قسط نمبر ۱۵

612 37 3
                                    

#بچھڑے_سفر_میں
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا
قسط نمبر ۱۵

"میں آپکی پھوپھو بولو "پھوپھو.."
مُنیر  ہر بار اُس کی کوشش پر بے تحاشا ہنس دیتا...
"رہنے دو ماہی میرے بچے پر رحم کرو.."
وہ شرارت سے بولا...
"آپ ہنستے رہیں پر مانی بھائی میں علیشہ آپ سے شرط لگاتی ہوں یہ مما پاپا سے پہلے مُجھے پھوپھو ہی بولے گا.."
وُہ اترا کر بولی ...
"اچھا بس میری چندا نے کہہ دیا نا یہ پھوپھو بولے گا تو پھوپھو ہی بولے گا اب اپنی بتیسی اندر کریں منیر.."
علیشہ نے اُس کی سائڈ لی...
علیشہ ایک بہت اچھی لڑکی تھی اُس نے صرف منیر سے شادی نہیں کی تھی بلکہ اُس سے جڑے ہر رشتے کو پورے دِل سے اپنا مانا تھا وہ آصف صاحب کی بے حد عزت کرتی تھی جس کے نتیجے میں جب کبھی اُن دونوں کا آمنہ سامنا ہوتا تھا تو آصف صاحب اُس سے انتہائی شفقت سے پیش آتے تھے اُن کی جنگ تو اپنے بیٹے سے تھی وُہ  زچ ہونے پر تیار نہیں تھے فرحان سے بے اعتنائی برتنے کی وجہ یہی تھی ایک بار اگر اُسے سینے سے لگا لیا تو وہ انا کی جنگ ہار جاتے اور اُنہیں بیٹے سے ہار منظور نہیں تھی وہ باپ تھے ا اولاد کی زندگی کے ہر فیصلے خود کرنا چاہتے تھے چاہے اُس کا انجام ہو ہو مگر اُنھیں اپنی مرضی کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں تھی اپنے بیٹے کی خوشی بھی نہیں۔۔۔
علیشہ کے لیے بھی منتہٰی ماہی ہی تھی اُس کی پکی سہیلی اُس کی جان اُس کی چھوٹی بہن..
"ہاں تُم دونوں ایک طرف ہوجایا کرو ویسے میں دیکھ رہا ہوں ماہی جب سے بھابھی آئی ہے تُم اپنے مانی بھائی کو بھول گئی ہو اور ہم معصوم بھائیوں پر مفت کا الزام کے بھابھیوں کے آتے ہی ہم بدل جاتے.."
وُہ مصنوئی خفگی سے بولا...
"ارے میرے بھی ناراض ہوگئے پر مانی بھائی ہر بھائی آپکی طرح نہیں ہوتا نا کُچھ بھائی اختر بھائی اور حمید بھائی جیسے بھی ہوتے ہیں جو واقعی بدل جاتے ہیں اور ہر بھابھی بھی تو میری علیشہ آپی کی طرح نہیں ہوتی ایک دم پیاری سی.."
وُہ دایاں ہاتھ منیر اور بایاں علیشہ کی گردن میں ڈالتے ہوئے محبت سے بولی...
"مسکا مسکا..."
اُس نے منتہٰی کو چڑایا..
"چُپ بیٹھیں آپ..."
علیشہ نے اُسے پیار سے ڈپٹا تو وہ مسکرا کر رہ گیا ...
"آئی لو یو سو سو مچ بھائی آپی.."
اُس نے مزید مضبوط سے دونوں کو خود سے قریب کیا تو منیر نے اُسے اپنے سینے سے لگا لیا...
"تُم میری پہلی اولاد ہو بچے یہ بات یاد رکھنا..."
وُہ اُس کے بالوں سے کھیلتے ہوئے بولا...
"ہماری پہلی اولاد منیر.."
علیشہ نے ٹکڑا جوڑا..
"پھپو.."
یکدم اُن تینوں کا دھیان فرحان نے اپنی جانب کھینچ لیا وُہ اپنی ٹوٹی پھوٹی زبان میں منتہٰی کو بلا رہا تھا..
دیکھا دیکھا دیکھا..میں نے کہا تھا نا یہ مما پاپا سے پہلے پھوپھو کہے گا...پھوپھو کا شہزادہ پھوپھو کی جان.."
اُس نے فرحان کو گود میں لے کر اُس کے چہرے پر پیار کو بوچھاڑ کردی وُہ ننھا بچہ اِس شدت پر گھبرا گیا رونے لگا...
"الے کیا ہوگیا میرے بچے کو پھوپھو نے تو پیار کیا ہے..پیار کیا ہے..ہاں پھوپھو کی جان.."
وُہ اُس نچلے لب کو اپنی اُنگلی سے ہلکا سا ہلا کر بولی تو وُہ رونا بھول کر اب ہنسنے لگا اور اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے اُس کے بال کھینچنے لگا...
"آں آں.. پھوپھو کی توبہ شہزادے اب اتنی شدت پسندی نہیں دکھائے گی اب کیا گنجی کرو گے پھوپھو کو.."
وُہ اُس کے پیٹ پر اپنا سر مس کرتی بولی تو وُہ قلقاریاں مارتا اُس کے بال مزید زور سے پکڑ لیتا...
"بچی ہے بِلکُل میری ماہی..."
منیر نے آسودگی سے مسکراتے ہوئے کہا..
"ہماری ماہی.."
علیشہ نے اُس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا تو اُس نے اُسے اپنے سینے سے لگا لیا...
"بہت شکریہ میری زندگی میں آنے کے لیے.."
اُس نے محبت سے کہا...
"آپکا بھی بہت شکریہ مُجھے اپنی دُنیا میں لانے کے لیے.."
علیشہ نے متشکرانہ انداز میں کہا...
"ارے بھائی بچائیں یہ تو میرے بال ہی نہیں چھوڑ رہا.."
منتہٰی کی آواز پر وُہ دونوں مسکراتے ہوئے اُس کی طرف بڑھے...

بچھڑے سفر میں...Where stories live. Discover now