غزل ١١

58 3 0
                                    

ابھی تو وہ دن بھی آنا ہے
کہ تم نے جینا ہے اور میں نے مر جانا ہے

ابھی تو تم نے،  سسکنا ہے بلبلانا ہے
ہر آہ میں تمہاری میرا ہی نام آنا ہے

پھر کہاں کسی نے تمہیں سینے لگانا ہے
ہر فریبی نے کھیلنا ہے اور چھوڑ جانا ہے

عشق کی کتابوں میں کہانیوں میں ذکر میرا آنا ہے
نام پر میرے انگلی رکھے تم نے چیخنا ہے چلّانا ہے

ابھی تو تجھے عشق میں پڑنا ہے
بھی تو تونے صوفی کی جوگن بننا ہے

ع ش قWhere stories live. Discover now