وہ والا دیکھیں خانم بھابھی کتنا خوبصورت لگ رہا ہے نا۔۔۔۔( لاونج میں نجمہ کی چہکتی ہوںٔی آواز گونجی)
آج سب حرا کی منگنی کے لیے بیٹھے جوڑا پسند کررہے تھے ۔ نجمہ کی دوست کی بوتیک ہونے کی وجہ سے اسنے کافی کچھ گھر پہ ہی منگوا لیا تھا۔ دلآویز جب یونی سے آںٔی تو سب کو اسی میں مصروف دیکھ کر اوپر کی طرف جانے لگی کہ خانم کی آواز نے روک دیا۔۔۔۔۔۔۔
دلآویز ادھر آؤ تم بھی کچھ لے لو ان میں سے۔۔۔۔۔۔( خانم کے اتنی محبت سے کہنے پہ دل انکار نہ کرسکی اور سب کو نظر انداز کیے ان کے ساتھ آکر بیٹھ گئی)
مما۔۔۔۔جنت کیسی ہے اب ۔۔۔۔۔؟( دلآویز نے زبیدہ سے پوچھا)
تھوڑی دیر پہلے آںٔی ہے کالج سے اب بھی بخار ہے پتا نہیں اس لڑکی کو کیا ہوگیا ہے۔۔۔۔( زبیدہ کچھ پریشان سی نظر آںٔیں)
اپنے اسے دوا دی۔۔۔؟( اب کی بار خانم نے پوچھا)
جی بھابھی دے کر سلا آںٔی ہوں اچھا ہے امتحانات ختم ہوۓ ہیں تو اب آرام کرے گی۔۔۔۔۔( زبیدہ نے کہا)
بھابھی یہ کیسا رہے گا....؟( نجمہ نے ایک لاںٔٹ پنک خوبصورت سلور کام سے بھرا دوپٹا سامنے رکھا).
دلآویز نے اپنی سگی ماں کی صورت دیکھی جہاں دنیا جہان کی خوشی پھوٹ رہی تھی۔ کوںٔی دکھ کوںٔی ملال ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوبصورت ہے نجمہ یہی ٹھیک لگے گا۔۔۔۔( اس بار ثریا بیگم نے کہا تو سب نے انکی راۓ سے اتفاق کیا)
حرا نہیں دکھ رہی وہ کہاں ہے۔۔۔۔؟( ثریا نے حرا کو درمیان میں نا دیکھا تو بولی)
کمرے میں ہے اپنے تھکی ہوںٔی آںٔی تھی یونی سے تبھی۔۔۔۔۔( نجمہ نے جواب دیا)
دلآویز یہ کیسا لگ رہا ہے۔۔۔؟( خانم نے اسکے سامنے ایک خوبصورت بلو رنگ کا کام والا جوڑا رکھا)
بہت خوبصورت ہے خانم تاںٔی۔۔۔( اسنے مسکرا کر کہا)
بس پھر یہ تم رکھو۔۔۔۔۔( خانم نے وہ مسکرا کر اسے دیا).
نہیں خانم تاںٔی مجھے اس کی ضرورت نہیں۔۔۔۔( دلآویز نے فوراً انکار کیا)
وہ وجی کی ماں اور اسکی ساس تھی شاید اسی رشتے کی وجہ سے وہ انکاری تھی۔۔۔۔۔
میری بچی نہیں ہو رکھ لو یہی پہننا۔۔۔۔( خانم کے ناراض ہونے پہ دل نے ناچار لے لیا)۔۔۔۔۔۔۔۔۔رات میں جب سب کھانا کھا کر لاؤنج میں بیٹھے تھے تب وجی کے موبائل پر کال آنے لگی جس پہ وہ ایکسکیوز کرتا لان میں چلا گیا۔ دل سب کو چاۓ سرو کررہی تھی کہ وجی کو ناپاکر اسکا کپ اندر لے کر جارہی تھی کہ خانم کی آواز نے روک دیا۔۔۔۔۔
بچے وجی لان میں گیا ہے یہ وہیں اسے دے آؤ۔۔۔۔( دلآویز نے انکی بات پہ پہلے کپ کو اور پھر زبیدہ کو دیکھا جو اسے جانے کا اشارہ کررہی تھیں۔۔۔)
بیٹا مجھے کچھ کام ہے کچن میں ابھی ورنہ میں دے دیتی۔۔۔( اب کے اسے کھڑا دیکھ خانم نے دوبارہ کہا تو وہ کچھ بھی کہے بغیر سپاٹ چہرے سے باہر کی جانب بڑھ گںٔی)
پیچھے خانم اسکی پشت کو دیکھتی دل میں دعا کی کہ انکی بہو اور بیٹے کی جوڑی سلامت رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں تو تم جب کل آرہی ہو پھر آرام سے بات کریں گے۔ ۔۔۔( دلآویز نے لان میں قدم رکھا تو وجی کی آواز کانوں سے ٹکرائی)
اسکی پیٹھ دلآویز کی طرف ہونے کے سبب وہ اسے دیکھ نا پایا۔۔۔۔۔
ہاں نگارش بہت مس کیا چلو اب کل بات ہوگی آرام سے مجھے آفس کا کچھ کام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔( اب کے وجی زچ ہوکر بولا)
دلآویز نے ڈارک پرپل کلر کی ٹی شرٹ میں اسکی چوڑی پشت کو دیکھا اور کپ لان میں رکھی میز پر رکھ کر موڑنے لگی تھی کہ اسکی کلاںٔی مضبوط گرفت میں آگںٔی دل نے چونک کر پیچھے دیکھا لیکن وہ اب بھی دوسری طرف کال پہ مصروف تھا۔۔۔۔۔۔
ہاں نگارش لو یو اور کیسے بتاؤں۔۔۔۔( دلآویز نے دوسرے ہاتھ سے اپنی کلاںٔی چھڑوانے کی تگ و دو میں تھی وجی کے جملے پہ ہاتھ وہیں رک گئے)
ٹھیک ہے سوںٔیٹی پھر کل ملاقات ہوگی روبرو۔۔۔۔۔ اللّٰہ حافظ۔۔۔۔۔( کال بند کرکے پیچھے مڑا جہاں وہ ناگواری سے بھرپور تاثرات لیے اپنا ہاتھ چھوڑوانے میں لگی تھی)
وجی خاموشی سے اسکی کاروائی دیکھ رہا تھا۔ اچانک اسکے ایک جھٹکا دینے پہ دلآویز سیدھا اسکے چوڑے سینے سے آلگی۔۔۔۔۔۔۔۔
یا وحشت۔۔۔۔۔( اپنا سر کسی چٹان سے ٹکرانے پہ دل کے منہ سے ایک کراہ کے ساتھ یہ لفظ نکلا)
جبکہ وجی بلکل سنجیدگی سے اسے اپنے ساتھ لگا دیکھ رہا تھا۔ دلآویز کو جب ہوش آیا تو انتہائی جارہیت سے اس سے دور ہونا چاہا لیکن اسکے بازو اپنے گرد ہونے کی وجہ سے ناکام رہی۔۔۔۔۔۔
چھوڑیں مجھے یہ کیا بدتمیزی ہے۔۔۔۔؟( اسکے سینے پر اب کے ہاتھوں سے مقے برسانے لگی)
پاپا سے وکیل کے بابت کیوں پوچھا تھا۔۔۔؟( وجی کی آواز میں اسنے سر اٹھا کر اسے دیکھا)
میری مرضی ہے میں جو بھی پوچھوں آپ کون ہوتے ہیں بولنے والے۔۔۔۔۔؟( اپنے ہاتھوں کا دباؤ اسکے سینے پہ ڈال کر دور ہونے کی کوشش کے ساتھ بولی)
طلاق چاہیئے۔۔۔۔؟( وجی نے سنجیدگی سے پوچھا).
سوچ رہی ہوں خلا لے لوں تاکہ آپکا یہ احسان بھی میرے حصے میں نا آئے۔۔۔۔۔( اب کے وجی کا پارہ سہی معنوں میں ہاںٔی ہوا )
تو اسکے گرد بازوؤں کا گھیرا کچھ اور بھی مضبوط ہوںٔی۔۔۔۔۔۔
بہت بکواس نہیں کرنے لگ گئی تم۔۔۔۔؟
بکواس تھوڑی نا ہے ٹھیک ہی کہہ رہی ہوں مجھے چھوڑ دیں جلد از جلد۔۔۔۔۔( دلآویز بغیر خوف کے اسکی آنکھوں میں دیکھ کے بولی)
اسکی بات پہ وجی کو کوںٔی حیرانی نہیں ہوںٔی بلکہ اب کی بار تو وہ مسکرا دیا اور اسکے چمکتے گڑھوں سے دلآویز نے ہمیشہ کی طرح نظریں چراںٔیں۔۔۔۔۔
دلآویز وجی کمال جو کرسکتی ہو کرلو لیکن میں تمھیں نہیں چھوڑوں گا چاہے تو کوٹ بھی چلی جاؤ۔۔۔اور ویسے بھی اسلام میں چار جاںٔز ہیں نگارش سے بھی شادی کرلوں گا اور تم سے بھی۔۔۔.....
خبردار جو یہ سوچا بھی تو میں اپکی دوسری بیوی نہیں بنو گی۔۔۔۔( اسکی بات کاٹ کر زخمی شیرنی کی طرح غراںٔی)
نہیں تم تو پہلی ہو وہ دوسری ہوگی۔۔۔۔( وجی نے مزے سے اسکی بات کا جواب دیا)
اس لڑاںٔی میں دل یہ بھی فراموش کرگںٔی تھی کہ وہ وجی کے کتنا قریب کھڑی ہے۔۔۔۔۔
آپ۔۔۔۔۔۔( ابھی اسکے الفاظ بھی پورے نہ ہوۓ تھے کہ اچانک وجی نے اسکی روشن پیشانی پہ اپنے تشنہ لب رکھ دیئے)
دلآویز کے باقی کے جملے حلق میں ہی دب گںٔے۔ اس سے پہلے وہ کوںٔی جنگلی بلی بن کر پنجے مارتی وجی نے ایک جھٹکے سے اسے چھوڑا تو وہ چند قدم پیچھے ہوںٔی۔۔۔۔۔
آپ جیسا گھٹیا انسان میں نے اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا۔۔۔۔۔( ہوش آتے ہی اسنے چبا چبا کر کہا)
کوںٔی بات نہیں مجھے دیکھ لیا نا اب کسی اور کو میں دیکھنے بھی نہیں دونگا۔۔۔۔۔( وجی اسکی حالت پہ مسکرا کر ڈھیٹوں کی طرح بولا)
دلآویز بیٹے کہاں ہو۔۔۔۔۔؟( اس سے پہلے وہ کوںٔی جوابی کارروائی کرتی زبیدہ کی آواز پہ دانت پیس کے رہ گںٔی اور واپسی کے لیے مڑی ).
کوفی تو ٹھنڈی ہوگںٔی ہے یار اسے گرم تو کردو۔۔۔۔( پیچھے سے وجی کی آواز نے اسکے قدم روکے)
زہر نہ ڈال دوں اس میں۔۔۔۔۔( کرخت لہجے میں کہتی اندر بھاگ گںٔی)
وہی پلادو جانِ وجی۔۔۔۔۔( لوفرانہ انداز میں دل پہ ہاتھ رکھتا مسکرا کر اندر کی جانب ہی بڑھ گیا)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

أنت تقرأ
FiraaQ 🔥(COMPLETE) ☑️
خيال (فانتازيا)یہ کہانی ایک جواںٔن فیملی میں دو سوتیلی بہنوں کی ہے اور ایک ایسی لڑکی کی ہے جو دنیا کی طرف سے اور اپنوں کی طرف سے دھتکاری ہوئی ہے۔ یہ کہانی کسی کے صبر کی ہے کسی کے ہجر کی تو کسی کے فراق کی ہے ۔۔۔۔۔۔💖💖💖