#بچھڑے_سفر_میں
قسط نمبر ۲۳
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا"تمہاری عقل ٹھکانے آ گئی.."
غفران نے ناشتے کی ٹرے رکھتی منتہیٰ کو مخاطب کیا مگر وہ کوئی بھی جواب دیے بغیر کھڑکی کے پاس جا کھڑی ہوئی....
غفران نے ایک نظر اُسے دیکھا اور گہری سانس لے کر ناشتہ کرنے لگا...
"شام کو تیار رہنا..."
اسے منتہیٰ کی خاموشی سے اب چڑ ہونے لگی تھی...
وہ ہنوز چپ رہی...
"جانم..."
محبت بھرے لہجے میں پکارا گیا مگر وہ تو جیسے سننے کی حس کھو بیٹھی ہو...
بلآخر اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا...
"تمہیں کیا لگتا ہے یوں تم مجھ سے اپنی بات منوا لو گی.."
منتہیٰ نے ایک نظر اس پر ڈال کر دوبارہ نظریں کھڑکی سے باہر ٹکا دیں...
"جانم..میں یہ نہیں کہہ رہا ہمارے بچے نہیں ہونگے میں صرف ابھی ان بکھیڑوں میں نہیں پڑنا چاہتا تم میری اتنی سی بات نہیں مان سکتی.."
غفران نے اس کے دائیں گال پر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا..
"یہ اتنی سی بات ہے آپکے لیے "اتنی سی" آپ مجھے میرا بچہ مارنے کو کہہ رہے ہیں اور بس اتنی سی ہی بات ہے..."
منتہٰی نے بھیگی آنکھوں کے ساتھ اُسے دیکھتےہوئے کہا...
"منتہٰی مت ضد کرو تم جانتی ہو ہوگا وہی میں نے کہہ دیا ہے تو یوں خود کو مت تھکاؤ..."
وُہ اُس کے کندھوں پر اپنے اپنے دونوں ہاتھوں سے وزن ڈالتے ہوئے صوفے پر بٹھایا اور خود دو زانوں ہوکر ساتھ بیٹھ گیا...
"اِس بار ایسا کُچھ نہیں ہوگا میں یہ ہرگز نہیں ہونے دوں گی سن لیں آپ..."
وُہ قطعی انداز میں بولی...
"میں بہت شرافت سے پیش آرہا ہوں تمہارے ساتھ مُجھے مت مجبور کرو کہ میں پھر سے وہی غفران بن جاؤں..."
اُس کا لہجہ اب بدلنے لگا تھا نرمی کی جگہ سختی نے لے لی تھی...
"آپ مُجھے اِن دھمکیوں سے نہیں ڈرا سکتے جتنا مارنا ہے مار لیں مگر میں اِس بار آپکی بات نہیں مانوں گی.."
"تُم مُجھے غصّہ دلا رہی ہو اب منتہٰی ضد چھوڑ دو اپنی جب میں نے کہہ دیا مُجھے یہ بچہ نہیں چاہیے تو نہیں چاہیے..."
"تو یہ پہلے سوچنا تھا ناں..."
وُہ سب بھول کر یکدم چیخ اٹھی...
"آواز نیچے سمجھ آئی..."
غفران نے تنبیہی انداز میں کہا...
"غفران میری بات سنیں..."
منتہٰی نے اُس کے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لیتے ہوئے ملتجی انداز میں کہا تو غفران اُسکے اِس والہانہ انداز پر ششدر رہ گیا...
"آپ کہتے ہیں آپ مُجھ سے محبت کرتے ہیں.."
"تمہیں کوئی شک ہے..."
غفران نے اُس کا بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے مخمور انداز میں کہا...
"میری ہر بات مانیں گے آپ نے کہا تھا.."
وہ ضبط کے کڑے مراحل سے گزر رہی تھی...
"مانوں گا سب مانوں گا میری جان..."
وُہ اُس کے کان میں سرگوشی کرنے والے انداز میں کہا...
"بس یہ بات مان لیں میری صرف یہ بات پھر کبھی کُچھ نہیں مانگوں گی آپ سے پلیز..."
"کون سی بات جانم..."
وُہ مدہوش لہجے میں بولا...
منتہٰی اپنی کامیابی پر مسکرائی تھی اِس عرصے میں وُہ غفران کی کمزوری تو جان چکی تھی...
"ہمارے بچے کو کُچھ نہیں ہوگا ناں..؟"
منتہٰی نے پُر اُمید انداز میں پوچھا...
غفران کی ساری خُماری لمحے کے ہزارویں حصے میں ہوا ہوئی ایک عجیب سی مسکراہٹ اُس کے ہونٹوں کو چھو لیا گزر گئی وُہ یکدم اُس سے دور ہوا....
منتہٰی نے حیران نظروں سے اُسے کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا وُہ اب اپنا کوٹ پہن رہا تھا وُہ اس اِنتظار میں تھی کہ وُہ کُچھ بولے...
منتہٰی نے ایک گہری سانس لی اور کھڑی ہوکر اُسکے پاس آئی وُہ اپنے بال سیٹ کر رہا تھا...
"غفران آپ نے جواب نہیں دیا..."
منتہٰی نے اُس کے کوٹ سے نادیدہ مٹی جھاڑتے ہوئے کہا تو غفران نے ایک ناگوار نگاہ اُس پر ڈالی اور اپنے سینے پر دھرا اُس کا ہاتھ بری طرح جھٹک دیا...
"ٹھیک ہے مان لی تمہاری بات مگر آئندہ یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہے میں جانتا ہوں تُم مُجھ سے نفرت کرتی ہو تو مُجھے تمہارا دکھاوا نہیں چاہیے..."
وُہ بولا تو اُس کے لہجے میں چٹانوں سی سختی تھی منتہٰی لمحے کو تھم گئی تھی...
"سچ کہہ رہے ہیں آپ..."
اُس نے بے یقینی سے پوچھا...
"میں ایک ہی بات بار بار نہیں کہتا.."
اُسی انداز میں کہا گیا مگر منتہٰی کو یاد رہا تو بس اتنا کہ اُس کا بچہ محفوظ ہے ...
"بہت شکریہ غفران.."
وُہ واقعی بے حد خوش تھی غفران نے ایک اچٹتی نگاہ اُس پر ڈالی اور کمرے سے باہر چلا گیا...
YOU ARE READING
بچھڑے سفر میں...
Romanceیہ کہانی ہے محبت سے ملے اعتبار اور بھروسے کے ساتھ طلوع صبح کے انتظار کی...