غزل ٤

79 4 0
                                    

جن راہوں سے گزرا تھا ساتھ تیرے.
ان راستوں سے گزرتے اب ڈر لگتا ہے.

تیرے بن تجھے محسوس کرتا ہوں.
تو ساتھ ہے، گمان ہوتا ہے.

ہدت تیرے ہاتھوں کی اب بھی محسوس ہوتی ہے.
اک اک احساس تازہ ہے، احساس ہوتا ہے.

ہر اک کونے پر جا کر تنہا بیٹھا ہوں اکثر.
نہ بھول پاؤں گا یہ انکشاف ہوتا ہے.

رات بھی اب سونے کو آئی ہے مگر صوفی جاگتا ہے.
یہ بے چینی لکیروں میں ہے شاید معلوم ہوتا ہے.

ع ش قWhere stories live. Discover now