"لیبا اس طرح چیخ کیوں رہی ہو؟ کیا پھر کوئی جن حاضر ہو گیا ہے تم میں ۔ جو اس طرح شور کر رہی ہو۔ " مایا نے ہنستے ہوئے پوچھا جو اس کا شور سن کر آئی تھی ۔ لیبا نے سارے لاونج کا خشر نشر کر دیا ہوا تھا۔
مایا کو کیا پتہ تھا کہ وہ اس کا بھی اسی طرح خشر بنائے گی۔ تاکہ وہ ادھر نا ہی آتی۔ وہ کہتے ہیں نا کہ برا وقت بتا کر نہیں آتا اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا
" آج تمہیں میں نہیں چھوڑوں گی۔" لیبا نے چیل کی طرح اس پے خملہ کر دیا تھا پورے لاونج میں مایا کی چیخیں گونجنےلگی۔
"بی بی جی چھوڑیں مایا بی بی کو وہ مر جایئں گی۔" جمیلہ آگے بڑھ کر اسے چھوڑوانے کی کوشش کرنے لگی جو اسے بری طرح مار رہی تھی مار نہیں تقریبا اسے نوچ رہی تھی۔
"میں مار دوں گی اسے زندہ نہیں چھوڑوں گی ۔" اس نے جمیلہ کو ایک طرف دھکا دے دیا اتنے میں سب مایا کی چیخیں سن کر بھاگتے ہوئے آگئے اور سامنے کا منظر دیکھ کر سب ہکا بکا رہ گئے۔
"لیبا چھوڑو کیا کر رہی ہو پاگل ہو گئ ہو کیا؟" علینہ بیگم اور شاہ نواز نے آگئے بڑھ کر اسے چھوڑوایا
"ہاں میں پاگل ہو گئی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ ہو گئی ہوں میں پاگل۔۔۔۔۔۔ وہ گلہ پھاڑ پھاڑ کے بول رہی تھی وہاں پے موجود سب اسے خیرانگی سے اس قدر غصے میں دیکھ رہے تھے ۔ شاہ نواز صاحب نے دو تین تھپڑ اس کی گال پے رسید کر دیے تاکہ وہ ہوش کے ناخن لے ۔
"ڈیڈ آج آپ مجھے مار بھی دیں گئے نا لیکن میں اسے نہیں چھوڑوں گی۔ یہ پیدا ہی میرا سب کچھ چھیننے کے لئے ہوئی ہے۔ اس نے مجھ سے آپ دونوں کو تو چھین لیا ہے لیکن ہمان کو میں چھیننے نہیں دوں گی اس سے میں پیار کرتی ہوں------ میں کرتی ہوں-------- اس کا نام صرف میرے نام کے آگے لگے گا کسی اور نام کے آگے نہیں ورنہ میں خود نہیں مروں گی اس لڑکی کو ختم کر دوں گی۔" اس نے فروٹ والی باسکٹ سے چاقو نکال لیا اس وقت وہ واقعی کوئی پاگل دیوانی لگ رہی تھی۔ عبید عالم اور عاشر جو شاہ نواز کے ساتھ ہی آئے تھے وہ دم بخود حیران پریشان اسے دیکھ رہے تھے۔عاشر کو تو سارا معاملہ سمجھ میں آگیا تھا لیکن باقیا سب ابھی بھی الجھن میں ہی تھے
"تم کیا کسی کو ختم کرو گی میں تمہیں ختم کر دوں گا۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ " وہ جو چاقو لے کر مایا کی طرف بڑھ رہی تھی شاہ نواز صاحب نے آگئے بڑھ کے اس سے چاقو کھینچا اور اسے زمین پے دھکا دے دیا مایا سہمی ہوئی سی علینہ بیگم کے ساتھ لگی ہوئی تھی اس نے بھی آج سے پہلے لیبا کو اتنے غصے میں نہیں دیکھا تھا۔
"شاہ نواز کیا کر رہے ہو بچی ہے۔ اولاد کو پیار سے سمجھاتے ہیں مارتے نہیں اگر اس طرح غصے سے مارو گے تو وہ بگڑ جاتے ہیں۔" عبید عالم نے آگے بڑھ کے ان کے شانے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔ جو غصے میں اس کی طرف بڑھ رہے تھے جو ان کے دھکا دینے سے ٹوٹے ہوئے کانچ پے گر گئی تھی جو اس نے تھوڑی دیر پہلے خود توڑے تھے ۔ ابرار نے آگئے بڑھ کے اسے اٹھانا چاہا لیکن لیبا نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا۔
YOU ARE READING
ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم
Romanceیہ کہانی ہے ایک ضدی طوفانی لڑکی کی جسے پیار نے بدل دیا۔