غزل ١٢

103 3 0
                                    

تیری اک مسکراہٹ کی خاطر
خود کا تماشا بنا دیا
دیکھ لے اے بے دردی
تیرے عشق نے کیا بنا دیا

کرتا تھا میں دنیا کی باتیں
تجھ تک محدود کر دیا
دیکھ لے اے بدلنے والے
تیرے عشق نے کیا کر دیا

اک ہجوم سنتا تھا زبانی میری
سب سے کنارہ کر لیا
دیکھ لے اے سننے والے
تیرے عشق میں کیا کر لیا

ٹھہراؤ کب تھا تعرف میرا
تیرے نام کو کس کر پکڑ لیا
دیکھ لے اے قبضہ کرنے والے
تیرے عشق میں یہ بھی کر لیا

تیری رضا کی خاطر
رقیب سے نبھا کر لیا
دیکھ لے اے رلانے والے
تیرے عشق میں یہ بھی کر لیا

عشق کی منزل ناممکن ہے
دل و جزبات کو پیوند کر دیا
دیکھ لے اے سدھارنے والے
تیرے عشق میں یہ بھی کر لیا

دعائیں آجر کب مانگیں تھی میں نے
رب کو بھی سجدہ کر لیا
دیکھ لے اے آشنا کرنے والے
تیرے عشق میں یہ بھی کر لیا

ع ش قTempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang