حدید اِدھر اُدھر نظریں گھُماۓ جائزہ لے رہا تھا جب اس کی نظریں سٹیج رامین کے ساتھ بیٹھی گوہر پر گئیں۔گوہر رامین کے کان میں کھُسر پھُسر کرنے میں سخت مصروف تھی۔
"چلو جی!..."
"کیا ہوا؟"راحیل چونکا۔
"مبارک ہو!..."حدید نے اپنے نظریں واپس سے راحیل کی طرف گھمائیں۔
"شکر ہے تمہیں بھی خیال آہی گیا۔ورنہ میں تو کب سے انتظار میں بیٹھا تھا میرا بھائی کب مجھے نکاح کی مبارک باد دے گا۔"راحیل نے اس کی بات کا کوئی اُلٹ ہی مطلب لیا تھا۔
حدید نے کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھا ۔"اوہ بھائی! گوہر آپی پٹیاں پڑھا رہی ہیں تمہاری منکوحہ کو۔مبارک ہو۔"
"ہیں!..."راحیل نے جلدی سے سٹیج کی طرف دیکھا۔اس کی آنکھیں تقریباً پھٹ گئیں۔
"یہ گوہر آپی کو کس نے سٹیج پر بھیجا۔"
"خدا کی قسم میں نے نہیں بھیجا۔"حدید نے پہلے ہی اپنی صفائی دے دی۔
"میں بتا رہی ہوں تمہیں۔ٹھیک ہے،تم نے میرے بھائی کو پھنسا کر اس سے نکاح کرلیا۔لیکن میں کبھی تمہیں اس کے چنگل میں پھنسنے نہیں دوں گی۔اس بات کو اچھی طرح سے ذہن نشین کر لو۔"گوہر اس کے کان میں سرگوشی کرتی اسے باور کرا گئی۔رامین نےعجیب سی نظروں سے اسے دیکھا۔
"کچھ کر یار! کچھ کر!..."راحیل کے چہرے پر خوشی کے تاثرات کی بجاۓ خوف نے لے لی تھی۔
"اب کیا میں بیلی ڈانس کروں۔"اس نے آنکھیں گھمائیں۔
"آہ یار میں کیا کروں؟...بعد میں رامین مجھ سے کہے گی۔مجھے پتا ہے گوہر آپی پیار بھری سرگوشی تو کر نہیں رہی ہوں گی اس سے۔ضرور زہر ہی اُگل رہی ہوں گی۔"پریشانی سے اس کے چہرے پسینے کی بوندے بھی چمکنے لگی تھیں۔
"پہلے تو بہت سائیڈیں لیتے تھے تم ان کی۔اب وہ زہریلی ہو گئیں۔ہاں!"حدید نے ابرو اچکا کر جیسے طنز کا تیر چلایا۔
"وہ تو...وہ تو بس ایسے ہی سمجھا دیتا تھا میں تجھے۔"اس نے بات موڑی۔
"جب اپنے پر آتی ہے تو ہی انسان کو معلوم ہوتا ہے۔"اس نے کہہ کر سرجھٹکا۔
"اچھا یار! اب کچھ کر بھی دے۔وہی نا ہو میں رامین کے سامنے جا کر انہیں کچھ کہوں اور وہ اُلٹا میری ہی بیستی کر دیں۔"اس نے جیسے منت کی۔
حدید نے آنکھیں گھما کر گہرا سانس خارج کیا اور سٹیج کی طرف چل دیا۔
"دور ہٹیں۔میں نے بھابھی کے ساتھ تصویر بنوانی ہے۔"حدید نے جاتے ساتھ ہی حکم جھاڑا۔
گوہر نے دانت پیسے۔اور ہلکا سا بڑبڑائی۔"جورو کا غلام۔"
"جورو کا ہی غلام ہوں۔آپ کی طرح پیسے کا نہیں۔پتا نہیں کب سے ہمارے سروں پر منڈلا رہی ہیں۔جاتی کیوں نہیں آپ اپنے شوہر کے گھر؟"وہ تمیز کو کچرے میں پھینک کر نہایت بدتمیزی سے بولا۔رامین کی تو ہنسی ہی نکل گئی،اسے راحیل پہلے سے ہی ساری چیزوں سے آگاہ کر چکا تھا۔
کسی اور کے سامنے اتنی بےعزتی پر گوہر کا چہرہ لال سُرخ ہوگیا۔وہ فوراً سے اُٹھ کر وہاں سے چلی گئی۔
"آجاؤ!..."حدید نے راحیل کو اشارہ کیا۔راحیل تو اس کے اشارے کے انتظار میں تھا بس،فوراً سے دوڑتا ہوا وہاں آیا اور رامین کے ساتھ بیٹھ گیا۔
"شکریہ برو!"راحیل نے شکریہ ادا کیا جبکہ وہ اس کا شکریہ سنے بغیر ہی وہاں سے جا چکا تھا۔
"بدتمیز!..."وہ بڑبڑایا،اور پھر رامین کے ساتھ گفتگو میں محو ہوگیا۔
VOUS LISEZ
"محبت" بقلم جیاءرانا(✓Completed)
Mystère / Thrillerیہ "محبت" وہ کہانی جو کہ میری آنکھوں کے سامنے سے گزری ہے۔یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے،جس کو میں ناول میں لکھے اپنے الفاظوں کے ذریعے آپ سب کے سامنے پیش کرنا چاہوں گی۔اس کے کردار تو حقیقی ہیں لیکن نام فرضی۔ یہ وہ کہانی ہے جس میں،میں نے اپنی نظروں کے سام...