"لیبا بیٹا کیا بات ہے میں کل سے دیکھ رہی ہوں کہ جب سے آئی ہو خاموش ہو بیٹا کیا بات ہے۔" وہ لان میں بیٹھی ہوئی تھی اندھیرا پڑ رہا تھا لیکن اس کی حرکت میں ردوبدل نہیں ہوا تھا جب طاہرہ بیگم آئیں تو انہوں نے پوچھا وہ اسلام آباد سے آنے کے ایک دن بعد ہی طاہرہ بیگم جو اسے ملنے گئی تھیں ان کے ساتھ ہی چلی آئی تھی آج ادھر اس کا دوسرا دن تھا اور ہمان کی بات سے بس سوچے جارہئ تھی۔
"ممانی جان آپ کو پتہ ہے ہمان کہتا ہے کہ وہ مجھ سے رشتہ ختم کرنے میں دیر نہیں لگائے گا۔" وہ انہیں اپنی پریشانی بتاتےہوئے بولی ۔
"تو بیٹا آپ ہمان کو یہ موقع ہی کیوں دیا کہنے کے لیے۔" طاہرہ بیگم اس کی بات سن کر پریشان سی ہوگئی تھیں انہیں اندازا ہو گیا تھا کہ ہمان نے ایسا کیوں کہا۔
"میں نے تو ایسا کوئی موقع نہیں دیا۔" وہ بولی۔
'لیبا شادی کے بعد ایک عورت پر بہت سی ذمہ داریاں ہوتی ہیں جسے نبھانا بہت ضروری ہوتا ہے سب سے پہلے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے اسے برا لگے اور نہ ہی اپنے شوہر کو نام لے کر بلانا چاہیے نہ اس کے سامنے زبان دراضی کرنا چاہیے ایک اچھی اور سعادت مند بیوی بن کر اپنے شوہر کی ہر خوشی کا خیال رکھنا چاہیے وہ جو جب گھر سے باہر کمائی کے لیے جائے اس کی خیرو عافیت کے لیے دعا کرئے
اور جو عورت اپنے شوہر کی بات نہیں مانتی اس کی نافرمانی کرتی ہے وہ عورت جنت سے محروم رہتی ہے اللہ تعالی اس سے ناراض ہو جاتا ہے بیٹا ۔" طاہرہ بیگم نے اسے سمجھانے کی سعی کی لیبا ان کی بات کو بہت غور سے سن رہی تھی
"لیکن ان میں سے تو میں ایک بات پر بھی عمل نہیں کرتی تو اس کامطلب یہ ہوا کہ میں اچھی بیوی نہیں ہوں اسی لیے ہمان مجھے غصہ ہوتا ہے۔" وہ بولی ۔
"اگر آپ اچھی بیوی بنو گی تو ہمان آپ پر غصہ بھی نہیں کریں گے اور پیار بھی کریں گے۔" طاہرہ بیگم اس کے معصومیت بھرے چہرے کو چھوتے ہوئے بولیں۔
"سچی میں؟"وہ خوش ہوتے ہوئے بولی
"جی سچی میں چلو اب اندر مغرب کی اذان ہونے والی ہے سب سے پہلے نماز پڑھو پھر کوئی اور کام کرنا ہے نماز آتی ہے ناں آپ کو؟ انہوں نے اس سے ہوچھا۔
"جی آتی ہے لیکن کبھی پڑھی نہیں اب ضرور پڑھوں گی کیونکہ ایک دفعہ ہمان نے مجھے نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے کمرے سے باہر نکال دیا تھا۔" مجال ہے لیبا کوئی بات چھپا جائے طاہرہ بیگم اس کی معصومیت پر مسکرا دی اور وہ بھی لیبا کے ساتھ اٹھ کر اندر چلی گئیں۔
_________
ایک ہفتے وہاں ٹھہر کر وہ ابسار اور عائلہ کے ساتھ ہی گھر واپس آگئی تھی جو یونیورسٹی سے سیدھا اسے ملنے گئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اب اس کے بغیر گھر میں رونق نہیں لگتی۔ ہمان پچھلے کچھ دنوں سے اپنی ٹیم کے ساتھ سندھ کے کسی علاقے کی طرف نکلا ہوا تھا جہاں انہوں نے غریب لوگوں کے لیےاپنے کیمپ لگائے ہوئے تھے وہ لوگ جو ہسپیٹل نہیں آسکتے یا پھر مہنگا علاج افورڈ نہیں کرسکتے ان سب کے لیے تاکہ آسانی سے اپنا علاج کرواسکیں ایسا وہ ہرسال کرتے تھے
YOU ARE READING
ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم
Romanceیہ کہانی ہے ایک ضدی طوفانی لڑکی کی جسے پیار نے بدل دیا۔