#Gangster_based_rude_hero
جانِ دلبرا
تحریر : حیانور
قسط_نمبر_ 18
اس ناول کے تمام جملہ حقوق #اردو_ناولز_مینیا ویب کے پاس محفوظ ہیں کسی بھی طرح کاپی کرنے سے گریز کیا جاۓ ورنہ ادراہ اردو ناولز مانیا اور رائٹر ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔انشو مجھے تم سے بات کرنی ہے انشرح جو یونیورسٹی جانے کے لیے بالکل تیار تھی بس اپنی وین آنے کا انتظار کر رہی تھی ارحم کی آواز پر پلٹ کر اسکی طرف دیکھتی ہے لیکن مجھے آپ سے بات نہیں کرنی وہ کہتی ہوئ دوبارہ اپنا چہرہ موڑدیتی ہے لیکن مجھے کرنی ہے ابھی یقین کرو میرا تمھاری ساری شکایتیں دور کردوں گا صرف ایک دفعہ میری بات سن لو وہ اسکے سامنے آتا ہوا بولا ٹھیک ہے سن لوں گی لیکن ابھی میں لیٹ ہورہی ہوں یونیورسٹی کے لیے ہم بعد میں بات کریں نہیں تم میرے ساتھ چلو میں تمھیں یونی ڈراپ بھی کردوں گا اور راستہ میں ہماری بات بھی ہوجائے گی لیکن وہ وین باہر اس کی فکر مت کرو حفصہ وین والے سے کہہ دے گی کہ وہ تمھیں واپسی میں پک کرلے اب چلیں یا اور کوئ بہانہ رہتا ہے ارحم سنجیدگی سے بولا تو انشرح نفی میں سر ہلاتی گڈ چلو پھر وہ اسے اپنے پیچھے آنے کا کہتا ہوا خود باہر نکل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
💞💞💞💞💞💞💞💞💞
آپ کا درد کیسا ہے اب وہ اس کی پٹی تبدیل کرتے ہوئے پوچھتی ہے میں ٹھیک ہوں تم آج نہیں جارہی ہو یونیورسٹی وہ اس کے رف حلیہ کو دیکھتا ہوا بولا ہاں ہاں جارہی ہوں میں بس آپ کی پٹی چینج کرنے آئ تھی اسکی ضرورت نہیں ہے میں خود کرسکتا ہوں تم جانتی ہو مجھے کسی کی بھی ہمدردی کی ضرورت نہیں وہ اسکا ہاتھ جھٹکتا ہوا بولا میں دیکھ رہی ہوں آپ بہت ضدی ہوتے جارہے ہیں مانا کہ آپ ایک بہت بڑے ڈون ہیں لیکن آپ شاید بھول گئے ہیں کہ آپ کی ٹانگ زخمی ہے یہ جب تک ٹھیک نہیں ہوجاتی آپ کہیں نہیں جائینگے سمجھے آپ اب مجھے اپنی پٹی کرنے دیں پہلے ہی میں لیٹ ہورہی ہوں وہ اسے ڈانٹتے ہوئے دوبارہ پٹی کرنے لگ جاتی ہے کس کے ساتھ جاؤ گی تم وہ جانتا تھا وہ اسی کی بہن ہے اس کی طرح ہی ضدی اس لیے ہار مانتے ہوئے پوچھتا ہے میں اکیلے چلی جاؤں گی مجھے ڈرائیونگ آتی ہے نہیں تم اکیلی نہیں جاؤ گی یاور سے کہو وہ تمھیں چھوڑ آئے گا لیکن بھ۔۔۔۔۔ کوئ لیکن ویکن نہیں میں نے کہہ دیا بات ختم اب جاؤ باقی میں کرلوں گا وہ اپنی ٹانگ سے اس کا ہاتھ ہٹاتا ہوا بولا جی ٹھیک ہے جارہی ہوں وہ منہ بسورے وہاں سے چلی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
آپ شاید کوئ بات کرنے والے تھے ارحم کی مسلسل خاموشی کو دیکھتے ہوئے انشرح بول اٹھی ہاں کرنی تو تھی وہ نظریں ہنوز سامنے مرکوز کیے سنجیدگی سے بولا تو بولیں میں ویٹ کررہی ہوں اس کو سنجیدگی سے ڈرائیونگ کرتا دیکھ انشرح پھر سے بولتی ہے ٹھیک ہے میں کوئ بھی بات گھوما پھرا کر کرنے کا عادی نہیں سیدھے کہوں گا کہ مجھے تم سے شادی کرنی ہے اب کہ وہ گاڑی روکتا ہوا پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہوتا ہوا بولا انشرح اس کی اتنی دیدادلی پر اسے دیکھ کر رہ جاتی ہے کیا ہوا تم نے جواب نہیں دیا مجھے وہ اسکی طرف سے خاموشی پاکر پھر سے بولا وہ میں مجھے یونی چھوڑدیں پلیز گھبراہٹ کے مارے وہ بس اتنا ہی بولی یہ غلط ہے میں نے تم سے کچھ پوچھا ہے وہ اپنی بات کا یہ جواب پاکر اچھا خاصا تپا تھا پلیز مجھے یونی چھوڑدیں وہ رندھی ہوئ آواز میں بولی کیا ہوا انشو تم رو رہی ہو ارحم پلیز مجھے یونیورسٹی چھوڑدو اس وقت میں کوئ بات نہیں کرنا چاہتی پلیز اب کہ وہ چلائ تھی ارحم کو اس کے طرح ریکٹ کرنے کی سمجھ نہیں آرہی تھی وہ تو سمجھا تھا وہ خوش ہوگی لیکن وہ تو رورہی تھی لیکن کیوں ارحم سوچ کر رہ گیا ٹھیک ہے میں تمھیں چھوڑ دیتا ہوں پلیز رونا بند کرو ارحم اسے تسلی دیتا ہوا کار اسٹارٹ کرتا ہے گاڑی میں اب بھی اس کی سسکیاں گونج رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
ہائے عابیر تم آج اکیلے سمائرہ عابیر کو وین سے اکیلا اترتا دیکھ پوچھتی ہے ہاں وہ انشو ارحم بھائ کے ساتھ آئے گی ارحم کے نام پر سمائرہ کا چہرہ پل میں سفید ہوا تھا لیکن اگلے ہی پل وہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجادیتی ہے ویسے تم کس کے ساتھ آئ ہو سمائرہ کو اکیلا کھڑا دیکھ عابیر بولی میں تو اپنے بھائ کے ساتھ آئ ہوں آجاؤ تمھیں ملوادیتی ہوں ان سے وہ اسکا پکڑتے ہوئے اپنی کار کی طرف لے جاتی ہے جہاں وہ کار تقریباً اسٹارٹ کرنے والا تھا لیکن سمائرہ کو پھر سے آتا دیکھ وہ کار کا شیشہ نیچے کرتا ہے بھائ یہ ہے عابیر میری دوست سمائرہ مسکراتے ہوئے اس سے عابیر کا تعارف کرواتی ہے جس پر وہ اس کی طرف دیکھتا ہے گندمی رنگت بھوری آنکھیں گلابی ہونٹ جو گلابی لپ اسٹک سے سجے ہوئے تھے ہائ ٹیل پونی باندھے بلیک کلر کی لانگ شرٹ اور وائٹ کلر کی جینز پہنے اس کے دل کے تار ہلانے کے لیے کافی تھا وہ مبہوت سا ہوکر اسے دیکھ رہا تھا عابیر کو اس شخص کی پرتیش نگاہیں اپنے چہرے پر محسوس ہورہی تھی السلام علیکم بھا۔۔۔بھائ اس کے سلام کہنے پر وہ ہوش کی دنیا میں آتا ہے جبکہ اپنے لیے لفظ بھائ سن کر وہ اندر تک سلگ جاتا ہے وعلیکم السلام سمائرہ کال کردینا میں آجاؤں گا پک کرنے وہ ایک نظر عابیر پر ڈالتا ہوا سمائرہ سے کہہ کر گاڑی زن سے اڑالے جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔
عجیب نہیں ہے تمھارا بھائ گاڑی کو جاتا دیکھ عابیر سمائرہ سے بولی جس پر وہ ایک قہقہ لگاتی ہے اب تم ہنس کیوں رہی ہو وہ اسے ہنستا دیکھ کر بولی ہاہاہاہا ہنسنے کی بات ہے ہی نہ اب تم میرے بچارے ہنڈسم بھائ کو بھائ بولو گی تو یہی ہوگا نہ ہاں تو تمھارا بھائ میرا بھائ ویسے کیا وہ واقعی تمھارے بھائ تھے آئ مین تم دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہو ہیلو ابھی سمائرہ کوئ جواب دیتی کہ انشرح ان کے پاس آتے ہوئے بولی آگئ تم ارحم بھائ کہاں ہے عابیر اس سے پوچھتی ہے وہ چلے گئے مجھے چھوڑ کر وہ چہرہ جھکائے ہوئے بولی سمائرہ کو اس کی آنکھیں سوجی سوجی لگیں عابیر تم زرا کنٹین سے ہمارے لیے اسنیک اور کولڈ ڈرنک لا دوگی ویسے بھی ابھی ہماری کوئ کلاس نہیں میں ناشتہ بھی نہیں کرکے آئ پلیز سمائرہ ریکوسٹ کرتی ہے تو وہ اثبات میں سر ہلاتی ہوئی وہاں سے چلی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔
میں آتی ہوں وہ جانے ہی لگی تھی کہ سمائرہ اس کا ہاتھ پکڑ لیتی ہے تم روکو یہاں مجھے تم سے بات کرنی آؤ بیٹھو یہاں وہ اسے ایک طرف رکھے ہوئے بینچز میں سے ایک پر اسے بیٹھاتی ہے اور خود بھی بیٹھ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا تم رو کر آئ ہو نہ کچھ ہوا کیا ؟؟؟؟ وہ اس کیطرف دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے پوچھتی ہے نہیں ایسا کچھ نہیں ہے تم مجھ پر ٹرسٹ کرسکتی ہو انشو میں نے تمھیں دل سے اپنا دوست مانا لیکن تم اگر مجھے اپنا دوست نہیں مانتی ہو وہ اور بات ہے ایسا کچھ نہیں ہے سمائرہ تم میری دوست میں بس تھوڑی اداس ہوں دل بھاری بھاری سا ہورہا ہے مجھے نہ وہ بہت یاد آتا ہے اب کہ اس کا ضبط ٹوٹا تھا اور وہ رودی تھی ارحم کہتا ہے اسے مجھ سے شادی کرنی ہے اور تین سال پہلے میری بھی یہی خواہش تھی لیکن آج جب اس نے مجھے ایسا کہا تو میرا دل کیا میں بھاگ جاؤں وہاں سے مجھے رونا آرہا تھا میں سمجھ نہیں پارہی ہوں مجھے وہ بھولتا کیوں نہیں میں نفرت کرتی ہوں اس سے نفرت اس نے مجھے برباد کردیا سمائرہ برباد کردیا وہ رو رہی تھی ہاں وہ رو رہی اور اس کے یہ آنسو کسی اور کے بھی دل پر گررہے تھے ٹی وی اسکرین پر چلتے منظر کو دیکھ وہ بھی ضبط سے صرف مٹھیاں بھینچ کر رہ گیا اچھا بس اپنا حلیہ درست کرو اور چلو میرے ساتھ اللہ بہتر کریگا وہ اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے اٹھاتی ہے اور اپنے ساتھ لے جاتی ہے ۔۔۔۔۔
جبکہ وہ اپنا ہاتھ زور سے اسکرین پر مارتا ہے جس سے پوری اسکرین ٹوٹ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نفرت کرتی ہے وہ مجھ سے نفرت میں لائق ہی اسی کے ہوں میں بنا ہی نہیں محبتوں کے لیے میں نے اپنے سے جڑے رشتوں کو ہمیشہ تکلیف ہی دی ہے وہ زمیں پر بیٹھتا ہوا چیخ چیخ کر بول رہا تھا
😢اے کاش تم بھی مجھے یوں چاہو
♥️🤕جیسے درد میں کوئ سکون چاہتا ہے
🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡
آجاؤ آج میں ڈراپ کردیتی ہوں تم لوگوں کو پلیز آج منع نہیں کرنا چھٹی کے وقت وہ لوگ باہر وین کا ویٹ کررہی تھیں جب سمائرہ ان سے ریکوسٹ کرتی ہے ہاں چلو ویسے بھی وین میں بہت گرمی ہوتی ہے چلو چلتے ہیں انشو ایک دن سے کچھ نہیں ہوتا عابیر اسے مناتی ہے اچھا چلو چلتے ہیں لیکن وین والے انکل نے ہمھیں ڈھونڈا تو اس کی فکر تم لوگ مت کرو میں نے نورین کو کہہ دیا ہے وہ انکل سے کہہ دے گی اب چلو بھی کب سے بچاری میری کار دھوپ میں تم لوگوں کے انتظار میں سڑرہی ہے وہ شرارت سے بولی جس پر وہ دونوں مسکرادیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
💞💞💞💞💞💞💞💞
بھائ وہ دیکھ آرہی ہے وین آپ کو جس حسینہ کا ویٹ تھا وہ اسی وین میں ہے نہ ہاں یار وہ قاتل حسینہ یہی ہے اب مجھ سے اور صبر نہیں ہوتا بس میں جلدی سے اسے اپنی بانہوں میں بھرنا چاہتا ہوں وہ اپنی بانہیں پھیلائے خباثت سے بولا وین جیسے ہی ان کے سامنے آتی ہے تو وہ سب ہتھیار نکال کر وین کو چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں وین کا بچارا ڈرائیور آج ان کے ہاتھ میں ہتھیار دیکھ سہم جاتا ہے چل جا اور ان لڑکیوں کو نکال کر اینڈ میں چیک کر وہاں اس طرف کونے میں وہیں ہوگی وہ چہرے پر نقاب کئیے وہ آرام سے جیپ کے اوپر بیٹھتا ہوا بولا تو اس کے ساتھی گن دیکھا کر ساری لڑکیوں کو وین سے ایک ایک کرکے اتارتے ہیں پوری وین میں خوف وہراس پھیل چکا تھا لڑکیاں ڈرے سہمے ایک دوسرے کو دیکھ رہی تھی بھائ کوئ نہیں ہے اینڈ میں بس یہی لڑکیاں تھیں ظفر وین سے کودتا ہوا بولا ایسا کیسے ہوسکتا ہے کل وہ یہی تو تھی میں نے دیکھا تھا اسے مریان غصے سے جیپ سے اترتا ہوا بولا بھائ میں نے چیک کیا ہے مگر کوئ نہیں ہے یہ تو وہی لڑکیاں ہیں جنہیں ہم روز دیکھتے ہیں ظفر کے کہنے پر مریان تیزی سے وین کے ڈرائیور کو دروازہ کھول کر گریبان سے پکڑتا ہوا باہر نکالتا ہے بتا کہاں ہے وہ تو بھی جانتا ہے اور میں بھی جانتا ہوں کہ وہ تھی کل اب بتا ورنہ یہی تجھے اور ان لڑکیوں کو زمین میں گھاڑ دوں گا صاب معاف کردو مجھ غریب کو میں نہیں جانتا آپ کس کی بات کررہے ہیں اقبال ہاتھ جوڑتا ہوا بولا سالے تو ایسے نہیں مانے گا نہ تیری تو وہ گن لوڈ کرتا ہوا اس کے سینے کا نشانہ لیتا ہے چل نہ بتا تیری مرضی اب جو ہوگا اس کے ذمہ دار ہم نہیں چل ابے حرام خوروں ان میں سے جو جو لڑکی پسند آرہی ہے اٹھاتے جاؤ مریان بولتا ہوا اقبال کی طرف دیکھتا ہے اس ایک کی خاطر تم کیوں اتنی لڑکیوں کی عزت داؤ پر لگا رہا اقبالے صاب جی میں بتاتا ہوں ان کا نام انشرح ہے اور وہ آج اپنی دوست کے ساتھ گئ ہیں اس لیے وین میں نہیں آئ بس اتنا ہی مجھے پتا ہے اب ان لڑکیوں کو چھوڑ دیجئے آپکو خدا کا واسطہ ہے ٹھیک ہے ایک شرط پر تم مجھے اس کے گھر کا اڈریس لکھ کر دے دو اب کوئ بہانہ نہیں کرنا کیونکہ میں جانتا ہوں سالے بڈھے تجھے لکھنا پڑھنا آتا ہے جی جی صاب جی میں لکھ کر دیتا ہوں وہ ایک لڑکی کے ہاتھ سے پین اور کاپی لیتا ہوا اس میں سے ایک صفحہ پھاڑ کر جلدی سے انشرح کے گھر کا اڈریس لکھ کر مریان کو دیتا ہے بڑی مہربانی اقبالے اب چل نکل یہاں سے وہ اسے دھکا دیتا ہوا چلا جاتا ہے جانیمن کتنا بھاگو گی مجھ سے بھاگنا آسان نہیں آرہا ہوں میں تمھارے پاس بس بہت ہوا یہ آنکھ مچولی کا کھیل وہ مسکراتا ہوا پرچی دیکھ کر بولا جہاں انشرح کے گھر کا پتا لکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔