ہاشم کو اگر کرس وؤ حرا کے بارے میں نہ بتاتا (جو اسنے کرس وؤ کے ساتھ کیا ) تو ہاشم کبھی بھی حرا کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھتا اور نہ ہی اس وقت وہ اسکے ساتھ گاڑی میں ہوتا۔۔۔۔۔حرا بہت اپ سیٹ تھی ۔۔۔ہاشم نے حرا کیطرف دیکھا۔۔۔۔۔ ایک لمبی خاموشی چھا گئ تھی۔۔۔۔۔۔۔ (کرس وؤ نے جب اسے حرا کے بارے میں بتایاتو اب وہ اس منظر میں کھو گیا ) "بابا آپ سمجھ نہیں رہے اسنے مجھے مارنے کی کوشش کی میری بلا سے وہ ہادی کی کیا لگتی ہے کیا نہیں ۔۔۔مانا کہ ہادی آپ کے بیسٹ فرینڈ معاذ انکل کا بیٹا ہے مگر۔۔۔۔" حرا"۔۔۔۔وہ کچھ گڑ بر لگتی ہے۔۔بابا ۔۔میں نے ایک بات آپ سے چھپائ ۔۔"اتنا کہ کر کرس وؤ سانس لینے کو رکا۔۔
ہاشم نے اتاؤلی نظروں سے اسے دیکھا۔۔
مجھے میرے فرینڈ ابرو نے کہا تھا کہ (ابروکانام سن کر ہاشم ساکت ہوگیا): حرا اور ہادی کی انفارمیشن میں اسے دوں۔۔۔۔جو میں دیکھتا تھا وہ بتا دیتا تھا بسس۔۔اور،۔ابھی اسکی بات ختم نہیں ہوئ تھی کہ ہاشم نے اسے ٹوک دیا ۔۔۔"سب سے پہلے مجھے یہ بتاؤ کہ تم ابرواور حرا کو کیسے اور کب سے جانتے ہو؟" اسنے بہت عجلت میں سوال کیا۔
"بابا چائینہ میں ایک باڈی بلڈر ہے ۔۔۔"یانگ یانگ "۔۔۔وہ بہت پاور فل ہے ،کہ وہاں کی پولیس بھی اس سے ڈرتی ہے،،،اسے حرا بہت پسند ہے ،وہ حرا کو mǔqīn بلاتا ہے،یہ سب باتیں میں نے سنی ہیں بس ۔۔۔میں نےصرف ایک بار یانگ یانگ کو دیکھا تھا وہ ریسٹورینٹ میں حرا کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا ۔۔۔تب میں ابرو کے ساتھ تھا۔۔اس وقت ابرو نےہی مجھے ان دونوں کے متعلق سب باتیں بتائیں۔"
وہ لمحہ بھر کیلئے خاموش ہوا۔۔
ہاشم بے چینی سے ادھر ادھر چکر لگانے لگا۔۔ابرو کیسے جانتا ہے حرا کو؟ ۔۔۔۔اسنے نہ چاہتے ہوۓ بھی سوال کردیا۔۔۔
"بابا ابرو کی کیا لڑائ ہے ہادی سے یہ میں نہیں جانتا۔۔۔اور اتنی سخت لڑائ ہے کہ وہ ہادی کو مروانےپہ تلا ہوا ہے اور حرا کو ہادی سے چھین لینا بھی چاہتا ہے۔۔۔یہ بات نہیں کہ اسے حرا پسند ہے بلکہ وہ ہادی کو مار کر بقیہ بدلہ حرا سے لینا چاہتا ہے۔۔۔۔۔میں جب بھی اس سے پوچھتا ہوں کہ ایسا ہوا کیا ہے کہ تم انکے اتنے بڑے دشمن ہو مگر وہ خاموش رہتا ہے ۔۔کرسوؤ رٹو طوطے کی طرح ایک ایک بات ایمانداری سے بتا رہا تھا۔
وہ یہ سب کچھ بتا کر صوفے پہ گرنے کیسے انداز میں لیٹ گیا۔۔۔
"تم نے کبھی حرا سے بات نہیں کی کہ تم اسے جانتے ہو"
ہاشم نے سوال کیا۔
"بابا مجھے ابرو نے منع کیا تھا۔۔۔۔
اور ابرو نے مجھے حرا کو ڈھونڈنے کا بولا تھا مگر قسمت نے حرا کو ہمارے ہی ہاسپٹل بھیج دیا۔۔"
"کیسی بات ہے بابا ۔۔ابرو کو ہادی چاہئے۔۔۔۔،
ہادی کو حرا۔۔۔۔۔،
اور حرا کو یانگ یانگ چاہئے ہے۔۔۔
کتنے مزے کی گیم ہے دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے۔۔"وہ مزا لیتے ہوے بول رہا تھا۔
مگر دوسری طرف ہاشم کا نا ختم ہونے والا سوچوں کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا؍؍؍۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؍؍؍
اسکی جب آنکھ کھلی اسنے خود کو ایک گرم،نرم بستر پہ پایا۔۔اور سر پہ گرم ہاتھوں کا لمس محسوس کیا،اور اپنے ماتھے پہ کچھ گیلاسامحسوس کیا۔
اسنے پورے کمرے میں ایک نظر دورائ وہاں اتنے زیادہ لوگ تھے کہ وہ گھبرا گیا۔۔
"میں کہا ہوں؟" اسنے اپنے دماغ پہ زور ڈالتے ہوۓ سوچا۔
اووہ ہ ہ ہ ۔۔۔ صاحب کو ہاش آگیا ۔زمان خان نے خوشی سے چیختے ہوۓ کہا۔
ہاشم کے بےہوش ہونے پہ زمان خان(چوکیدار) اور شمیم اسے اندر لے آۓ تھے۔۔۔اور تب سے شمیم مسلسل روۓ جارہی تھی ۔۔شمیم کی ساری فیملی اس کمرے میں موجود تھی۔۔۔
ہاشم نے اٹھنے کی کوشش کی مگر شمیم نے اسے اٹھنے نہیں دیا۔،،
"لیٹے رہو ابھی کوئ ضرورت نہیں ہے اٹھنے کی۔۔"
وہ اسے ڈانٹنے کیسے انداز میں بولی۔۔۔۔
"آپ سب پلیز ابھی جائیں ان کو آرام کرنے دیں"۔ اسنے اپنی فیملی کیطرف دیکھ کر بولا۔
"جب پاس تھا تو پرواہ نہیں کی۔۔
جب دور جا رہا ہوں تو کیافائدہ اس پرواہ کا۔۔۔؟
وہ لیٹے لیٹے غصے سے سوچ رہا تھا۔
"ظاہر سی بات ہے اپنی پسند دیدہ چیز چھوڑنا آسان نہیں ہوتا،مگر ۔۔مجھے اگر منزل چاہئے تو ان سب سے دور رہنا ہوگا ۔۔۔مجھے۔۔مجھےایک سائنسدان بننا ہے ،یہ سب کے سب جھنجر مجھے کبھی آگے جانے نہیں دیں گے،اور ویسے بھی جہاں بھروسہ نہ ہو وہاں رشتہ کیسا۔۔؟
کاش تم نے مجھ پہ بھروسہ کیا ہوتا۔،کاش میں تمہیں ثابت کر پاتا کہ جیسا تم سوچ رہی ہو ویسا کچھ نہیں ۔۔میں نے کیوں کسی کے گردے بیچنے۔۔۔۔۔ہ۔۔ا۔ا۔۔ہ ۔۔" وہ اسکی طرف دیکھ کر صرف ایک آہ بھر کر رہ گیا۔۔
"بی بی یہ ابراہیم بہت روتا ہے ام سے کیسے بھی چپ نہیں ہوتا"
زمان خان نے ابراہیم کو شمیم کی گود میں دیتےہوۓ کہا۔
ابراہیم اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے ہاشم کو تنگ کرنے لگا ،کبھی اسکے منہ پہ ہاتھ مارتا،کبھی اسکے ہاتھ پکڑ لیتا،۔۔۔
"ابراہیم ۔۔۔بولو ۔۔۔بابا۔۔۔۔" شمیم اسے بولنے کو کہ رہی تھی۔۔اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور بھی بولتی ہاشم فوراً اٹھ بیٹھا
"مجھے جانا ہوگا " اسنے ابراہیم کو پیچھے کرتے ہوۓکہا۔
صاب آپ کا کھون کھتم ہونے والا تھا،
اللہ رحم کرے زمان ،بی پی لو ہو گیا تھابس آپ بھی نہ اتنی خوفناک باتیں کرتے ہو،شمیم نے فوراً ٹوکا ۔
وہی وہی تو ابی آپ ٹیک نئ ہے۔بعد میں جدر کو مرضی جانا،صاب ،تھورا آرم کرلو۔۔
ہاشم ان کی باتو سے بے نیاز اپنے کپڑے درست کرنے میں مگن تھا۔
"زمان گاڑی باہر نہیں ہےتو نکالو مجھے جانا ہے میں لیٹ ہو رہا ہوں"۔ شمیم کی آنکھوں میں ۔۔نہ جانے۔۔۔ کی التجا دیکھ کر اسنے اسے نظر انداز کرتے ہوۓ کہا۔
وہ ابراہیم کو اٹھا کر پیار کرنے لگا۔
؍؍؍۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؍؍؍
"مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئ کہ حرا کو غصہ کس پہ تھا جو اسنے تم پہ اتارا،،،ہم سب ڈاکٹرز کے بارے میں اسنے اتنا کچھ کہا۔۔۔جو کہ ایک ڈاکٹر کبھی نہیں کہتا۔۔۔یہ ڈاکٹر ہے بھی کہ نہیں۔۔۔؟کرس وؤ جاؤ ڈاکٹر ولی سے کہو مجھے حرا کے بارے میں اے سے زیڈ تک کی انفارمیشن چاہئے ۔۔وہ بھی ایک آدھ گھنٹے میں ۔۔۔۔یہ کہتے ہوۓ وہ فورا باہر کو بھاگا ۔۔۔۔
ہاشم نے پورے ھال میں نظریں گھمائ مگر وہ کہیں نہیں دکھی سامنے سے آتی ڈاکٹر لبابہ سے پوچھنے پہ پتہ چلا کہ وہ گیراج کیطرف گئ ہے۔۔۔
مگر گیراج میں بھی نہ پا کر اسنے گارڈز سے پوچھا ۔۔۔جس نے روڈ کے ایک سمت اشارہ کیا ۔۔۔۔وہ فوراً گاڑی لیکر بتائ ہوئ سمت کی جانب رواں ہو گیا۔۔۔۔؍
اب ہاشم اپنے خیالات سے واپس آگیا تھا۔۔۔اسنے دیکھا حرا ابھی بھی اپنا منہ موڑے باہر دیکھنے میں مگن تھی۔۔۔
وہ حرا کا دماغ بس گھما رہا تھا۔۔اور حرا نے بول بھی دیا تھا کہ اسے ہادی کچھ خاص پسند نہیں ۔۔۔
"اسکا مطلب ہے کہ حرا یانگ یانگ سے واقعی ملنا چاہتی ہے ۔۔اسی لئے چائینہ جا رہی ہے۔۔۔یہ لڑکیاں بھی نہ بہت بےوفا ہیں ،،کچھ نہیں کیا جا سکتا انکا ۔۔۔اسنے ماتھے پہ شکن لاتے ہوۓ سوچا۔۔۔۔۔۔۔؍
"یہ پرفیوم ہادی کا ہے۔۔۔ہاشم نے کیسے لگالیا۔"
حرا کی سوئ ابھی بھی وہاں اٹکی تھی۔۔۔
"پرفیوم میں میری کیوں جان اٹکتی ہے ۔۔۔۔،اور وہ بھی صرف اسی پرفیوم میں ہی کیوں ۔۔۔۔، یہ پرفیوم سب سے پہلے مجھے کہاں پسند آیا ۔۔۔ ؟؟!" بہت یاد کرنے پر بھی اسے یاد نہیں آرہا تھا۔۔۔
وہ اس پرفیوم میں ہمیشہ خود کو قید ہوتا محسوس کرتی تھی،اسے لگتا تھا کہ یہ پرفیوم اسے اندر ہی اندر سکون کی نیند سلا دیتا ہے۔۔
"سر ! آپ کا پرفیوم بہت اچھا ہے۔۔"
اسکی زبان پھسل ہی گئ ۔۔۔،اپنے آپ پر قابو نہ رکھتے ہوۓ وہ پرفیوم کی تعریف کئے بنا نہ رہی۔۔۔
یہ میرا فیوریٹ پرفیوم ہے، اور مجھے یہ اتنا پسند ہے کہ بیس سال سے میں نے اس کے سوا کوئ پرفیوم نہیں لگا یا۔۔۔۔۔، اسنے مسکراتے ہوۓبتایا۔۔۔
وہ حیرت سے ہاشم کو دیکھنے لگی ۔۔۔
"سر پلیز آپ مجھے گھر ڈراپ کر دیں گے۔؟؟
اسنے ڈرتے ڈرتے سوال کیا۔
شیور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔٫؍؍؍؍؍
ہادی وہ تصویر لئے باہر آیا ،،،،۔۔۔۔ابھی وہ باہر نکلا ہی تھا کہ سامنے سے کرس وؤ آتا دکھائ دیا ۔۔۔ہادئ اچانک ڈر گیا کہ کہیں مجھے کرس وؤ نے ہاشم کےکمرے سے نکلتےدیکھ تو نہیں لیا ۔مگر ۔۔
"یہ موبائل حرابھول گئ ہے ۔۔۔تو میں نےسوچا تمہیں دے دوں ۔۔"کرس وؤ پاس آیا اورمسکراتے ہوۓ،موبائل پکراتے ہوے بولا۔۔۔۔
ہادی موبائل لیکر ڈاکٹر لیو تاؤ ،کرس وؤ،۔۔۔سے معذرت کرتاباہر نکل گیا۔
وہ جیسے ہی گھر پہنچا ، شمیم اسی کی راہ تک رہی تھیں،انہوں نے جیسے ہی ہادی کی اتری ہوی شکل دیکھی ،وہ سمجھ گئیں کہ حراکوجوانہوں نے کہا تھا۔۔۔اسنےوہ کردیا۔۔۔
انکوایک عجیب سی خوشی ہوئ۔۔۔۔،
یہ جانے بغیرکہ انہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے بیٹے کو مارنے کی کوشش کی ہے۔۔
؍؍؍۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؍؍؍
"آپ کے بابا کا پرامس ہے آپ سے کہ وہ پانچ سال بعد آپ سے ملنے آئیں گے تب تک اپنا دیہان رکھنا اور مجھے بھولنا نہیں ہے ،اور ویسےبھی مجھ سے جڑے لوگ مر سکتے ہیں مجھے بھول نہیں سکتے،"اسنے آخری فقرہ سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھ کر کہا-جو کہ اب اسکی بیوی نہیں رہی تھی۔
اور ابراہیم آپ کو جو چاہئے ہو آپ نے زمان سے کہنا ہے وہ آپ کو لا دے گا۔۔۔۔،وہ اسے گود سے اتارتےہوۓکہ رہا تھا۔۔۔۔باۓ باۓ ابرو اسنے ہاتھ ہلایا جواب میں ابرو نے بھی باۓ کہا۔۔۔۔۔اور ہاشم چلا گیا ۔۔۔۔€
شمیم جیسے ہی کمرے سے باہر آئ سامنے کھڑے اپنے بھائ سنی خان کودیکھ کر ڈر گئ۔۔۔۔"تمہیں سب نے معاف کردیا مگر میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا تم نے ہماری عزت خاک میں ملائ۔اب جب تک میں تمہیں خاک نہ کردوں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔۔۔اور یہ بچہ جو بقول تمہارا ہے ،ہم کیسے مان لیں"سنی خان کےالفاظ کسی جلاد کے الفاظوں سے کم نہیں تھے۔۔۔وہ کامپ گئ مم۔۔ممم۔میرے ابراہیم کو تم ہاتھ تو لگا کہ دکھاؤ۔۔۔تمہارے ہاتھ توڑ دوں گی۔۔۔وہ فوراً ابراہیم کو اپنے سینے سے لگاتے ہوۓ بولی۔۔۔
ہاہا اسکا باپ وہ ہے جو ابھی آیا تھا۔۔۔وہ تو ابھی شکل سے خود ہی بچہ لگتا ہے۔۔۔اسنے بڑے جارہانہ انداز میں کہا۔۔۔۔
وہ یہ کہتے ہوۓ آگے بڑھا ۔۔مگر۔۔۔شمیم نے چلانا شروع کردیا۔۔۔ماما۔۔بابا۔۔۔
"اسنے ایک زور دار تھپڑ رسید کیا ،چپ بالکل چپ اگر تم نے ابا سے کچھ کہا تو اپنے بیٹے کو اپنے سامنے مرتا دیکھو گی" وہ پھنکارتے ہوۓ گویا ہوا اور باہر چلاگیا۔۔۔۔۔۔۔۔؍
ہاشم ڈرائیو کرتے ہوۓ گاڑی میں رونا چاہ رہا تھا۔مگر آنسو اسکا ساتھ نہ دے رہے تھے۔آج وہ اپنے بیٹے کو چھوڑ آیا تھا ،اسکا دل ایسے جیسے بند ہو رہا تھا،۔۔۔۔
مگر وہ شمیم کے ساتھ زیادہ آگے نہیں جا سکتا تھا کیونکہ وہ اس سے بہت مختلف تھی۔۔۔
اسنے سوچا تھا کہ ہم ایک بن جائیں گے مگر ایسا نہیں ہو سکا تھا۔۔۔
وہ خان تھی،اور یہ راجپوت۔۔۔۔۔ذاتوں کی درار بھی اسنے نہ آنے دی تھی ۔۔۔۔اسنے خود کی غلطی کو اپنی قسمت میں بدلنا چاہاتھا۔۔۔مگر قسمت نے انہیں الگ الگ مقام پہ رکھنا تھا ۔۔۔۔وہ کیسے کچھ کر سکتا تھا۔۔۔۔
وہ روتے روتے ایک خوش کن منظر میں کھو گیا۔۔
ہوا بہت تیز چل رہی تھیں اور پہاڑوں کے فخر سے بلند سر۔۔۔پہاڑوں کو چیرتی ہوئ آبشار ۔۔۔اور اسکے اوپر سے نیچے بہنے کا انداز ،اسکا شور آنکھوں کو سکون دے رہا تھا۔۔۔۔وہاں پہ ایک لڑکی تتلی کی طرح آڑتی ہوئ آئ اور اسنے پانی میں چھلانگ لگا دی۔۔چھلانگ لگانے کے بعد وہ پانی میں گم ہو گئ ۔۔۔یہ منظر دیکھنے والے نے سوچا شائید وہ خود کشی کی کوشش کر رہی ۔۔یہ سوچتے ہوۓ اسنے بھی پانی میں چھلانگ لگائ ۔۔۔۔یہ کیا پانی میں جاتے ہی اسکے ہوش اڑ گۓ ۔۔۔۔پانی بے حد ٹھنڈا تھا۔۔وہ ادھر ادھر اسے تلاش کرتے ہوۓ بہت مشکل سے پانی کے اندر جا نکلا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
؍؍؍۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔؍؍؍
اسلام علیکم ! قارئین ، امید ہے آپ اگلی قسط کا انتظار کر رہے ہوں گے۔۔۔۔۔میں بیمار ہونے کے سبب سے تھوڑا لیٹ لکھ پائ۔۔۔۔مگر آپ لوگوں کیلئے خوشخبری ہے اب ایک مہینہ میں چھ اقساط ملا کریں گی آپکو انشآاللہ۔۔۔ہر پانچ دن بعد نئ قسط آپکے پاس حاضر ہوگی۔۔
اناہسیہ عبداللہ۔۔۔۔۔۔€..........................................€
ESTÁS LEYENDO
Aakhri shola by Inahseya ABDULLAH season1
Romanceآخری شعلہ ایک ایسی کہانی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ بدلے کی آگ میں انسان خود کو بھی جلا ڈالتا ہے اور نفرت کرنے سے خود کے سوا کسی کو اذیت نہیں ہوتی۔