Episode : 27

86 3 2
                                    

انشرح کو گھر آئے ہوئے آج تین دن گزر گئے تھے لیکن ابھی تک وہ اپنے روم سے باہر تک نہ نکلی تھی حفصہ نے بھی اسکی حالت کو دیکھتے ہوئے کچھ نہ کہا تھا لیکن اب وہ تھک گئ تھی اسکی خاموشی سے اس لیے آج وہ تنگ آتے ہوئے اس سے پوچھتی ہے انشو یہ سب کب تک چلے گا تم نہ مجھ سے بات کررہی ہو نہ ہی ارحم بھائ سے ایسا آخر کیا ہوا ہے بیٹا بتاؤ مجھے کچھ نہیں ہوا حافی میں یونیورسٹی جانا  چاہتی ہوں اپنی پڑھائی مکمل کرنا چاہتی ہوں وہ جب بولی تو صرف اتنا نہیں کوئ پڑھائ نہیں اب بس میں تمھاری شادی کرواؤں گی ارحم بھائ سے میں تمھیں اور مشکل میں نہیں دیکھ سکتی یہاں ایک ایک سکینڈ خطرے سے خالی نہیں وہ گنڈا اتنی آسانی سے تمھارا پیچھا نہیں چھوڑے گا ایک دفعہ اگر تمھاری شادی ارحم  بھائ سے بس حافی بس کردیں میری شادی ہوچکی ہے وہ چیخ کر بولی جبکہ اس کے اس انکشاف پر حفصہ صدمے سے اسے دیکھتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
یہ کیا کہہ رہی ہو تمھاری شادی ہوگئی ہے کس سے اور کب ہوئ بولو انشرح حفصہ شوک کی کفیت سے نکلتے ہوئے اسے جنجھوڑتی ہے جبکہ وہ اس کی بات کا جواب دئیے بغیر وہاں سے اٹھتی ہے لیکن حفصہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے پھر سے بیڈ پر بیٹھادیتی ہے میری بات کا جواب دو کس سے ہوئ ہے تمھاری شادی بولو داؤد خان سے ہوئ ہے میری شادی بیوی ہوں میں اسکی سنا آپ نے نکاح میں ہوں میں اس کے یہی سننا چاہتی تھی نہ آپ سن لیا نہیں ایسا نہیں ہوسکتا اس نے ضرور زبردستی کی ہوگی تمھارے ساتھ اس سے کیا فرق پڑتا ہے شادی ہوگئی ہے میری اس سے شوہر ہے وہ میرا اس بات کو میں جھٹلا نہیں سکتی یہی سچ ہے وہ روتے ہوئے بولی تم فکر مت کرو  میں ارحم سے بات کرتی ہوں وہ اس گنڈے سے تمھارا پیچھا چھوڑوادیگا حفصہ کہتے ہوئے تیزی سے روم سے نکل جاتی ہے جبکہ پیچھے وہ اپنی بےبسی پر بے آواز رونے میں مصروف ہوجاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
💕💕💕💕💕💕💕💕
ارحم  بھائ مجھے آپ سے بات کرنی ارحم جو سونے کے  لیے لیٹ ہی رہا تھا حفصہ کی آواز پر دروازے کی طرف دیکھتا ہے۔۔۔۔۔۔ ارے حفصہ تم آؤ نہ کیا بات کرنی ہے انشو ٹھیک تو ہے نہ وہ بیڈ سے اٹھتا ہوا بولا نہیں وہ ٹھیک نہیں ہے اور شاید آپ جانتے بھی ہیں کہ وہ ٹھیک کیوں نہیں ہے تم کیا کہہ رہی ہو صاف صاف کہو ارحم ناسمجھی سے بولا انشرح کا نکاح اس گنڈے سے ہوا ہے یہ بات آپ جانتے ہیں نہ ہاں جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اس نے زبردستی کی ہوگی انشرح کے ساتھ ورنہ وہ تھوڑی نہ ایک گنڈے سے نکاح کرتی یہی تو میں کہہ رہی آپ پلیز اس کی جان اس سے چھڑوائیے جتنی جلدی ہوسکے حفصہ کچھ سوچ کر بولی تم فکر مت کرو میں سب ٹھیک کردوں گا تم جاؤ ابھی آرام کرو اور مجھ پر یقین رکھو انشاء اللہ سب بہتر ہوجائے گا ارحم کے مطمئن کرنے پر وہ ریلکس ہوتے ہوئے وہاں سے چلی جاتی ہے ارحم بھی سونے کے لیے بیڈ کی طرف بڑھ جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔
💜💜💜💜💜💜💜💜💜
: اگلے صبح
انشو میں تمھیں پھر کہہ رہی ہوں ابھی مت جاؤ یونی ایک دفعہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے پھر بےشک چلی جانا حفصہ ایک آخری کوشش کرتی ہے حافی میں ٹھیک ہوں پلیز مجھے جانے دیں میرا یہاں گھر میں بیٹھ بیٹھ کر سر درد سے پھٹ جائے گا یونی جاؤں گی تو تھوڑا مصروف رہوں گی لیکن انشو جانے دو اسے حفصہ اگر وہ جانا چاہتی ہے ارحم حفصہ کی بات کاٹ کر بولا آؤ انشو میں تمھیں چھوڑ دیتا ہوں نہیں ارحم میں نے عابیر سے کہہ دیا ہے کہ میں اسکے ساتھ جاؤں گی وہ باہر انتظار کررہی ہے میرا
اللہ حافظ کہتی ہوئی وہ تیزی سے چلی جاتی ہے جبکہ پیچھے وہ دونوں پریشانی سے اسکی پشت کو گھور کر رہ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
تم ٹھیک ہو نہ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے تمھارے ساتھ یہ ہوکیا رہا ہے وہ دونوں اس وقت کنٹین میں بیٹھ کر باتیں کررہی ہوتی ہیں جب عابیر انشرح سے بولی عابیر پلیز کچھ آڈر کرو عابیر کی بات کے جواب میں وہ صرف اتنا بولی انشو میں تم سے کچھ پوچھ رہی ہوں اس کا جواب دینے کی بجائے تم کہہ رہی ہو کچھ آڈر کرو سریسلی عابیر غصے سے بولی میں کتنی دفعہ کہوں کہ مجھے اس بارے میں کوئ بات نہیں کرنی تو کیوں بار بار وہی سب پوچھ رہی ہو میں تو پوچھ سکتی ہوں نہ مجھے تو تم جواب دے ہی سکتی ہو روحا کی آواز پر دونوں اس کی طرف دیکھتی ہیں جو ان کے سر پر کھڑی تھی ارے سمائرہ تم کب آئ یہاں عابیر اس سے پوچھتی ہے عابیر کیا میں انشرح سے اکیلے میں بات کرسکتی ہوں اگر تم مائنڈ نہ کرو تو وہ دیکھ انشرح کو رہی تھی لیکن پوچھ عابیر سے رہی تھی ارے ہاں کیوں نہیں تم کرو بات میں جب تک کچھ آڈر کرکے آتی ہوں وہ مسکراتی ہوئ ان دونوں کو اکیلا چھوڑ کر وہاں سے چلی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔
داد دینی پڑیگی تمھاری کیا لڑکی ہو تم کیسے کرلیتی ہو یہ سب انیس سال کی ہو نہ تم ہے کیا تم میں کچھ بھی نہیں ایک عام سی لڑکی ہو لیکن تمھیں اندازہ بھی ہے تم نے کیا کیا ہے تم نے ایک ایسے درندے ایسے شیطان کو جگایا ہے جو پچھلے تین سالوں سے سورہا تھا میں نے سوچا تھا سب ٹھیک ہو جائے گا جب سے تم اس کی زندگی میں آئ تھی وہ انسان بن گیا تھا صحیح غلط کی پہچان کرنے لگا تھا لیکن اب تو وہ درندہ کہلانے کے بھی لائق نہیں تمھیں پتا ہے اس نے پچھلے تین دنوں میں کیا ہے خیر تمھیں کیسے پتا ہوگا تم تو مجھے اپنی زندگی میں خوش نظر آرہی ہو تکلیف میں وہ تو میرا بھائی جی رہا ہے کیسی لڑکی ہو تم انشرح تمھیں زرا احساس نہیں ہوا تھوڑا بھی اس کے حال پر رحم نا آیا خیر مجھے بس اتنا کہنا تھا تم سے کہ اب کبھی اس کے سامنے مت آنا ورنہ اب کی بار بچ نہیں پاؤ گی  اس سے تم بس مجھے اتنا ہی کہنا تھا اب چلتی ہوں وہ اپنی کہے اور انشرح کی سنے بغیر وہاں سے چلی جاتی ہے جبکہ انشرح اذیت سے اسے جاتا دیکھتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا انشو کیا کہہ رہی تھی سمائرہ اور اتنی جلدی چلی کیوں گئ عابیر برگر اور چائے کا مگ ٹیبل پر رکھتی ہوئ پوچھتی ہے عابیر مجھے گھر جانا پلیز ہم بعد میں بات کریں وہ ایک جھٹکے سے اٹھتی ہوئ بولی لیکن یار ابھی تو دو لیکچرز باقی ہیں نہ ایسے کیسے چلیں عابیر  پریشانی سے بولی ٹھیک ہے پھر میں چلتی ہوں تم لیکچرز اٹینڈ کرکے آنا  کہہ کر وہ تیزی سے اپنا بیگ اٹھاتی ہے اور بغیر عابیر کا جواب سنے وہاں سے لمبے لمبے ڈگ بھرتی ہوئ چلی جاتی جبکہ عابیر پیچھے ارے ارے کرتی رہ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍
پلیز میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں مجھے چھوڑ دو میں آئندہ ایسی حماقت نہیں کروں گا اس سنسان اور خوفناک گودام میں ایک درمیانی عمر کا شخص اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا تھا لیکن سامنے کھڑا شخص بہرا بنا ہوا تھا پلیز خدا کا خوف کرو مجھے معاف کردو میں آئندہ کبھی بھی تمھاری مخبری نہیں کروں گا پلیز اب کہ وہ سسک کر بولا اب کوئ فائدہ نہیں توقیر صاحب اب تو مرنے کی باری ہے تمھاری کیونکہ میں موقع نہیں دیتا اور ویسے بھی میں نے سنا ہے آپ بڑے ہی رنگین مجاز ہیں تو کیوں نہ آپ کی آج کی شام آوو سوری آخری شام کو حسین بنایا جائے تاکہ آپ مرتے مرتے بھی خوش ہوکر جائیں کہتا ہوا وہ ایک زور دار قہقہہ لگاتا ہے ابھی وہ کچھ کرتا ہے کہ اس کا ایک آدمی بھاگتا ہوا اسکے پاس آیا  اور اسکے کان میں کچھ کہتا ہوا موبائل اس کی طرف بڑھاتا ہے جیسے وہ فوراً سے تھامتا ہوا سکرین کی طرف دیکھتا ہے جہاں ایک وڈیو چل رہی تھی جیسے جیسے وہ وڈیو دیکھتا جارہا تھا ویسے ویسے اس کی آنکھیں غصے سے لال ہورہی تھی وہ ایک جھٹکے سے موبائل کو زور سے دیوار پر مارتا ہوا جیب سے گن نکالتا ہے اور بنا سامنے والے کی چیخ وپکار کی پرواہ کیے اس پر پورا مگزین خالی کردیتا ہے لاش کو ٹھکانے لگاؤ اور ہاں میری نشانی ساتھ ضرور چھوڑنا تاکہ اس ایس پی کا ٹائم ضائع نہ ہو کہہ کر وہ  ایک جھٹکے سے وہاں سے اٹھتا ہوا چلا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡🧡
کیوں آئ تھی تم یہاں بولو کیا چاہتی ہو اب تم کہ اب کی بار تمھیں ہی ڈی کے  شوٹ کردے بولو روحا کس سے پوچھ کر تم یونیورسٹی آئ ہو روحا جو یونی سے نکل کر اپنی کار کی طرف بڑھ رہی تھی یاور کی آواز پر اسکی طرف دیکھتی ہے میں بس انشرح کو شٹ اپ اپنی بکواس بند کرو ورنہ مجھ سے  برا کوئ نہیں ہوگا اب کہ آواز دوسری سمت سے آئ روحا کے ساتھ ساتھ یاور بھی حیران ہوا تھا سامنے والے کو دیکھ کر داؤد وہ میں تم یہاں کیوں آئے میں سمجھا رہا تھا اسے تم یاور جلدی سے داؤد کی طرف بڑھتا ہے جو بلیک ہوڈی پہنے چہرے پر ماکس لگائے اپنی شعلہ برساتی آنکھوں سے روحا کو گھور رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاور تم گاڑی لے کر نکلو یہاں سے میں روحا کو لے آؤں گا مجھے بات کرنی ہے روحا سے وہ یاور کو جانے کا کہتا ہے اور روحا کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کرتا ہے لیکن تم اس وقت غصے میں ہو ڈی کے مجھے لگتا ہے تمھیں اور روحا کو بعد میں بات کرنی چاہیے یاور آخری کوشش کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ وہ اس وقت کتنے غصے میں ہے میں نے کہا تم جاؤ اب کہ وہ اونچی آواز میں بولا تھا جس سے آس پاس کھڑے یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ ان تینوں کی طرف متوجہ ہوئے تھے ٹھیک ہے تم لے جاؤ اسے میں جارہا ہوں یاور اس کی بات مانتا ہوا روحا کو کوئ اشارہ کرتا ہے جس پر وہ سرہلا کر اسے تسلی دیتی ہے تو وہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھتا ہوا اس میں بیٹھتا ہے اور اسے زن سے اڑاتا ہوا وہاں سے چلا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔
اب آپ متحرمہ گاڑی میں بیٹھیں گی یا میں بیٹھ رہی ہوں ریلکس برو ابھی وہ اس کی طرف بڑھتا روحا جلدی سے بولی ٹھیک ہے بیٹھ جاؤ روحا جلدی سے کار کا فرنٹ ڈور کھولتے ہوئے بیٹھ جاتی ہے داؤد بھی بیٹھنے کے لیے کار کا دروازہ کھولنے ہی والا ہوتا ہے کہ اس کے موبائل پر کال آجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ کال ریسیو کرتا ہوا ایک سائیڈ پر کھڑا ہو کر اسے سننے کے لیے چلا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜
وہ کہتی ہے وہ میری وجہ سے درندہ بنا ہے میں نے اس کی زندگی تباہ کردی لیکن میں نے تو ایسا کچھ بھی نہیں کیا پھر کیوں وہ ایسا کہہ رہی تھی وہ تو پہلے ہی ایسا تھا غنڈہ لوگوں کا قاتل میں نے کچھ نہیں کیا ہاں میں نے کچھ نہیں وہ اپنا حجاب ٹھیک کرتی ہوئ یونی سے نکلتی ہے سوچوں کا مرکز ابھی تھوڑی دیر پہلے روحا کی بولی ہوئ باتیں تھی وہ بے دھیانی میں تیز تیز چل رہی تھی جب سامنے کھڑے شخص سے ٹکڑا کر وہ گرنے والی ہی تھی جب سامنے کھڑا شخص اسے تھامتا ہوا اپنی طرف کھینچتا ہے انشرح گرنے کے خوف سے اپنی آنکھیں بند کر لیتی ہے لیکن سامنے کھڑا شخص اس کی تو جیسے دنیا ہی رک گئ تھی وہ یک ٹک اسے دیکھ رہا تھا انشرح کو اپنے اوپر کسی کی شدت بھری نظروں کا احساس ہوتے ہی وہ جلدی سے اپنی آنکھیں کھولتی ہے تو خود کو کسی انجان شخص کی بانہوں میں دیکھ کر جلدی سے اس دور ہوتی ہے سامنے کھڑا شخص بھی جیسے ہوش کی دنیا میں واپس آتا ہے انشرح اس کا سر سے پاؤں تک جائزہ لیتی ہے جو خود کو مکمل کور کیے ہوئے تھا انشرح جیسے ہی اسکی آنکھوں میں دیکھنے کے لیے سر اٹھاتی ہے داؤد جلدی سے آنکھوں پر سن گلاسز لگاتا ہوا اسے مکمل نظر انداز کیے اپنی کار کی طرف بڑھ جاتا ہے انشرح بھی سر جھٹک کر بس اسٹاپ کی طرف بڑھ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jul 13, 2022 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

جانِ دلبرا Where stories live. Discover now