فجر کاوقت تھا جب ہمان نماز پڑھنے کے لیے اٹھا تھا وہ وضو کرکے آیا تو اس نے لیبا کو بھی نماز کے لیے اٹھانے کا ارادہ بنایا وہ جو بیڈ پر کمبل اوڑھے گدھے گھوڑے بیچ کر سو رہی ہمان نے آگئے بڑھ کر کمبل کو کھینچ کر دوسری طرف کردیا۔
"لیبا اٹھو ، اٹھ کر نماز پڑھو۔" اس نے دبنگ آواز میں کہا، لیکن لیبا نے تو کبھی جاگتے ہوئے کسی کی بات نہیں مانی وہ تو پھر ابھی سوئی ہوئی تھی۔
"تم ایسے نہیں اٹھو گی۔"ہمان نے دیکھا وہ ایسے نہیں اٹھ رہی ، اس نے سائیڈ ٹیبل پر پڑے پانی کے جگ کو اٹھایا اور پورے کا پورا پانی اس پے انڈیل دیا، جس پر وہ فورا ہربڑا کر اٹھی۔
"کیا تکلیف ہے تمہیں گرمی نہیں جو تم نے مجھے نہلا دیا ہے۔ "
"تمہارے ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے تھا یہ ، اب اٹھ گئی ہو تو نماز پڑھو۔"
"تم نے مجھے نماز پڑھنے کے لیے اٹھایا ہے، اف نیند آئی ہوئی ہے مجھے سونے دو۔" اس سے پہلے کہ وہ دوبارہ بیڈ پر ڈیر ہوتی ہمان نے ایک جھٹکے سے اس کے بازو کو پکڑا۔
"اگر نماز نہیں پڑھنی تو میرے کمرے سے باہر نکل جاو۔" لیبا کو کچھ بولنے کا موقع دیئے بغیر ہی اسے کمرے سے باہر نکال کر دروازہ اندر سے لاک کردیا۔
وہ ہکا بکا بند دروازے کو دیکھنے لگی۔
وہ چلتے ہوئے لاونج میں آئی اور ادھر پڑئے صوفوں میں سے ایک پر آڑا ترچھا ہو کر لیٹ گئی۔
"اوو میرے خدایا ۔۔۔۔۔۔ لیبا اتنی سردی میں تم باہر لیٹی ہوئی ہو اور وہ بھی گیلے کپڑوں میں بیٹا اٹھو جلدی سے کپڑے چینج کرو نہیں تو ٹھنڈ لگ جائے گی۔"
رافعہ بیگم کے لہجے میں اس کے لیے فکر مندی تھی، گھر میں سب لوگ پانچ وقت نماز کے پابند تھے اسی لیے وہ اٹھ کر نماز سبق پڑھ کر باہر آئی تو صوفے پر لیبا کو سکڑے سمٹے لیٹا دیکھ کر اس کے پاس آگئی۔
"آنٹی آپ کا بیٹا بہت ظالم ہے اس نے پہلے مجھ پر پانی کا پوار جگ پھینک دیا اور پھر مجھے کمرے سے ہی باہر نکال دیا، آپ نے اسے کیا کھا کر پیدا کیا تھا جو ہر وقت غصہ ہی کرتا رہتا ہے۔"
وہ ان سےمنہ بسو کر شوں شوں کرتے ہوئے پوچھ رہی تھی وہ اس کی بات پر مسکرانے لگی لیبا کو ہلکی ہلکی سی زکام شکایت ہو رہی تھی۔
"بعد میں تمہیں بتاوں گی کہ کیا کھا کر میں نے اسے پیدا کیا ہے، تم اٹھ کر کمرے جاو اور فورا چینج کرو میری بیٹی کو ٹھنڈ لگ گئی ہے۔" وہ پیار سے اس کے بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔
لیبا اٹھ کر کمرے میں آگئی ہمان کمرے میں نہیں تھا وہ نماز پڑھنے کے بعد جاگنگ پر چلا گیا تھا لیبا کہ ذہن میں ایک خیال گوھندا جس پر اس نے فوار عمل کیا تھا۔
"مسٹر اینگری اگر تم میرے ہسبنڈ ہو تو میں بھی تمہاری وائف ہوں۔" وہ کمر پر ہاتھ رکھ کر ہمان کی تصویر سے مخاطب ہوی جو سامنے لگی ہوئی تھی ۔
YOU ARE READING
ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم
Romanceیہ کہانی ہے ایک ضدی طوفانی لڑکی کی جسے پیار نے بدل دیا۔