اسے کھونے کا بھی خوف ہے اور اسے پانے سے بھی ڈرتا ہوں. وہ پاس بیٹھی ہو اسے بتانے سے بھی ڈرتا ہوں.
الفاظ چنتا ہوں اسکی شان کے مطابق.
وہ کہیں ناراض نہ ہو جائے اس بات سے بھی ڈرتا ہوں.جسکا نام پردہ جسکا کردار پردہ
وہ کہیں بےپردہ نہ ہو جائے اس بات سے بھی ڈرتا ہوں.اس سے بات ہوتی ہے اکثر دنیا کے پہلو پر
وہ کہیں چپ نہ ہو جائے اس بات سے بھی ڈرتا ہوں.ہاتھ تھام لیتی ہے وہ اکثر خود کہ کر ہمارا.
کہیں وہ چھڑوا نہ لے ہاتھ اس بات سے بھی ڈرتا ہوں.ادب کا خاص خیال رکھتا ہوں کہ وہ محبوب ہے ہمارا.
کوئی گستاخی نہ ہو جائے اس بات سے بھی ڈرتا ہوں.اجازت ہو تو چھپا لوں دنیا کی نظروں سے.
کہیں وہ اوجھل نہ ہو جائے اس بات سے بھی ڈرتا ہوں.میں خود اکثر اپنے خیالات سے بھی ڈرتا ہوں
