آخری قسط

1.3K 54 27
                                    

Mega Episode 💥💥💥
#بچھڑے_سفر_میں
(season 1)
از قلم #مصطفیٰ چھیپا
قسط نمبر ۳۰ (آخری قسط)

"ہیلو عماد.."
زیان نے کال اٹھائے جانے کے بعد کُچھ کہنا ہی چاہا کہ عماد نے اُسے ٹوک دیا..
"زیان ابھی کوئی بات نہیں کرسکتا میں مُجھے ماہی کو ڈھونڈھنا ہے..."
عماد نے عجلت بھرے انداز میں کہتے ہوئے فوراً فون بند کردیا جبکہ زیان کُچھ اور بھی کہنا چاہتا تھا...
" ماہی کو ڈھونڈھنا ہے مطلب اُس جنگلی انسان نے اپنا کام کردیا۔۔"
زیان نے مکا بناکر ٹیبل پر مارتے ہوئے شدید غصّے میں خود سے کہا...
"وہ ٹریکنگ ڈیوائس ہاں وُہ اُسے ڈھونڈھنے میں مدد کرسکتی ہے یقیناً..."
زیان کے دماغ میں خیال بجلی کی سی تیزی سے کوندا اُس نے دوبارہ  عماد کو کال ملائی مگر اٹھائی نہیں گئی...
"عماد فون اٹھاؤ خُدارا..."
وہ مضطرب ہوکر خود بولا...
"مُجھے خود کُچھ کرنا ہوگا ورنہ وہ انسان نجانے ماہی کے ساتھ کیا کردے.."
زیان نے سسٹم آن کیا...
"یہ کونسی جگہ ہے.."
زیان نے حیران سے خود سے کہا...

_________________________________________

"علاقے میں ہر طرف آدمیوں کو پھیلا دو کوئی بھی غیر معمولی حرکت پر پہلی فرصت میں مُجھے خبر ملنی  چاہیے اور شعیب کو بول دو بیسمنٹ سے جو راستہ باہر کی طرف نکلتا ہے وہاں گاڑی ہر طرح سے تیار رکھو کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال میں میں وہی سے نکلوں گا اور ہاں اب تم میں سے کوئی بھی مُجھے اِس کمرے کے ارد گرد نظر نہ آئے کوئی بھی بات ہو صرف مُجھے کال کرنا مجیب کو بول دو کہ خرم کو لینے بلکل عین وقت پر جائے پہلے سے اُسے لانے کی ضرورت نہیں ہے."
غفران نے سر جھکائے کھڑے دس بارہ جوان لڑکوں کو ساری بات تفصیل سے سمجھائی...
"یاد رہے کسی نے بھی اگر نمک حرامی کرنے کی کوشش کی تو اپنا حشر سوچ سکتا ہے.."
آخر میں اُس نے تنبیہی انداز اپنایا..
" اوکے راسخ باس.."
سب نے یک آواز ہوکر کہا..
غفران کمرے کی طرف بڑھ گیا جس میں منتہٰی تھی۔
اُس نے کمرے کا دروازہ اندر سے اچھے سے بند کیا اور سست سست قدم اُٹھاتا ہوا منتہٰی کے پاس آکر بیٹھ گیا وہ اب تک بیہوش تھی...
"بس کُچھ گھنٹے اور جاناں پھر ہم تینوں ہمیشہ کے لئے ایک ساتھ ہوں گے کوئی کبھی ہمیں ڈھونڈھ نہیں سکے گا رہتی زندگی تک کبھی نہیں.."
منتہٰی کے چہرے پر آئے بالوں کو نرمی سے پیچھے کرتے ہوئے محبت سے کہا...
"تینوں..؟ یہ تیسرا کون ہے .."
زیان جو ساری باتیں بھی سُن سکتا تھا متعجب انداز میں خود سے گویا ہوا...
"کیسی ہو جاناں..؟"
ہینڈ فری میں آواز گونجی غالباً منتہٰی ہوش میں آچکی تھی..
"آرام سے میری جان آرام سے.."
غفران نے اُسے بیٹھنے  میں مدد کی..
"کہاں ہوں میں..؟"
منتہٰی نے چکراتے سر کے ساتھ ارد گرد دیکھتے ہوئے پوچھا..
"میرے پاس ہو میرے ساتھ کیا یہ کافی نہیں..؟"
غفران نے اُس کے گرد اپنے ہاتھوں کا حصار بناتے ہوئے دلنشین انداز میں کہا..
"غفران پانی.."
خشک ہوتے گلے کے ساتھ اُس نے بددقت کہا..
"یہ لو.." غفران نے فوراً سائڈ ٹیبل پر پانی سے بھرے جگ کو خالی گلاس میں انڈیلتے ہوئے کہا اور پھر گلاس اُسکے منہ سے لگادیا..
"میرا سر بہت بھاری ہورہاہے آنکھیں کھولنے میں بھی بہت تکلیف ہورہی ہے غفران..."
منتہٰی نے بند ہوتی آنکھیں جبراً کھلی رکھتے ہوئے کہا..
" کُچھ نہیں جاناں تھوڑی دیر میں ٹھیک ہوجائے گا.."
اُس نے منتہٰی کو اپنے شانے سے لگاتے ہوئے کہا..
"کُچھ دیر بعد جب منتہٰی کے حواس مکمل بحال ہوئے تو اُسکی نظریں فوراً اپنی  دائیں ہاتھ کی طرف گئیں مگر وہی انگوٹھی نہ دیکھ کر جہاں ایک سکون سا محسوس ہوا تھا وہی اندر کُچھ ٹوٹا بھی تھا...
غفران نے اُسکی اِس حرکت کو بغور دیکھا تھا چہرے پر استہزایہ مسکراہٹ آ ٹھہری..
" تمہیں لگتا ہے میں کسی بھی قسم کی کوئی بیوقوفی کرسکتا ہوں تمہارے معاملے میں اور وُہ بھی سب جانتے ہوئے کل رات تمہارے ساتھ تمہارے بھائی کے ہی گھر میں گزارنے کے مُجھے بہتیرے فائدے ہوئے ہیں سب سے پہلا فائدہ تو ایک عرصے بعد تمہارے قرب کا سکون حاصل کیا دوسرا تمہارے بھائی کے سارے ارادے جان لیے انگوٹھی کی مدد سے وُہ تُم پر نظر رکھنا چاہتا تھا.."
وہ ہولے سے ہنسا تھا..
"کتنے بیوقوف ہیں ہم لوگ کتنے بیوقوف یہ انسان کل پوری رات ماہی کے کمرے میں تھا اور ہم میں سے کسی کو کُچھ پتا ہی نہیں چلا لعنت ہے مُجھ پر.."
اُس نے اسٹیرنگ پر زور سے ہاتھ مارتے ہوئے کہا وُہ نہیں جانتا تھا اُسے زیادہ غصّہ کس بات کا تھا غفران کے بارے میں پتا نہ چلنے کا یہ منتہٰی اور اُسکے قرب کے لمحات کے بارے میں جان کر...
اب وہ اپنے گھر کے سامنے پہنچ چُکا تھا چوکیدار نے دروازہ کھولا تو اُس نے ہاتھ کے اشارے سے اُسے منع کردیا اور باہر ہی گاڑی روک کر خود پورچ سے ہوتے  ہوئے رہائشی عمارت کے اندر چلا گیا...
وُہ سیدھا اپنے کمرے  میں آیا اور الماری کھول کے سیف میں سے پستول نکال کر اپنی کوٹ کی جیب میں رکھی...
" اب آر یا پار یا تو میں نہیں یا تو وُہ گھٹیا اِنسان نہیں میں ماہی کو ایسی سسکتی ہوئی زندگی ہرگز گزارنے نہیں دوں گا.."
زیان نے حتمی انداز میں کہا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتا باہر چلا گیا اور واپس گاڑی میں بیٹھ کر عماد کو کال کرنے لگا  مگر جواب ندراد...
اُس نے مزید انتظار کرنے کا ارادہ ترک کرتے ہوئے گاڑی کو غفران کی پناہ گاہ کی طرف ڈال دیا...

بچھڑے سفر میں...Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon