قسط نمبر ۲۲"ارے ارے کہاں یوں بھاگی جارہی ہو جانم.."
غفران نے اسٹیشن سے باہر آتی سیڑھیوں سے آتی منتہٰی کا ہاتھ پکڑ کر روک لیا..
"آپ یہاں کیسے..؟"
وُہ اُسے دیکھ کر حقیقتاً گھبرا گئی تھی یہ خیال ہی روح فرسا تھا کہ اگر وُہ تھوڑی دیر پہلے آجاتا تو کیا ہوجاتا...
"ہاں میرا کام ختم ہوگیا تو آگیا اور یہ تُم رو کیوں رہی ہو کُچھ ہوا ہے کیا.."
اُس نے منتہٰی کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے نرمی سے پوچھا..
"میں کُچھ پوچھ رہا ہوں تُم سے ..؟"
کوئی جواب نہ ملنے پر دوسری بار ذرا سختی سے پوچھا گیا..
"نہیں کُچھ نہیں ہوا وُہ بس دوست جارہی تھی تو تھوڑا.."
آنکھوں کو رگڑ کر صاف کرتے ہوئے کہا گیا...
"یہی بات ہے ناں..؟"
اُسے یقین نہ آیا..
"میں آپ سے کیوں جھوٹ بولوں گی.."
اُس نے ہموار لہجے میں کہا...
"سچ بھی کیوں بولو گی تُم مُجھ سے..."
وُہ بے اختیاری میں منہ بول گیا جسے منتہٰی نے سنا ہی نہیں اُس کا ذہن تو زیان میں اُلجھا ہوا تھا...
"اب چلیں..؟"
اُس نے محبت سے پوچھا...
"ہاں چلیں.."
"یہ تُم ایسے حلیے میں کیوں گئی تھی کیا دکھانا چاہتی تھی اپنی دوست کو کہ تمہارا شوہر کتنا ظلم کرتا ہے تُم پر.."
اُس نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے ہوئے کہا..
"نہیں میں تو بس ایسے ہی.."
"خیر چھوڑو آج رات ایک پارٹی رکھی ہے میں نے اپنے تمام آفس کے اسٹاف اور بزنس پارٹنرز کے لئے کیونکہ وُہ لوگ ولیمے میں نہیں آسکے تھے تو اچھے سے تیار ہوجانا بلکہ ہم لوگ ابھی چلتے ہیں تمہارے لیے ڈریس لینے..."
اُس نے حکم سنایا...
"غفران میرے پاس.."
وُہ بے ساختہ بول گئی مگر کُچھ یاد آنے پر رُک گئی...
"جی میرے پاس بہت کپڑے ہیں پچھلے ہفتے ہی آپ نے درجنوں کپڑے دلوائے تھے اُس میں سے ہی کوئی پہن لوں گی.."
آہستہ سے کہا...
"غفران بولو ناں.."
اُس کی آنکھوں میں اِلتجا تھی...
"جی.."
"جی نہیں غفران میرا نام لیا کرو ناں تُم.."
اِس بات پر منتہٰی نے بے طرح چونک کر اُسے دیکھا سب کُچھ اُس کی آنکھوں کے سامنے گھوم گیا کیسے صرف نام لینے پر اُس نے کیا حالت کرکے رکھ دی اُس کی اب خود ہی کہہ رہا تھا نام لو...
"آپ نے کہا تھا میرا نام نہیں لیا کرو.."
اُس نے یاد کروایا..
"مرضی ہے تمہاری اور اب آئندہ غلطی سے کبھی میرا نام مت لینا سمجھ آئی بات.."
اُس نے فوراً تند لہجے میں کہا اور منتہٰی اُسے دیکھتی ہی رہ گئی اُسے یقین ہوچلا کہ اُس کے ساتھ کوئی دماغی مسئلہ ہے..
"اور تُم ابھی میرے ساتھ چل رہی ہو کپڑے لینے دوسرا لفظ نہ سنوں تمہارے منہ سے سمجھ آئی بات.."
اُس نے تحکمانہ انداز میں کہتے ہوئے گاڑی پارکنگ سے نکال کر فل اسپیڈ میں روڈ پر ڈال دی...
دو بار اُن کا ایکسڈنٹ ہوتے ہوتے بچا تھا..
منتہٰی نے غفران کی طرف دیکھا تو اُس کی آنکھوں میں اتنی سختی تھی کہ وہ اپنی نظریں ہی ٹہرا سکی...
"سنیے گاڑی آہستہ چلائیں.."
منتہٰی نے ڈرتے ہوئے کہا جواباً اُس نے اسپیڈ مزید بڑھا دی...
"پلیز گاڑی آہستہ چلائیں مُجھے ڈر لگ رہا ہے بہت.."
وُہ ہراساں ہوکر بولی مگر جیسے وُہ تو بہرا ہوچکا تھا اُس کی ہر التجا پر رفتار دوگنی کردیتا...
"خُدا کے واسطے گاڑی آہستہ کریں ورنہ میں کود جاؤں گی مُجھے پلیز پلیز.."
اُس نے اسٹیئرنگ کی طرف ہاتھ بڑھائے...
"سوچنا بھی مت.."
اُس کے ہاتھوں کو بُری طرح جھٹک کر خشک لہجے میں کہا گیا...
"یا اللہ.."
وُہ خوف سے تھر تھر کانپنے لگی...
"میں کود جاؤں گی پلیز گاڑی روکیں پلیز پلیز پلیز.."
وُہ چیختے ہوئے بولی...
غفران کی آنکھیں نجانے کیوں چمکی تھی دیکھنے پر نمی کا گُمان ہوتا تھا..
منتہٰی نے اپنی طرف کا دروازہ کھولنا چاہا مگر وہ لاک تھا..
"تُمہیں کیا لگتا ہے میں تُمہیں یوں آسانی سے مرنے دوں گا.."
اُس کی مضحکہ اُڑاتی آواز نے اُسے جھنجھوڑ ڈالا...
وُہ دونوں اب ون وے پر جارہے تھے وُہ بار بار سامنے سے آتی گاڑیوں کے سائڈ سے گاڑی نکالتا تو وہ بُری طرح ڈر جاتی...
"میں مرجاؤں گی پلیز بند کریں بند کریں یہ سب یا ایک ہی بار مُجھے مار دیں یوں نہ کریں آپکو خُدا کا واسطہ.."
سامنے سے ٹرک آتا دیکھ کر اُس کے اوسان خطا ہوگئے...
"غفران پلیز گاڑی روک دیں پلیز آپکو میری قسم ہے پلیز.."
وُہ اُسے جھنجھوڑتے ہوئے بولی...
"کیا کہا تُم نے.."
اُس کے چہرے پر عجیب سے مسکراہٹ آرُکی تھی...
"پلیز گاڑی روکیں.."
"نہیں اِس سے پہلے۔۔۔"
وُہ زور زور سے سانسیں لیتے ہوئے بولا...
"غفران۔۔۔"
وُہ دونوں ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ کر بُری طرح چلائی...
ٹرک بلکل سامنے آگیا تھا...
یکدم بریک لگانے کے باعث فضا میں عجیب آواز گونجی تھی...
وُہ اب تو کسی سوکھے پتے کی طرح کانپ رہی تھی۔۔۔
"جانم.."
غفران نے اُس کے چہرے سے دونوں ہاتھ ہٹا کر نیچے کیے تو اُسے لگا کسی نے اُس کے دِل کو مُٹھی میں جکڑ لیا اُس کا پورا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا آنکھیں خطرناک حد تک بھینچی ہوئی تھی وہ سسکیاں لے رہی تھی...
"کُچھ نہیں ہوا کُچھ نہیں ہوا جانم.."
غفران نے اُسے کا چہرہ صاف کرتے ہوئے رسان سے کہا...
اُس نے آہستہ آہستہ آنکھیں وا کیں اور پھر پھوٹ پھوٹ کر روپڑی...
"میں بہت ڈر گئی تھی میں بہت ڈر گئی تھی غفران.."
اُس نے ہچکیاں لیتے ہوئے کہا..
"میں بھی ڈر گیا تھا کہ کیا واقعی تُم مُجھ سے اتنی نفرت کرتی ہو کہ اب کبھی میرا نام نہیں لو گی میں بھی تو ڈر گیا تھا.."
اُس نے منتہٰی کو اپنے سینے میں بھینچتے ہوئے اپنی اُتھل پُتھل سانسیں دُرست کرتے ہوئے کہا اُس کا دِل پوری شدت سے دھڑک رہا تھا...
"میں نے بہت قریب سے دیکھا ہے موت کو آج اور یہ بہت بھیانک ہے بہت میں بہت ڈر گئی تھی.."
اُس نے بھی غفران کو سختی سے پکڑ لیا۔۔۔
"میں تُم سے بہت پیار کرتا ہوں منتہٰی بہت.."
اُس کی آنکھیں خطرناک حد تک سُرخ ہورہی تھیں...
"یہ صرف پاگل پن ہے پیار نہیں.."
وُہ یکدم اُس سے الگ ہوکر غصّے سے بولی...
"جو کہنا ہے کہہ لو مگر دور نہ جاؤ.."
اُس نے دوبارہ اُسے اپنے سینے سے لگاتے ہوئے تڑپ کر کہا...
"تُم ٹھیک ہو بلکل میرے ہوتے ہوئے تُمہیں کُچھ نہیں ہوسکتا کبھی نہیں.."
اُس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے قطعیت سے کہا گیا....
CZYTASZ
بچھڑے سفر میں...
Romansیہ کہانی ہے محبت سے ملے اعتبار اور بھروسے کے ساتھ طلوع صبح کے انتظار کی...