قسط نمبر 5

561 35 34
                                    

قسط 5

اگلی صبح حسام فجر کی نماز پڑھ کے ۔۔۔واک کے لئے نکل رہا تھا ۔۔۔جب اسے حنا ٹری ہاؤس کے پاس
چہل قدمی کرتی نظر آئ ۔۔۔وہ روز ۔۔۔فجر کی نماز کے بعد واک پر جاتا تھا ۔۔۔ان ایک مہینے میں اس نے حنا کو کبھی اس ٹائم باہر نہیں دیکھا تھا ۔۔۔۔
اسے پریشانی سے ٹہلتا دیکھ حسام اسکی طرف بڑھا تھا ۔۔۔اسے اس سے آپنے سلوک کی معافی بھی مانگی تھی ۔۔۔جس کے لئے وہ آپنے آپ میں کل رات سے شرمندہ ہو رہا تھا ۔۔۔۔حنا ؟۔۔۔۔
حنا کو کل رات حسام پر بہت غصہ تھا ۔۔۔مگر وہ کسی بات کو آپنے اپر سوار نہیں کرتی تھی ۔۔اسے بعد میں سبق سیکھاونگی ۔خود سے کہتی وہ بستر پر لیٹ گئی تھی ۔۔۔ مگر جانے کیوں اس کی آنکھوں سے نیند کوسو دور تھی ۔۔۔پوری رات بے چنی سے کاٹ وہ فجر کی نماز کے بعد کھولی ہوا میں سانس لینے کے لئے باہر آگئی تھی ۔۔۔۔۔کھولی ہوا میں آنے کے بعد بھی اس کی بے چنی میں کوئی فرق نہیں آیا تھا ۔۔اسکا دل مزید گھبرا نے لگا تھا ۔۔۔
خود کی کیفیت کو نا سمجھتے ہویے وہ پریشانی سے نرم نرم ہری گھاس پر چکر کاٹ رہی تھی ۔۔۔
حسام کے پکارنے پے اسنے اسے دیکھا تھا ۔۔جب کے وہ اس کے سامنے سے ہی آیا تھا ۔۔۔مگر جانے کیوں
وہ کہا گم تھی ۔۔۔حنا are you fine....حسام کے پکارنے پر بھی جب حنا اپنی دھن میں چلی جارہی تھی تب حسام اس کے اگے چٹکی بجاتے ہویے ۔۔۔حنا کہ کر پکارا تھا ۔۔۔حسام نے اسے پریشانی سے پوچھا تھا وہ کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی تھی ۔۔۔۔
جی ۔۔۔میں ٹھیک ہو ۔۔۔۔حنا نے اسے دیکھتے ہویے مسکرانے کی کوشش کی تھی ۔۔۔۔حسام اسے اب بھی گور سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔تم سچ میں ٹھیک ہو نا ؟یہ پہلی بار تھا ۔۔جب حنا نے اسے سیدھا جواب دیا تھا ۔۔۔۔جی مجھے کیا ہوگا ۔۔۔حسام کے دوبارہ پوچھنے پر حنا نے خود کو نارمل ظاہر کیا تھا ۔۔۔
وہ خود اس وقت ۔۔۔۔اپنی کفیت کو سمجھ نے کی حالت میں نہیں تھی ۔۔۔کے آخر کیوں اسے اتنی بیچنی ہو رہی ہیں ۔۔۔۔حنا کے جواب پر حسام نے اب کے بس اسے دیکھا تھا ۔۔۔ پھر کوئی سوال نہیں کیا تھا ۔۔۔ جب کے صاف ظاہر تھا ۔۔کے وہ ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔۔۔وہ کھڑا اسے دیکھ رہا تھا ۔۔جب
اندر سے رونے کی آواز سن دونو ایک دوسرے کو دیکھ اندر کی طرف بڑھے تھے ۔۔جیسے جیسے اندر بڑھ رہے تھے حنا کی دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی ۔۔۔رونے کی آواز ثمن کے کمرے سے آرہی تھی ۔۔
ثمن کے کمرے کی طرف بڑھتے حنا کے پیر تک کاپ رہے تھے ۔۔۔۔۔کمرے کا منظر دیکھ حنا جلدی سے ثمن کی طرف بڑھ رہی تھی ۔۔۔جو راحیل کے گلے لگے بوری طرح رو رہی تھی ۔۔۔۔راحیل اور علیہ اسے چپ کرا رہے تھے ۔۔۔وہی زرین بیگم اور شمشاد کھڑے دوکھ سے ثمن کو دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔ ثمن چپ ہو جاؤ انٹی انکل کی روح کو تکلیف پوچھے گئی ۔۔پلز
چپ کر جاؤ یہ لو پانی پیو ۔۔علیہ نے ثمن کو دلاسہ دیے پانی کا گلاس اسکی طرف بڑھا یا تھا ۔۔۔۔۔علیہ کی بات سن پیچھے سے ثمن کی طرف بڑھتی حنا کے پیروں سے جان نکل گئی تھی ۔۔۔۔ اگلے ہی پل اسکی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھاہ گیا تھا ۔۔۔۔
دوسرے لمحے وہ زمین پر تھی ۔۔۔۔حسام اسکے پیچھے ہی کھڑا تھا اس کے پکڑے پکڑے تک حنا گر گئی تھی ۔۔۔۔حنا کے گرنے پر پاس رکھا کانچ کے ٹیبل کا کونا اس کے سر پر لگا تھا ۔۔۔۔اور خون بہنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔۔ حنا کے گر نے پر سب اس کی طرف مطوجہ ہوے تھے ۔۔۔۔ جو زمین پر پڑی تھی حسام اس سے اٹھا رہا تھا ۔۔۔ علیہ اور شمشاد جلدی سے حسام کی مدد کے لئے بڑھے تھے جو خون سے لت پت حنا کا چہرہ تھپ تھپا ئے اسے اٹھارہا تھا ۔۔۔حنا کو اس حالت میں دیکھ ثمن اور زیادہ رونے لگی تھی ۔۔۔۔
اب راحیل اور زرین بیگم اسے سمبھال رہے تھے ۔۔۔
حسام حنا کو اٹھائے جلدی سے باہر کی طرف نکلا تھا ۔۔ ساتھ شمشاد اور علیہ بھی اسکے پیچھے گے تھے ۔۔۔ دروازے میں کھڑی ناگما اور علیشا جلدی سی اندر آے تھے ۔۔۔ ناگما بھی اپنی بھابھی کو حوصلہ دینے اگے بڑھی تھی ۔۔۔وہی علیشا نے ماں کو روتا دیکھ روتی ہوئی ماریہ ۔۔۔کو گود میں اٹھا لیا تھا ۔۔۔ اسے چپ کراتے کراتے کب اسکے بھی گال تر ہو چوکے تھے اسے خبر ہی نہیں ہوئی تھی ۔۔۔۔
اس سب سے بےخبر حمزہ زین کے روم میں سو رہا تھا ۔۔۔ دنیا کی سب سے بڑی دولت ماں باپ ۔۔۔کا سایہ انکے سر سے اٹھ چکا ہے اس بات سے بےخبر ۔۔۔۔۔ساتھ بڑے بھائی جیسی نعمت بھی نہیں رہی تھی ۔۔۔

 Mohabbat Ek Shanasai (Completed)Where stories live. Discover now