آخری قسط 18
ائرپوٹ سے سیدھا وہ دونو ہوسپٹل آے تھے ۔۔۔
جہاں شاہ میر ایڈمٹ تھے ۔۔۔ان کی حالت اب ٹھیک تھی ۔۔۔ڈاکٹر کے حساب سے یہ چھوٹاسا اٹک تھا ۔۔
جس کی وجہہ سے وہ اب بہتر تھے ۔۔۔
ڈاکٹر نے انھے کل رات ہی پریویٹ روم میں شفٹ کر دیا تھا ۔۔۔
وہ دونو جب اندر آے ایمان شاہ میر کے پاس ہی بیٹھی تھی ۔۔۔
انہو نے حسام کا ہاتھ پکڑے پیچھے سے آتی حنا کو بھی دیکھ لیا تھا ۔۔۔ اسے پہلے کے وہ کچھ کہتی
شاہ میر نے ان کے ہاتھ پے ہاتھ رکھ انھے کچھ بھی کہنے سے روکا تھا ۔۔۔۔
ایمان اب چپ ہو گئی تھی ۔۔۔۔
مگر حنا کو ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔جو شاہ میر سے
طبیعت کا پوچھ رہی تھی ۔۔
انہو نے آپنے بیٹے کے چہرے پے دیکھا وہا ایک سکون تھا ۔۔۔ایک اطمینان تھا ۔۔۔ایک خوشی تھی
حنا اور وہ دونو کھڑے شاہ میر سے بات کر رہے تھے
ساتھ سمیر بھی تھا جو ابھی اندر آیا تھا ۔۔
اچانک ان کے چہرے کے سامنے نور کا چہرہ آیا ۔۔
وہ پریشان ہو گئی ۔۔۔آخر ان کی بیٹی کو ٹھیک ہونے کتنا ارسہ لگا تھا ۔۔۔اب جاکے وہ پہلے جیسے خوشی
سے زندگی گزار رہی تھی ۔
انہو نے کچھ کہا نہیں تھا مگر بہت کچھ سوچ رہی تھی ۔۔ نور گھر پے ہی تھی یہ سوچ وہ پریشان ہو گئی تھی ۔۔
بیٹے کے چہرے کو دیکھ ان میں یہ کہنے کی ہمّت نہیں ہو رہی تھی کے اسے گھر نا لے جائے
اور پھر شاہ میر بھی انھے کچھ کہنے سے روک رہے تھے ۔۔۔
وہ دونو کو۔ شاہ میر نے گھر جانے کے آرام کرنے کا کہا تھا ۔۔۔۔
دونو ڈرائیور کے ساتھ گھر آگے تھے ۔۔
گیٹ کے اندر کار روکتے ہی ۔۔۔حنا کو بہت کچھ یاد آیا تھا ۔۔۔
وہ جانتی تھی اب بھی یہاں کچھ نہیں بدلہ ۔۔۔۔اور کچھ پہلے جیسے نہیں ہوگا ۔۔۔پھر بھی وہ حسام کے لیے یہاں آیی تھی ۔۔
اس کا دل پھر دھڑکنے لگا تھا ۔۔۔وہ آپنی سوچو میں گم تھی جب حسام نے اس کی طرف کا دروازہ کھول اسے باہر آنے کا کہا تھا ۔۔۔
وہ اس کا ہاتھ تھام کے نیچے اتر گئی ۔۔
چارو طرف وہی سب تھا ۔۔۔جیسے پہلے تھا ۔۔
شام کا وقت تھا ۔۔۔وہ اس کے ساتھ چلتی خاموشی سے قدم بڑھاتی چلی جا رہی تھی ۔۔جب اچانک آپنے نام کی پکار پے تھامی ۔۔۔
نور ہوس کے دروازے پے ۔۔سات سالہ پیاری سی ماریہ کھڑی
چلا چلا کر حنا خالہ حنا خالہ کے نعرے لگا رہی تھی ۔
اس نے مسکراتے ہویے اسے دیکھا ۔۔وہ اب بھاگ کے اس کے پاس آرہی تھی ۔۔۔
اس نے جھک کے۔ اسے گود میں اٹھالیا اور پیار کرنے لگی ۔۔۔
حسام اس کے ساتھ ہی کھڑا مسکراتا اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔جو خوشی سے ماریہ سے مل رہی تھی ۔۔
آواز سن ثمن بھی باہر بھاگ کے آیی تھی ۔۔۔
حنا کو دیکھ اس کی خوشی کا ٹھکانہ ہی نہیں تھا ۔۔۔۔۔
حنا مسکراتی ہوئی اس کے پاس آنے کا انتظار کر رہی تھی ۔۔
وہ آتے ساتھ ہی اس کے گلے لگ رونے لگی تھی ۔۔۔
حنا میں نے اتنی بار کہا واپس آجاؤ تو نہیں آیی
اور آج آپنے میاں جی کے ساتھ آگئی ۔۔۔
ثمن نے ملتے ہویے اس سے شکایت کی حنا اس کی شکایت پے حسام کو دیکھ ہنس دیں ۔۔
یہ مجھے لینے تھوڑی آئے تھے !!!
حنا نے کہا ثمن کو تھا مگر بول وہ حسام کو رہی تھی ۔۔۔اس کی یہ بات سن حسام ہنس دیا ۔
ثمن سے ملنے کے بعد وہ حسام کے ساتھ اندر آگئی تھی ۔۔۔
نور علیشا ۔۔۔ حال میں بیٹھی آپنے بچو کے ساتھ کھل رہی تھی ۔۔۔
حنا نے دونو کو سلام کیا تھا ۔۔۔
حنا کو اچانک یہاں حسام کے ساتھ دیکھ سب شوک تھے ۔۔
خوش صرف ثمن اور ماریہ کے چہرے پے دیکھ رہی تھی ۔۔۔باکی سب کا حنا کو پتہ نہیں لگ رہا تھا ۔۔۔
چار سال بعد نا شک تھا نا نفرت ۔۔۔بس سب اجنبی بن کے دیکھ رہے تھے ۔۔۔
علیشا سلام کا جواب دیں اس سے ملی تھی ۔۔مگر نور سلام کا جواب دینے کے بعد وہا سے چلی گئی تھی ۔۔۔ حسام نے حنا کو دیکھ آنکھوں ہی آنکھوں میں دلاسہ دیا ۔۔۔اس نے فیکی مسکراہٹ چہرے پے سجائے اسے دیکھا ۔۔
وہ اس کے ساتھ آپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔۔
جہاں دونو چار سال پہلے ساتھ رہتے تھے ۔
جہاں حنا کی یادیں اب تک بسی ہوئی تھی !!!
ESTÁS LEYENDO
Mohabbat Ek Shanasai (Completed)
FantasíaShuru Allah ke Naam se My first novel Simple & sweet story about Siblings friends & love and family