قسط 17
آج وہ بہت خوش تھا ۔۔۔۔آج کتنے دن بعد وہ آپنی پوری فیملی کے ساتھ باہر گھومنے آیا تھا ۔۔۔
سب کو خوش دیکھ اس کے چہرے کی مسکراہٹ ہی نہیں روک رہی تھی ۔۔۔
سب سمندر کنارے گھوم رہے تھے ۔۔۔
ثمن حنا کے پیچھے بھاگ رہی تھی اسے پکڑنے کے لیے ۔۔۔اور وہ آپنے ماما بابا کے ساتھ کھڑا ہنستے ہویے انھے دیکھ رہا تھا ۔۔۔
ثمن پکڑلو سے ۔۔۔۔ثمر نے چلا کر کہا تھا ۔۔۔
حنا دی بھاگو ۔۔۔حمزہ نے آپنا حصہ بھی ڈالا تھا ۔۔
امرین آفتاب آپنے چارو بچو کو دیکھ بہت خوش تھے ۔۔۔
وہ دونو پانی میں چلتے آگے آگے بڑھہے جا رہے تھے ۔
حمزہ نے انھے اب وہا سے غایب ہوتا دیکھا ۔۔۔
اب کے اس نے اس کے پاس کھڑے ثمر کو بھی اس طرف بھاگتا دیکھا جہاں امرین اور آفتاب گئے تھے ۔۔۔حنا ثمن آپنی مستی میں مگن تھی ۔۔۔ اس نے دھیرے دھیرے اسے بھی غایب ہوتا دیکھا ۔۔۔وہ چلانا چاہتا تھا ۔۔۔بھگ کر روکنا چاہتا تھا بچانا چاہتا تھا
مگر نا اس کے گلے سے آواز نکل رہی تھی نا وہ آپنی جگہ سے ہل پا رہا تھا ۔۔۔
اس نے موڑ کر ثمن اور حنا کو دیکھا پیچھے ثمن تو تھی مگر حنا نہیں تھی ۔۔اس کا دل بجلی کی رفتار سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔ثمن اسی کی طرف سوالیا نگاہو سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
اس نے واپس موڑ کے سمندر کی طرف دیکھا ۔۔۔
حنا پانی میں کھڑی ان دونو کو چڑا رہی تھی
ساتھ ہنستی ہوئی الٹے قدم بڑھاتی پیچھے پیچھے جا رہی تھی ۔۔۔
دیکھتے دیکھتے وہ آدھے پانی میں چلی گئی تھی ۔۔
وہ خود اب رونے لگا تھا ۔۔۔ ساتھ اب ثمن بھی اس کے برابر اکے کھڑی ہو گئی تھی اس کی حالت بھی
اس سے مختلف نہیں تھی ۔۔۔
حنا آپی ۔۔۔
وہ بھی اب غایب ہونے کو تھی جب وہ چیخ کے اٹھ بیٹھا ۔۔۔
وہ سپنا دیکھ رہا تھا مگر اس کی حالت سپنے سے مختلف نہیں تھی ۔۔۔اس دل اب تک تیززی سے دھڑک رہا تھا ۔۔ پورا چہرہ پسینے سے بھیگا ہوا تھا ۔
اس نے کاپتے ہاتھو سے کمرے کی لائٹ اون کی اور سائیڈ رکھا فون اٹھایا ۔۔۔
جانے کیوں حنا کو لے کر وہ ڈر گیا تھا ۔۔۔اس سے بات کرنے کے لیے اس نے فون لگایا مگر وہ اٹھا نہیں رہی تھی ۔۔۔
رات کے 2:39 بج رہے تھے ۔۔۔
وہ سو رہی ہوگی سوچ کر اس نے ایک بار پھر کوشش کی مگر اس بار بھی نو انسور
اس نے سوچا صبح کرے گا مگر دل نہیں منا اس نے اب کے بیلا کے نمبر پے فون کیا ۔۔۔
دو تین بیل کے بعد فون ریسو ہو گئی تھی
اس نے سکون کا سانس لیا ۔۔۔
ہیلو ۔۔کے بعد اس نے ڈائریکٹ اسے حنا سے بات کرانے کہا تھا مگر جو جواب اسے ملا تھا ۔۔ اسے سن وہ ڈر گیا تھا
اس سے بات کرنے کے بعد اس نے پریشانی سے شیلی کو فون کیا تھا ۔۔۔کیوں کے حنا کے ساتھ شیلی ہی تھی جب وہ اسے بتا رہی تھی ۔۔کے وہ دبئی جا رہی تھی ۔۔آرٹ پروموٹ کے لیے ۔۔
ہیلو شیلی دی ۔۔۔آپی کہا ہے ؟۔۔۔اس نے فون ملتے ساتھ ہی غصے سے پوچھا تھا ۔۔
مجھے سچ بتائے پلز ۔۔۔جواب میں شیلی نے اسے کچھ کہنے کی کوشش کی تھی ۔۔۔مگر اس نے بات کاٹ کے اس بار ریکوسٹ کی تھی ۔۔
جواب میں شیلی نے اسے آپنے گھر بولیا تھا ۔۔
وہ جلدی سے بیڈ سے اتر کار کی kye لیے باہر نکلا تھا ۔۔۔فاسٹ ڈرائیو کر وہ پندرہ بیس منٹ میں شیلی کے گھر میں تھا ۔۔۔
اسے لگا تھا حنا شاید یہاں ہو ۔۔۔۔
مگر یہاں جو اسے پتہ چلا تھا ۔۔اس نے سچ میں اس کے پیروں سے زمین کیچ لی تھی ۔۔
YOU ARE READING
Mohabbat Ek Shanasai (Completed)
FantasyShuru Allah ke Naam se My first novel Simple & sweet story about Siblings friends & love and family