#بچھڑے_سفر_میں
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا
قسط نمبر ۱۲"آپ بھی تو ایک مرد ہیں زیان پھر آپکی سوچ اس قدر مختلف کیسے..؟"
وُہ پوچھے بنا نہ رہ سکی...
اُس کے چہرے پر بڑی طمانیت بھری مسکان اُبھری تھی..
"آپ نے یہ بات تو سنی ہی ہوگی پانچوں اُنگلیاں ایک سی نہیں ہوتی اسی طرح ہر اِنسان الگ ہوتا ہے منتہٰی اُس کی سوچ الگ ہوتی ہے اُس کی تربیت الگ ماحول میں ہوئی ہوتی ہے میں کوئی دعویٰ نہیں کرتا میں بہت اچھا ہوں مگر ہاں میں یہ دعویٰ ضرور کرتا ہوں میری مما نے مُجھے عورت کی عزت کرنا بہت اچھے سے سکھایا ہے اور ایک عورت ہی ایک مرد کو دوسری عورت کی عزت کرنا سکھا سکتی ہے .."
اُس نے متانت سے کہا..
"اور اِس میں صرف مردوں کی نہیں عورت کی بھی غلطی ہے بلکہ میرا ماننا ہے زیادہ غلطی عورت کی ہے یہ عورت کی بزدلی اور جہالت ہے جس نے اپنی عزت خود ہی کبھی نہیں کی۔
عورت اس معاشرے کی خود کو مرد کی باندی تسلیم کرچکی ہے۔عورت ہرگز بھی مظلوم نہیں عورت ظالم ہے اور جاہل ہے اُسے اپنی اہمیت۔ کا اندازہ نہیں.."
"میں آپ کی بات سے بلکل اتفاق رکھتی ہوں مگر کیا یہ صحیح کے ہمارے معاشرے میں زیادہ تر مرد حضرات کی تربیت ان خطوط پر کی جاتی ہے کہ وہ برتر ہے عورت اسکے پاؤں کی جوتی ہے وغیرہ وغیرہ."
منتہٰی گنجلک تھی...
"مرد کی ایسی تربیت کرنے والی بھی ایک عورت ہی ہے.."
وُہ بس اتنا کہہ کر چُپ ہوگیا….
واقعی کُچھ دیر کے لیے وُہ بھی چُپ ہوگئی تھی۔۔۔
"مگر اِس بگاڑ میں معاشرے کا بہت بڑا ہاتھ ہے کسی بھی بچے کے تربیت صرف گھر سے نہیں ہوتی وُہ گھر کے باہر جو ماحول اسے مِلتا اُس سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے..."
اُس نے اپنی دانست میں بہت عقلمندی کی بات کی تھی....
"باہر بھی عورت کی تربیت کے زیرِ اثر مرد ہی گھومتے ہیں منتہٰی آپ یہ بات کیوں نہیں مان لیتیں عورت ہی معاشرے کے بگاڑ اور سُدھار کی ذمےدار ہے عورت کے اندر مرد سے دس گنا زیادہ حاکمیت کا جذبہ ہے وُہ مرد کی زندگی پر غاصب رہنے کی ہر ممکن سعی کرتی ہے اور یہی کوشش اُسے مرد کے ظُلم سہنے پر مجبور کرتی ہے صرف یہی سوچ کر کہ وُہ اُس مرد کی بری بهلی سب سُن کر اُسے خود کا گرویدہ کرلے گی مگر یہ صرف اُس کی خام خیالی ہوتی ہے اور وُہ اسی خام خیالی میں اپنی پوری زندگی گزار دیتی ہے وُہ شوہر پر حکمرانی کرنے کی کوشش کرتی ہے اپنی جی جان لگا دیتی ہیں اور کُچھ اِس میں کامیاب بھی ہوجاتی ہیں مگر اُس کے حاکمیت کے جذبے کو تب بھی تسکین نہیں پہنچتی وُہ بیٹے کی صورت میں ایک اور مرد پر غاصب رہتی ہے اُس کی حکمرانی کرنے کی خواہش کبھی ختم نہیں ہوتی وُہ مرد کی اگر اپنے پیروں میں بھی لا بٹھائے گی تو بھی اُس کو سکون نہیں مِلتا وُہ سوچتی ہے یہ صرف میرے قدموں میں ہی کیوں ہے اِس کے ہاتھ میرے پیروں پر کیوں نہیں..."
آخری بات کہتے وقت اُس کے چہرے پر حتمیت کے آثار تھے جیسے اُسے کوئی شک نہیں تھا اپنی کہی کسی بات پر وُہ شرمندگی نہیں تھی...
"آخر کی آپ بھی تو ایک مرد ہی ہیں آخر نکال ہی دی اپنی بھڑاس اور بنا دیا خود کو مظلوم اور سب الزامات کا طوق عورت پر ہی محمول کردیا.."
وُہ اِستہانت سے بولی...
زیان کی مسکراہٹ مزید گہری ہوتی چلی گئی وُہ تاسف سے بولا..
"اور یہی عورتوں کی سب سے بڑی شارٹ کمنگ ہے وُہ اپنے متعلق کوئی نیگیٹیو فیڈ بیک لے ہی نہیں سکتیں وُہ خود کو مظلوم سمجھتی آرہی ہے خود کی ہار نہیں سہہ سکتی وہی حکمرانی کی طمع..".
اور اُس نے منتہٰی کو حقیقتاً کُچھ کہنے کے قابل نہیں چھوڑا تھا اُس نے بڑی ہی کھری باتیں کہی تھیں اور منتہٰی نے اپنے رویے سے اُس اور مہر لگا دی تھی..
"اور آپکو یہ بتادوں یہ سب باتیں بھی میں نے اپنی مما سے سیکھی ہیں اور وُہ بھی ایک عورت ہی ہیں مگر وہ اپنی اِن شارٹ کمنگس کو مانتی ہیں اور مُجھے اپنی مما پر اور اُن کی تربیت پر فخر ہے.."
اُس کے ہر انداز سے غرور جھلک رہا تھا اپنی ماں کی تربیت کا...
" مورال آف دا اسٹوری اِس ڈیٹ "جو حقیقی اور اچھا مرد ہوگا وہ عورت کو سر کا تاج سمجھے گا نہ کہ پیر کی جوتی اور اسے عزت دے گا اور خبیث مردوں کے بارے میں میری پیاری "مما" ہمیشہ ایک محاورہ کہتی ہیں "اولتی کا پانی بلینڈی نہیں چڑھتا " مطلب کمینہ کبھی شرافت کے مقام پر نہیں پہنچ سکتا.."
اُس نے تحمل سے کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی جبکہ منتہٰی نے قائل ہوجانے والے انداز میں گردن ہلا دی...
"مجھے آپکی امی سے ملنے کی شدید خواہش ہورہی ہے وہ بہت ہی عظیم ہیں جِن کی سوچ اتنی صاف ہے ایک عورت ہوکر بھی.."
اُس نے محبت بھرے انداز میں اُن کی تعریف کرتے ہوئے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی...
"اب تو اب کو ساری عُمر وہی اُن کے پاس ہی تو رہنا ہے.."
وُہ بے اختیاری میں کہہ گیا..
"جی آپ کا مطلب.."
منتہٰی اُس کی بات پر چونکی تھی..
"کُچھ نہیں وقت آنے پر آپ سمجھ جائیں گی.."
وُہ مسکراتا ہوا لیپ ٹاپ کی طرف متوجہ ہوگیا...
جب کے وُہ استعجاب کے عالم میں واپس اپنی جگہ آکر بیٹھ گئی...
YOU ARE READING
بچھڑے سفر میں...
Romanceیہ کہانی ہے محبت سے ملے اعتبار اور بھروسے کے ساتھ طلوع صبح کے انتظار کی...