Good morning
Here is next last update.***************************
ریخان میں ہمان سے طلاق لے لو و و۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گی۔" لیبا پریشانی سے بولتے ہوئے جیسے ہی پیچھے مڑی تو ہمان چوکھٹ پر ہکا بکا کھڑا اسے دیکھ رہا تھا۔
"اچھا تواب سمجھا تم اس لیے مجھے سے طلاق لینا چاہتی تھی۔" وہ چلتا ہوا اس کے پاس آگیا اسے دیکھ کر تو لیبا کے ہواس اڑگئے کیونکہ وہ اس کی ساری بات سن چکا تھا جس سے اسے ریخان کی بات پر یقین ہونے لگا تھا۔
"ہمان وہ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"شٹ اپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسٹ شٹ اپ لیبا ۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ دھاڑتے ہوئے ہاتھ اٹھاتے اسے کچھ بولنے سے روکا "پہلے تم مجھے بتاو یہ سب کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اگر تم نے ذرا سا بھی جھوٹ بولنے کی کوشش کی تو قسم سے میں تمہاری جان لے لوں گا لیبا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔" وہ دانت پیستے ہوئے پیپر اس کے سامنے کرتے بولا جسے دیکھ کر لیبا کو کئیں ہزار والٹ کا جھٹکا لگا تھا اور گرتے گرتے بچی تھی بر وقت ہمان کے بازو کو نہ پکڑتی تو وہ زمین بوس ہوجاتی۔
"ہمان یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔" اس کی زبان تو تالو کے ساتھ جالگی اور ایک بھی لفظ اس کی زبان سے نہیں نکل رہا تھا۔
"ڈونٹ ٹچ می یو فولش گرل مجھے یہ بتاو ان پیپرز پر سائن تمہارے ہیں یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "وہ اس کے ہاتھ جھٹکتے ہوئے بولا تھا۔
"ہاں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے وہ اسے صفائی میں کچھ کہتی ہمان نے دو تین تھپڑ اس کی گال پر رسید کردیئے۔
"ہمان یہ کیا کر رہے ہو، شرم سے ڈوب کے مرجانا چاہیے تمہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھاتے ہو۔" عبید عالم جو اس کے چلانے کی آواز پر اندر آئے تھے اسے تھپڑ مارتے دیکھ کر غصے سے بولے۔
"آپ نے ٹھیک کہاں بابا مجھے شرم سے مرجانا چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔ جو میں ایک گھٹیا اور بدکردار لڑکی سے شادی کی اور پھر اسے پیار کیا۔"
"ہمان میری بات تو سنیں۔۔۔۔۔۔۔
"شٹ اپ ۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کے بعد تمہاری گندی زبان پر میرا نام نہ آئے اور ابھی اسی وقت میرے گھر سے نکل جاو میں تمہیں ایک منٹ بھی یہاں برداشت نہیں کروں گا۔" وہ اسے بازو سے پکڑتے ہوئے گھسیٹ کر باہر لے آیا۔
"ہمان چھوڑو اسے کیا ہوگیا ہے تمہیں۔" رافعہ بیگم نے آگئے بڑھ کر ایک جھٹکے سے روتی بلکتی لیبا کو اس کی گرفت سے آزاد کروایا۔
"ماں میں ٹھیک کررہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں اپنے گھر میں اس جیسی گندئ اور فاخشہ عورت کو ایک منٹ بھی نہیں رکھ سکتا جو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
"ہمان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر تم نے کوئی مزید بکواس کی تو میں بھول جاوں گا کہ اس وقت میرے سامنے میرا بیٹا کھڑا ہے۔" عبید عالم اس کے لفظوں پر غور کرتے غصے سے بولے ان کے تو تن بدن میں غصے سے آگ سی لگ گئی تھی لیبا ان کی بہو ہی نہیں ان کی بیٹی تھی اور ایک باپ اپنی بیٹی کے بارے اس طرح کے گندے القابات کیسے سن سکتا تھا۔
YOU ARE READING
ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم
Romanceیہ کہانی ہے ایک ضدی طوفانی لڑکی کی جسے پیار نے بدل دیا۔