قسط نمبر ۱۹

797 49 8
                                    

#بچھڑے_سفر_میں
قسط نمبر ۱۹
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا

"بولو کُچھ۔۔"
غفران نے چُپ چاپ بیٹھی منتہٰی کو ذرا سا ہلایا تو وُہ جو کسی گہری سوچ میں مستغرق تھی لوٹ اؤں مگر اُس نے صرف سر ہلانے پر اکتفا کیا..
"ویسے تُم نے ایک بات نوٹ کی ہے؟.."
وُہ ابھی تک اُس کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا..
منتہٰی نے سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھ...

"کہ میرا سارا غُصّہ اور نفرت،بدلے کی وُہ آگ جو کل تک میرے اندر جل رہی تھی آج نہیں ہے آج تو میں نے تُم سے معافی بھی مانگی ہے کل کے رویے کے لیے.."
اُس نے منتہٰی کے گلے میں پہنے ہار کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہا...
وُہ ابھی چُپ رہی...
"یہ سر درد جان لے لے گا میری.."
وُہ ایک دم سے اُٹھتے ہوئے بولا اور اپنا سر دبانے لگا...

"میں چائے بنا لاتی ہوں آپکے لیے دوسری..."
وُہ کہہ کر اُٹھنے ہی لگی تھی غفران نے دوبارہ اُس کا ہاتھ پکڑ کر بٹھا دیا..
"ایک دفعہ کی بات سمجھ نہیں آتی جب میں نے کہہ دیا یہیں بیٹھی رہو تو یہیں بیٹھی رہو.."
اُس کا انداز اب تند تھا کُچھ دیر پہلے کی نرمی کا شائبہ بھی نہیں تھا..
وُہ اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے اپنے ساتھ بیڈ کے دائیں طرف لایا اُسے اپنے برابر میں بٹھا کر خود لیٹ گیا...
"میرا سر دبا دو.."
اُس کے ہاتھ اپنے ماتھے پر رکھتے ہوئی رسان سے بولا...

وُہ آہستہ آہستہ اُس کا سر دبانے لگی غفران کے تنے ہوئے نقوش نرم پڑنے لگے تھے...
"ویسے تُم دو ڈھائی مہینے کہاں گزار کر آئی ہو.."
سوال بلکل غیر متوقع تھا اُس کے ہاتھ لمحے کو رُک گئے تھے...
اُس نے اپنی آنکھیں کھول دی اور اِستفہامیہ نظروں سے اُسے دیکھنے لگا....
"کُچھ پوچھا ہے میں نے..."
پھر وہی تیزی تھی اندازِ سخن میں..

"ابو کی کزن ہے وُہ لاڑکانہ میں ہاسٹل میں انچارج ہیں تو ابو نے اُن سے بات کرکے مُجھے وہاں بھجوا دیا تھا اُنہوں نے ہی میری جاب بھی کروائی تھی ایک فرم میں صبح نو سے شام پانچ تک کی.."
اُس نے ساری بات پوری سچائی سے بتادی..

"معاملہ صرف اتنا ہی ہے نا؟؟؟"
وُہ مطمئن نہیں ہوا تھا...
"مطلب؟.." اُس نے اُلٹا سوال کیا..
"مطلب تُم اچھے سے سمجھ گئی ہو تمہارے لیے یہ سمجھ جانا ہی کافی ہے اگر مُجھے ذرا بھی شک ہوا کہ تُم نے مُجھ سے جھوٹ بولا ہے تو تُم تو وہی ہوگی مگر میں کل رات والا غفران نہیں ہوں گا اُس سے بھی زیادہ وحشی پن دکھاؤں گا تُمہیں مائنڈ اِٹ..."

اسی نے منتہٰی کے گداز ہاتھوں کو اپنے کرخت ہاتھوں میں لے کر دبا کر تنبیہ کی تھی...
"ایسا کُچھ نہیں ہے.."
نجانے وُہ خود کو تسلی دے رہی تھی يا خود سے جھوٹ...
"اور ہونا بھی نہیں چاہیے.."
مزید زور دے کر کہا گیا...
"اب جاؤ کپڑے بدلو جاکر اور میرے کپڑے بھی نکال دو.."
اُس کے ہاتھوں کو جھٹکے سے ہٹا کر وُہ سختی سے بولا...

وُہ اِسی موقع کی تلاش میں تھی سرعت سے اُٹھ کر الماری کی طرف بڑھ گئی..
غفران نے اُس کی اِس حرکت کو بغور دیکھا اور دوبارہ آنکھیں بند کرلیں..
_________________________________________

بچھڑے سفر میں...Where stories live. Discover now