شادی والے دن......
"توبہ توبہ!......آج تو حدید بھائی تجھے دیکھ کر پکا ڈر جائیں گے۔"علیزے منہ پہ ہاتھ رکھے صدمے کی سی کیفیت سے بیوٹیشن سے تیار کردہ ایمن کو دیکھ رہی تھی۔
"سچی بتاؤ!......زیادہ اوور ہوگیا میک اپ!..."ایمن کو بھی اپنے میک اپ پہ شبہ ہونے لگا۔
"اور کیا۔یہ دیکھ کتنی بڑی بڑی لیشس لگائی ہیں تیری آنکھوں پہ۔لائنر تو سِرے سے ہی باہر نکال دیا ہے۔اور یہ لپسٹک کا کلر کتنا گندا ہے بلکل ریڈ۔"علیزے منہ کے زاویے بگاڑتی ایمن کے میک اپ میں نقص نکالنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دے رہی تھی۔
"علیزے!...ڈراؤ تو نہیں۔بیوٹیشن تو کہہ رہی تھی میں بہت خوبصورت لگ رہی ہوں۔"
"ارے ایسے ہی مارتی ہے بیوٹیشن۔اسے تو بس اپنا خرچہ بندھوانا تھا۔بیڑہ غرق کر دیا تیرے منہ کا اس نے۔"علیزے اچھے خاصے میک اپ کی دھجیاں اڑا رہی تھی۔
"تو پھر اب میں کیا کروں؟"ایمن اپنے آپ کو آئینے میں دیکھتی فکر مند لہجے میں بولی۔
"تو ایسا کر منہ دھولے۔میں تیرے اچھا سا میک اپ کر دیتی ہوں۔"علیزے خوشی سے چہک کر بولی تو کسی نے پیچھے سے اس کا کان مڑوڑا۔
"چالاک لومڑی۔اس کی شادی خراب کرنی ہے کیا۔اچھا خاصا خوبصورت میک اپ کیا ہے۔"گوہر مصنوعی غصے سے اس کی خبر لے رہی تھی۔
"آہ!...چھوڑیں بھابھی۔میں تو مذاق کر رہی تھی یار۔"علیزے درد سے کراہتی اپنے آپ کو چھڑوانے کی سعی کرنے لگی تو گوہر نے اسے چھوڑ دیا۔
"یہ علیزے تو ایسے ہی بےوقوف باتیں کرتی ہے۔ما شااللہ سے بہت روپ چڑھا ہے تم پہ۔اللہ نظریں بد سے بچاۓ۔"گوہر ایمن کی بلائیں لینے لگی۔
"کہاں روپ چڑھا ہے'سارا کا سارا میک اپ چڑھا ہے۔"علیزے پھر سے بعض نہ آئی تو گوہر نے ہلکی سی چپت اس کے سر پہ لگائی اور ہنس دی۔
"پاگل!..."
ایمن شرمیلی سی مسکان لیے کھڑی تھی۔جب علیزے نے ایک بار پھر سے اس کے کان میں سرگوشی کی۔
"ایویں ہی مار رہی ہیں گوہر بھابھی!...میں سچ بتا رہوں ہوں تجھے دیکھ کر ایسے لگ رہا جیسے آٹے کی بوری میں گر گئی ہو۔"
"علیزے!......"گوہر کا لہجہ تنبیہ لیے ہوۓ تھا۔
"اچھا اچھا نہیں بولتی کچھ۔اب جلدی سے چلیں گاڑی آگئی ہے ہمیں لینے۔اب رخصتی بھی اس بیوٹی پارلر میں کروانی ہے کیا۔"اونچا اونچا بڑبڑاتی وہ باہر کی طرف بڑھ گئی۔
"ایمن کا لہنگا سنبھالنے میں کون مدد کرے گا میری؟"وہ پیچھے سے چلائی۔
"ایمن آپی کو کہیں لہنگے میں پنکھے لگوا لیں۔میرے ہاتھوں میں دودھ پلائی کا سامان ہے'اگر وہ گر گیا تو میری محنت بھی جاۓ گی اور پیسے بھی۔"اس کی للچائی ہوئی آواز انہیں دور سے سنائی دی۔ایمن نے اس کی پشت کو گھورا۔
"چلیں دیں میں بھی مدد کروا دیتی ہوں۔اگر لہنگا سنبھالتے سنبھالتے گر گرا گئیں تو ہسپتال پہنچی کھڑی ہوں گی۔اور میری دودھ پلائی کینسل۔"
وہ دونوں لہنگا سنبھالتیں گاڑی تک تقریباً پہنچ ہی چکی تھیں جب علیزے ان پہ احسان کرنے پہنچ گئی۔
"جی!...بہت شکریہ۔"گوہر نے دانت کچکچاۓ۔
"کوئی بات نہیں یہ تو میرا فرض تھا۔"علیزے نے اپنے بال ایک ادا سے جھٹک کر شوخی سے کہا۔
ВЫ ЧИТАЕТЕ
"محبت" بقلم جیاءرانا(✓Completed)
Детектив / Триллерیہ "محبت" وہ کہانی جو کہ میری آنکھوں کے سامنے سے گزری ہے۔یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے،جس کو میں ناول میں لکھے اپنے الفاظوں کے ذریعے آپ سب کے سامنے پیش کرنا چاہوں گی۔اس کے کردار تو حقیقی ہیں لیکن نام فرضی۔ یہ وہ کہانی ہے جس میں،میں نے اپنی نظروں کے سام...