خدا بھی دیکھ کیا خوب لکھ رہا ہے
مہہ کَدے کی دیواروں پر
میرا نام لکھ رہا ہےہم ہوش و ہواس میں ہیں
ہاں مگر ہم میں، ہم نہیں
دیکھ وہ کیسے ہوش سے
ہواس جدا لکھ رہا ہےجس کسی کی زندگی کو چھوا
روشن کر دیا
دیکھو وہ اب یہ روشنی
فقط خود کے لیے لکھ رہا ہےآسمان میں چھپا ہے
بند آنکھوں میں دکھتا ہے
دیکھو وہ میری آنکھوں کا
اب دیدار لکھ رہا ہےہم نشے میں نہیں
ہاں مگر مزے میں ہیں
دیکھو وہ اب میرے لیے
سکون لکھ رہا ہےزمانے کی کتابوں میں
ہم کافر ہم لاکھ برے
دیکھو وہ اپنی کتاب میں
ہمیں دوست لکھ رہا ہےنہ سوچا نہ سمجھا قلم چلا لیا
دیکھو وہ میرے ہاتھوں سے
کیا لکھ رہا ہےجشن کا سا سماں ہے
دروازے پر میرے
دیکھو کتابچہِ عشق کا
عنوان وہ صوفی لکھ رہا ہے.