ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم epi 11

1.8K 96 9
                                    

So here is next update
Happy reading

ہمان لیبا کو ڈسچارج کروا کے  اپنے ساتھ ہی گھر لے آیا تھا گھر والے جو اسے شاہنواز ہاوس ملنے گئے تھے فورا واپس آگئے تھے۔

"لیبا بڑی میسنی ہو یار سیدھی طرح بولتی کہ تم ہمان بھائی سے تنہائی میں ملنا چاہتی ہو تو ہم تمہاری ضرور مدد کرتے اس میں یہ سب کرنے کی کیا ضرورت تھی۔" عائلہ آتے ہی اس پر چڑھ دوڑی تھی۔

" عائلہ تم کو خود ہی سمجھنا چاہیے تھا اب بھابھی اپنے منہ سے کہتی اچھی لگتی کیا۔" ابسار بائیں آنکھ دباتے ہوئے بولا، ایسے وہ نوک جھونک کررہے تھے لیکن وہ خاموشی سے بیڈ کی بیک پر سر رکھے آنکھے موندے بیٹھی تھی۔

"لیبا کیا  سر میں زیادہ درد ہورہا ہے؟" اسے خاموش دیکھ کر عائلہ کو تشویش ہوئی تھی

"میں ٹھیک ہوں۔" وہ نرمی سے بولی اسے عجیب لگ رہا تھا سب کو اپنے لیے پریشان ہوتے دیکھ کر۔

"لیبا بیٹا چلو یہ دودھ کا گلاس جلدی سے ختم کرو اور ساتھ  میڈیسن بھی کھالو۔" رافعہ بیگم نے دودھ کاگلاس اس کی طرف بڑھایا جو وہ ابھی گرم کرکے لے کر آئی تھیں۔

"مما جانی میں دودھ نہیں پیوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں یہ میڈیسن میں پانی کے ساتھ لے لوں گی۔" اور اس نے ایسا ہی کیا تھا رافعہ بیگم ہمان کو دیکھ کر رہ گئی  جیسے کہہ رہی ہوں کہ تم ہی کچھ کرو، وہ سمجھ گیا تھا اس لیے آنکھوں ہی آنکھوں میں انہیں تسلی دی تھی۔

"چلو اب تم لوگ نکلو یہاں سے میری بیوی کو آرام کرنے دو۔"  اس نے عائلہ اور ابسار کو ذارا رعب سے کہا تھا

"بیوی کو آرام کروانا  ہے یا پھر خود رومینس کرنا ہے۔" عاشر نے کمرے میں داخل ہوتے کہا وہ اس کی بات سن چکا تھا۔ اور یمان نے گھور کر اسے دیکھا جیسے کہہ رہا تم کبھی سدھر نہیں سکتے۔

" بس تمہاری ہی کمی تھی وہ بھی پوری ہوگئی ہے اب نکلتے بنو۔" عاشر کی بات پر  ہمان کے علاوہ کسی نے غور نہیں کیا تھا وہ انہیں کمرے سے بیجھنے کی سعی کرنے لگا جو لیبا کے  ساتھ مخوگفتگو تھے۔

بالا آخر آدھے گھنٹے بعد وہ اٹھ کر چلے گئے تھے۔ ہمان نے لیبا کی طرف دیکھا جو اب سو چکی تھی دودھ ویسے کا ویسا ہی پڑھا تھا پھر وہ بھی اس کے ساتھ ہی لیٹ گیا تھا اور اس کے ایک ایک نقش کو اپنے نظروں کے خصار میں لیے ہوئے تھا۔

شاید اس کی نگاہوں کی تپش  ہی تھی لیبا جو ابھی کچی نیند میں تھی اس کی آنکھ کھل گئی  اور اپنے برابر ہمان کو لیٹا دیکھ کر اٹھنے ہی لگی تھی کہ  ہمان نے اسے اپنے خصار میں لے لیا تھا۔

"ہمان مجھے مام پاس جانا ہے۔" وہ اس کے سینے کے ساتھ لگی ہوئی تھی اور بہت آہستہ  بولی تھی جو ہمان بہت مشکل سے سن سکا تھا۔

"نہیں اب تو میں تمہیں کہی نہیں جانے دوں گا پہلے ہی اتنے دنوں بعد میرے پاس آئی ہو پھر جانے کا نام لے رہی ہو۔" وہ اس کے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے بولا تھا

ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالمOnde histórias criam vida. Descubra agora