ابھی تو وہ دن بھی آنا ہے
کہ تم نے جینا ہے اور میں نے مر جانا ہےابھی تو تم نے، سسکنا ہے بلبلانا ہے
ہر آہ میں تمہاری میرا ہی نام آنا ہےپھر کہاں کسی نے تمہیں سینے لگانا ہے
ہر فریبی نے کھیلنا ہے اور چھوڑ جانا ہےعشق کی کتابوں میں کہانیوں میں ذکر میرا آنا ہے
نام پر میرے انگلی رکھے تم نے چیخنا ہے چلّانا ہےابھی تو تجھے عشق میں پڑنا ہے
بھی تو تونے صوفی کی جوگن بننا ہے