قسط نمبر ۲۷

870 58 15
                                    

Mega Episode 💥💥💥
#بچھڑے_سفر_میں
(season 1)
از قلم #مصطفیٰ چھیپا
قسط نمبر ۲۷ (4th last episode)

"لے تو آئے ہو تُم لوگ مُجھے مگر ہمت ہے تو ایک گھنٹے سے زیادہ مُجھے یہاں رکھ کر دکھا دو.."
غفران نے جھٹکے سے خود کو آزاد کروایا اور پاس پڑی کُرسی ٹھوکر مار کر آگے کیا اور اُس پر بیٹھ گیا...
"ابے او تیرے باپ کا گھر نہیں ہے یہ تھانہ ہے تھانہ اے لے کر جا اِسے حوالات میں ڈال آتا ہوں میں بھی اِس کی ٹھکائی کرنے جا لے کر جا حرام خور کو..."
انسپکٹر نوید احمد نے اُسے گریبان سے پکڑ کر کھڑا کرتے ہوئے کہا اور حوالدار کی طرف دھکا دیا....
"اپنی اوقات میں رہ سمجھ آئی ورنہ ایسا غائب ہوگا کہ لاش کے ٹکڑے بھی نہیں ملیں گے..."
غفران نے اُس کا گریبان اپنے دونوں ہاتھوں میں لے نفرت سے کہا...
"میرے تھانے میں مُجھ ہی پر ہاتھ اُٹھاتا ہے تو ایک گھنٹہ نہیں پورا ایک ہفتہ یہیں سڑے گا دیکھا تو بھی کس سے پالا پڑا ہے..."
"تیرا باپ بھی مُجھے یہاں نہیں رکھ سکتا لگا لے جتنا دم ہے تیرے پچھواڑے میں..."
غفران استہزایہ بولا...
"لے کر جا اِسے میری شکل کیا دیکھ رہا ہے..."
انسپکٹر نوید تماشہ دیکھتے حوالدار پر گرجا...
"چل بے.."
وُہ بھی جیسے ہوش میں آیا غفران کو گھسیٹنے لگا اپنے ساتھ...
"میں نے کہا ناں تیرا باپ بھی مُجھے یہاں نہیں رکھ سکتا دیکھ آگئی تیرے دوسرے باپ کی کال اب پچھتا اپنی زندگی پر تُو.."
غفران نے اپنے کوٹ کی جیب سے موبائل نکالتے ہوئے کہا جس پر ڈی ایس پی شہاب کالنگ لکھا آرہا تھا...
"ہاں کیسے کیسے حرامزادے بھرتی کر رکھے ہیں تُم لوگوں نے ہر مہینے تُم لوگوں کو کروڑوں روپے اِس لیے دیتا ہے کہ اپنے باپ کو یوں اُٹھا کر لے آؤ کس کام کے ہو تُم لوگ حرام خوری کے پیسے لیتے ہو.."
غفران نے فون اسپیکر پر رکھ کر انسپکٹر نوید کے سامنے کیا دوسری طرف سے اُبھرنے والی آواز نے اُسے حیران کردیا...
"نیا ہے سر پتا نہیں ہے آپکے بارے میں غلطی ہوگئی معاف کردیں میں ابھی سسپنڈ کرتا ہوں اُسے آپ بس کُچھ کاغذی کاروائی کے بعد واپس جا سکتے ہیں معافی سر.."
انسپکٹر نوید کے لئے اپنے با رعب ڈی ایس پی کا یہ روپ بہت حیران کن تھا اُسے اندازہ ہوگیا تھا کہ اُس نے کس پر ہاتھ ڈالنے کی غلطی کی ہے...
"آپ فون دیں انسپکٹر نوید احمد کو.."
"لے بات کر.."
غفران نے تحقیر آمیز لہجے میں کہا جس سے نوید کے ماتھے پر بل پڑ گئے..
"جی سر..."
وُہ چاہتے ہوئے بھی اپنے لہجے کی تلخی نا چھپا سکا...
"ابے جی سر کے بچے کسی پکڑ لائے ہو پتا نہیں ہے کون ہے یہ فوراً کے فوراً جانے دو اِنہیں اور تُم اگلے دو مہینے کے لئے سسپنڈ کیے جاتے ہو..."
وُہ بری طرح چیخ کر بولے مگر آج نوید کو کوئی خوف محسوس نہیں ہوا کیونکہ اُس اِنسان کا دوسرا روپ وُہ دیکھ چکا تھا....
"فارغ کرو ایسے لوگوں کو سپنڈ نہیں..."
غفران نے تنفر سے کہا...
"سر اِن کی وائف نے اِن کے خلاف کمپلین کی ہے میں کیسے چھوڑ دوں اِسے..."
وُہ بے خوفی سے بولا..
دوسری طرف سے ڈی ایس پی نے کئی موٹی گالیاں بکیں اور غفران کو چھوڑنے کو کہا جس پر انسپکٹر نوید نے غصے میں فون زمین پر دے مارا....
"تیرے باپ کا تھا جو ایسے پھینک دیا.."
غفران اُس پر چیخا...
"ہاتھ نیچے رکھ کر بات کر حرامی نیچے تیرے باپ کا نہیں کھاتا مگر یاد رکھ ایک دِن ضرور میرے ہاتھوں ہی ضائع ہوگا تُو نفرت ہے مُجھے تُجھ جیسے لوگوں سے اپنے پیسے کے دم پر بہت اچھلتا ہے ناں تُو دیکھ لیں گے تُجھے بھی۔۔۔۔ اے فارغ کر اسے گندگی کو باہر نکال جلدی سے..."
غفران کے ہاتھ اپنے گریبان سے ہٹا کر اُس نے سب انسپکٹر سے کہا اور باہر چلا گیا...
غفران نے اپنی مٹھیاں بھینچ لیں وُہ اب مزید کوئی ہنگامہ نہیں کرنا چاہتا تھا اُسے منتہٰی کے پاس واپس جانا تھا....

بچھڑے سفر میں...Where stories live. Discover now