ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم epi 15

2K 88 6
                                    


Asslam o Alikum

Wait is over here is next epi

رافعہ بیگم کی بہن لاہور کے آس پاس ایک  گاوں میں رہتی تھیں وہ لوگ اکثر ان کے گھر آتے جاتے تھے ان کے بیٹے کی شادی تھی جس پر سب کو لازمی جانا تھا سب گھر والے تو مہندی والے دن  ہی چلے گئے تھے لیکن ہمان اور لیبا کو آج ہی صبح صبح نکلنا تھا۔

ہمان نہا کر باہر آیا تو تو لیبا کو ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑا دیکھ کر روک گیا تھا۔ لیبا کی نظر  اس کے عکس پر پڑی تو شرم سے نظریں چرا گئی تھی کیونکہ اس وقت وہ براون کلر کی پینٹ میں تھا اور شرٹ  کے نام پر اس نے صرف سیاہ رنگ کی بنیاین پہنے ہوئے تھا وہ چلتا ہوا اس کے پاس آگیا تھا جو وہاں سے نکلنے کی سوچ رہی تھی۔

"اس سے کیا پوچھ رہی ہو۔" وہ اس کے نزدیک ہوتے ہوئے بولا۔ "کس سے۔۔۔۔۔۔کیا مطلب۔۔۔۔۔؟ لیبا اس کی بات نہیں سمجھی تھی اس لیے سوالیہ نظروں سے دیکھنا چاہا لیکن شرم کے مارے نظریں جھکا گئی وہ اسے دیکھنے سے گریز کررہی تھی۔ کیونکہ وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا

"شیشے میں دیکھنے کی کیا ضرورت ہے  مجھ سے پوچھ لیں کہ آپ کتنی پیاری لگ رہی ہیں اتنی کہ میں اپنے ہوش کھورہا ہوں۔ " وہ اس کی ٹھوڑی کو اوپر کرتے ہوئے بولا اور ساتھ ہی ہلکے سے  اس کے لبوں پر اپنے لب رکھ دیے شرم کے مارے لیبا کے تو کان کی لوئیں تک سرخ ہوگئی تھی۔

وہ بھی تو ہوش اڑانے کی خد تک پیاری لگ رہی تھی اس نے بلیک کلر کی فراک پہنی ہوئی تھی نیچے چوڑی دار پاجامہ تھا یہ ڈریس  ہمان کی پسند کا تھا ۔ بالوں کا سٹائل بنا کر کھلا چھوڑا ہوا تھا اور بہت ہی ہلکی سی جیولیوری پہنی ہوئی تھی۔ گورے گورے  پیروں پر بلیک ہی کلر کے پمپی پہنے ہوئے تھے۔ ہمان اسے پاوں سے لے کر سر تک پیار سے دیکھ رہا تھا۔

"ہمان آپ تیار ہوجائیں مما کی کتنی دفعہ کال آچکی ہیں کہ یہ پوچھنے کے لیے ہم ابھی گھر سے نکلیں ہیں یا نہیں۔" وہ اس کا دھیان اپنے سے ہٹانے کے لیے بولی تھی لیکن اس کو آج کچھ اور ہی سوجھی ہوئی تھی۔

"ہمان ۔۔۔۔۔۔۔۔

"یس مائی جان ۔۔۔۔۔۔۔ وہ اس کے گلاب کی طرح  کھلے ہوئے چہرے پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا تھا جیسے اس نے شادی پر جانے کا ارداہ ترک کردیا ہو۔

"آپ تیار ہوجائیں پلیز۔"

"ٹھیک  ہے لیکن مجھے میری پرانی لیبا چاہیے جو ہر وقت بولتی  رہتی تھی اور مجھے یہ یقین دلانے کی کوشش کرتی رہتی تھی  کہ وہ مجھ سے کتنا پیار کرتی ہے کیا تم میری شیرنی لیبا واپس کرو گی۔" وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا جس سے وہ مسکراہ کر اس کی گرفت سے آزاد ہوگئی۔  اور بیڈ پر پڑے شالر کو پہنے لگی ہمان بھی اسے مزید تنگ کرنے کا ارداہ ترک کرکے تیار ہونے لگا تھا۔

سب گھر والے اس کا بہت خیال رکھ رہے تھے سب سے زیادہ ہمان کے پیار اور توجہ نے اس کے اندر سے ریخان کا ڈر نکال دیا تھا۔اور وہ نہیں جانتی تھی کہ ریخان کی خاموشی اس کی زندگی میں  کتنا بڑا طوفان لانے والی تھی۔ وہ خود غرض انسان کچھ بھی کرسکتا تھا کسی بھی حد تک جاسکتا تھا۔

ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالمDonde viven las historias. Descúbrelo ahora