی کرنے کے لیے بتاو چپ کیوں ہو تم۔۔۔۔۔۔۔ وہ ابرار کو جنجھوڑتے ہوئے چلا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو  تو نظریں جھکائے کھڑا تھا اور مایا کشمکش میں تھی کہ آیا اب وہ کیا کرئے سچائی تو وہ جو کھل گئی تھی وہ شاہنواز صاحب کے بازو کو پکڑتے ہوئے بولی جو اس کی تصویریں ، نکاح اور طلاق کے کاغذات دیکھ رہے تھے وہ بے یقینی کی تصویر بنے ہوئے تھے

ڈیڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔

"مایا یہ جھوٹ ہے ناں بیٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں یہ تو جھوٹ ہے مایا تو میرا غرور ہے میری بیٹی  وہ کبھی ایسا کچھ نہیں کرسکتی جس سے میرا غرور ٹوٹے۔" یہ کیسے ہوسکتا ہے انسان جس چیز پر غرور کرے اور وہ ٹوٹے یہ تو ہو نہیں سکتا غرور تو کبھی نہ کبھی ٹوٹ ہی جاتا ہے۔

وہ اس کے کندھے کو پکڑ کر یقین چاہ رہے تھے شاہنواز صاحب کو  یقین نہیں آرہا تھا بلکہ وہاں موجود کسی کو بھی لیبا پر اور ان کاغذ کے ٹکروں پر  یقین نہیں تھا جس کا لیبا کوافسوس تھا

"ہاں ڈیڈ یہ سچ ہے میں اپنے کلاس فیلو کو پسند کرتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالمWhere stories live. Discover now