ہمان خاموشی سے ڈرائیونگ کررہا تھا تھا جبکہ وہ سوچ رہی تھی کہ پتہ نہیں وہ اسے لینے کیوں آیا تھا ابھی وہ آج ہی تو آئی تھی۔
"لگتا ہے مسٹر ہسبنڈ کا مجھ سے دل اداس ہو گیا تھا میں نے ٹھیک کہا ناں ؟" اس نے شرارتی نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا یہ تو ہو نہیں سکتا تھا کہ لیبا سوچے اور منہ سے نہ بولے ذرا مشکل تھا ۔
"جی نہیں آپ نے بالکل بھی درست نہیں کہا۔" وہ گھر آچکے تھے ہمان نے گاڑی پورچ میں کھڑے کرتے ہوئے جواب دیا۔
وہ دونوں جیسے ہی اندر آئے اس سے پہلے لیبا عائلہ کی طرف بڑھتی جو لاونج میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی ہمان نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ کھنچتا ہوا اوپر کمرے میں لے آیا ۔
"کیا ہوا اب میں نے کیا کردیا ہے جو تم مجھے یوں کھنچتے ہوئے لائے ہو۔" وہ حیرانگی سے اسے دیکھتے ہوئے بولی
"میں نے تمہیں کہا تھا کہ رات کو میرے آنے تک تیار رہنا ہم نے رضا کی شادی پر جانا ہے لیکن تم نے بات نہیں سنی ، جواب دو تم نے ایسا کیوں کیا؟ ہمان اس کے بازو کو جھٹکے سے کھنچتے ہوئے پوچھ رہا تھا اسے لیبا پر بے انتہا غصہ آرہا تھا۔
ڈاکٹر رضا جو ہمان کے کولیگ ہونے کے ساتھ ایک اچھے دوست بھی تھے ان شادی کی تھی جس پر ان دونوں کا جانا تھا لیکن لیبا اپنی لاپرواہی طبعیت کے مطابق اس کی بات کو نہ مانتے ہوئے اپنے گھر چلی گئی تھی۔
"میرا دل نہیں کرتا اس طرح کی جگہوں پر جانے کو اور نہ ہی شادیاں وغیرہ اٹینڈ کرنے کو۔" وہ اپنا بازو چھوڑواتے ہوئے ناگواری سے بولی۔
"ہاں تمہارا دل بس مار کوٹائی کرنے کو کرتا ہے ، اور لیبا میڈیم کو شادیاں وغیرہ اٹینڈ کرنے کا کوئی شوق نہیں بس انہیں شادی کروانے کا ہی شوق تھا جو کہ اب پورا ہو چکا ہے۔" وہ ہاتھ اٹھاتے ہوئے بولا۔
"مسٹر ہسبنڈ تم مجھے کتنے درست طریقے سے سمجھنے لگے ہو۔" وہ اس کی بات پر ہنستے ہوئے بولی۔
"ہمان بیٹا کیوں ڈانٹ رہے لیبا کو؟" رافعہ بیگم نے کمرے میں داخل ہوتے پوچھا جو ان دونوں کو آتا دیکھ چکی تھی۔
"ماں اپنی بہوسے ہی پوچھ لیے ویسے بھی آپ کو میں تو ہمیشہ ہی اسے ڈانتیں نظر آیا ہوں وہ جو کرتی ہے آپکو وہ نظر آتا ہی نہیں ، کبھی کبھی تو مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں آپ کا بیٹا نہیں ہوں یہ آپکی بیٹی ہے۔" وہ لیبا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا اور ساتھ ہی باہر نکل گیا اب اسے تو شادی پر جانا تھا نائٹ فنکشن تھا اس لیے وہ چلا گیا تھا تیار تو وہ لیبا کو لینے سے پہلے ہی ہو گیا تھا۔
رافعہ بیگم نے سوچا تھا کہ وہ لیبا کو ضرور سمجھائیں گی کہ یہ نہ ہو کہ ہمان کل کو کچھ اور ہی فیصلہ کر لے انہیں پوری امید تھی کہ وہ ان کی بات ضرور سمجھے گی انہیں اس کی یہی عادت بہت اچھی لگتی تھی کہ جب اسے کوئی بات پیار سے سمجھائیں تو وہ ضرورسمجھ جاتی تھی۔
YOU ARE READING
ڈھل گیا ہے شب ہجر کا عالم
Romanceیہ کہانی ہے ایک ضدی طوفانی لڑکی کی جسے پیار نے بدل دیا۔