صبح صبح آج ناشتے کے وقت ایک الگ ہی شور سا تھا ۔ دلآویز اور جنت جب نیچے آںٔیں تو حریم روتی دھوتی ہوںٔی لاؤنج میں نجمہ کے ساتھ بیٹھی تھی اور باقی سب مرد حضرات ناشتے میں مصروف تھے۔ دلآویز نے اسے دیکھ کر کوفت سے آنکھیں بند کی۔۔۔۔
شروع ہوگیا اسکا ماہانہ وار ڈرامہ۔۔۔۔( حریم کو دیکھ سوچتی لاتعلق سی اپنی جگہ پہ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی )
جنت بھی حریم کو سلام کرتی اپنی جگہ پہ بیٹھ گںٔی کیونکہ اسکا پیپر تھا۔۔۔۔۔
ماما آپ حسن کو کہہ کیوں نہیں دیتیں کہ مجھ سے اتنے کام نہیں ہوتے کوںٔی ملازمہ رکھ لے لیکن نہیں بچے بھی میں سنبھالوں اور کام بھی میں کروں۔۔۔۔( مسلسل حریم کی یہی آواز دلآویز کے کانوں میں آرہی تھی)
وجی نے ناشتے کے دوران دلآویز کو دیکھا تو اسکی شکل پہ کوفت اور بے زاریت دیکھ اسے دکھ ہوا کہ اسی کی ماں نے اسے سگے رشتوں سے اس قدر دور کردیا تھاکہ آج اپنی بہن کا دکھ بھی اسے کوفت میں مبتلا کررہا تھا۔۔۔۔۔
بھاںٔی ہمیں دیر ہورہی ہے پلیز چلیں۔۔۔( دلآویز نے عفان سے کہا جو حریم کے ساتھ بیٹھا اسے کچھ کہہ رہا تھا)
دیکھ نہیں رہیں تم کہ کچھ بات کررہا ہے اس سے ۔۔۔( نجمہ کو اسکی مداخلت ایک آنکھ نہ بھاںٔی)
ہر مہینے کا ڈرامہ ہے یہ انکا کوںٔی نںٔی بات ہو تو رک بھی جاؤں۔۔۔۔۔۔( دلآویز نے کوںٔی بھی تاثر لیے بغیر بات ہوا میں اڑاںٔی)
دلآویز بری بات ہے بیٹا۔۔۔( زبیدہ نے اسے ڈپٹا )
بس کردو زبیدہ اگر تھوڑی تمیز اور تربیت کردی ہوتی تو آج یوں زبان کے تیر نہ چلاتی۔۔۔۔( نجمہ نے اسے دیکھ کر کہا)
وجی آج پہلی بار براہ راست انکی منہ ماری دیکھ رہا تھا اور اپنی بیوی کی اندر کی کڑواہٹ دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔۔۔
زبیدہ ہمیشہ کی طرح اس بات پہ چپ ہوگںٔیں جبکہ دلآویز نے اپنی ماں کو چپ دیکھا تو اس سے قابو نہ ہوا۔۔۔۔۔
اگر میری تربیت پہ توجہ دینے کے بجائے آپ انکی تربیت پہ توجہ دے دیتیں تو یوں ہر مہینہ شوہر اور بچوں کو چھوڑ کر میکے میں آکر نہ بیٹھی ہوتیں۔۔۔۔( حریم کی طرف اشارہ کر کے اپنا تمام حساب بے باک کردیا)۔۔۔۔۔۔۔
دلآویز چلو باہر تمھیں اور جنت کو وجی چھوڑ دیگا۔۔۔۔( عفان کے اشارہ کرنے پہ آفتاب صاحب نے فوراً اسے جانے کا بولا)
ورنہ یہ لڑاںٔی کبھی اختتام پذیر نہ ہوتی۔ باقی سب بھی خاموشی سے یہ سب دیکھ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔
دلآویز انکی سن کر جنت کے ساتھ باہر جانے لگی کہ پیچھے سے نجمہ کی بات نے اسکے قدم زنجیر کردںٔیے۔۔۔۔۔۔
میری تربیت تو بری ہوگی ہی لیکن اپنی تمھاری کونسی اچھی ہے شوہر تک تو تم سے سنبھالا نہ گیا اور بڑی آںٔی میری بچی پہ انگلی اٹھانے والی۔۔۔۔۔۔۔
نجمہ خاموش ہوجاؤ بچی ہے وہ۔۔۔( نجمہ کی بات پہ حیات صاحب نے سخت آواز میں کہا جبکہ وجی کی رگیں خود تن گںٔیں تھیں انکی بات پہ )
لیکن حیرانی تو تب ہوںٔی جب دلآویز اس بات پہ خاموشی سے باہر کی جانب چل دی اور جنت افسوس سے اپنی تاںٔی کو دیکھتی باہر اسی کے پیچھے چل دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماما کیا ضرورت تھی آپکو یہ سب کہنے کی جانتی ہیں کہ اس میں اسکی کوںٔی غلطی نہیں ہے ۔۔۔( عفان کو انکی بات سخت بری لگی)
تو اس میں کہاں کی تمیز ہے جو ماں کے منہ کو آرہی تھی....
بس کردیں نجمہ بھابی وہ اپکی بھی بیٹی ہے لیکن یہ کہہ کر کیا ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ اسنے جان کر وجی کو طلاق کا کہا ہے تو میری بیٹی کو پتا بھی نہیں تھا تب اسکے نکاح میں اسے دیا گیا تھا اس سب میں اسکا کوںٔی قصور نہیں ہے ۔۔۔۔( زبیدہ روتے ہوئے کہہ کر اندر کی جانب بڑھ گئیں)
خانم اور کمال صاحب بھی شرمندہ سے اپنے بیٹے کی وجہ سے سب کے درمیان مجرم بنے کھڑے رہے آج انکا بیٹا اس لڑکی کا ساتھ دیتا تو شاید حالات کچھ اور ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

YOU ARE READING
FiraaQ 🔥(COMPLETE) ☑️
Fantasyیہ کہانی ایک جواںٔن فیملی میں دو سوتیلی بہنوں کی ہے اور ایک ایسی لڑکی کی ہے جو دنیا کی طرف سے اور اپنوں کی طرف سے دھتکاری ہوئی ہے۔ یہ کہانی کسی کے صبر کی ہے کسی کے ہجر کی تو کسی کے فراق کی ہے ۔۔۔۔۔۔💖💖💖